بحیرہ روم اور یحیرہ اسود کی آبی حیات میں اضافہ ریکارڈ

بحیرہ روم اور بحیرہ اسود میں زیادہ ماہی گیری 10 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ۔اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک وزراعت(ایف اے او) کی نئی دو سالہ رپورٹ کے مطابق ماہی گیری کی شرح میں تیزی سے کمی آئی ہے اور قیمتی آبی انواع کی مقدارمیں25فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سمندری اور نیم نمکین (brackish) آبی ثقافت اب خطے میںآبی غذائی پیداوار کا 45 فیصد سے زیادہ حصہ بن گئی ہے، جو 2023 میں9اکھ 40 ہزار ٹن تک پہنچ گئی تھی۔مجموعی طورپر 2 اعشاریہ 06 ملین ٹن آبی خوراک پیدا ہوئی۔

ایف اے او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل اور ماہی پروری کے ڈائریکٹر مینوئل بارنج کے مطابق سمندری حیات کے ذخائر ابھی اس مقام پر نہیں آئے جہاں ہم چاہتے ہیں، لیکن وہ بحال ہونا شروع ہو رہے ہیں، ماہی پروری، اگر ذمہ داری کے ساتھ کی جائے تو یہ ثابت کر رہی ہے کہ یہ مستقبل کی غذائی طلب کو پورا کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ میٹھے پانی کی پیداوار کو شامل کیا جائےتو خطے میں 3 ملین ٹن آبی خوراک پیدا ہورہی ہے جو 9 اعشاریہ 3 ارب ڈالرآمدنی دیتی ہے۔صرف آٹھ ممالک خطے کی95 اعشاریہ 5فیصد آبی خوراک پیدا کرتے ہیں، جن میں ترکی (4لاکھ ٹن)، مصر (1لاکھ 47 ہزارٹن) اور یونان (1لاکھ 39 ہزارٹن) سرفہرست ہیں۔ نتیجتاً، آبی زراعت خطے میں سب سے تیزی کے ساتھ پھیلنے والی خوراک اور غدائی تحفظ کا تیز ترین ذریعہ اور ذریعہ معاش بن گئی ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔