بھارت کے 6 ہزار یہودیوں کو مقبوضہ فلسطین میں بسانے کا منصوبہ

تل ابیب(اُمت نیوز)بھارت کے 6 ہزار یہودیوں کو مقبوضہ فلسطین میں بسانے کا منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔

اسرائیلی کابینہ نے ‘کھوئے ہوئے قبیلے’ کے باقی ماندہ اراکین کو ہندوستان سے اسرائیل لانے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

اس اقدام کے تحت بنی میناشے کمیونٹی کے تقریباً 6,000 افراد کو اسرائیل منتقل کیا جائے گا، اور ان کی پروازیں، تبادلوں کی کلاسز، رہائش اور دیگر ضروریات کے لیے 9 کروڑشیکلز کا خصوصی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

بنی میناشے بھارت کے شمال مشرقی حصے میں رہتے ہیں اور اب سے پہلے انہیں سرکاری سطح پر  یہودی تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ تاہم اب اس میں تبدیلی آئی ہے۔ ماضی میں اس کمیونٹی کے افراد کو ایک نجی تنظیم اسرائیل میں آباد کرتی رہی ہے۔

کابینہ کے فیصلے کے مطابق، نوف ہاگلیل – شمالی اسرائیل میں واقع ایک مخلوط یہودی-عرب قصبہ – ان نئے تارکین وطن کو بسانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

یاد رہے کہ دوسرے ممالک سے آنے والے یہودیوں کو عام طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آباد کیا جاتا ہے اور کئی مرتبہ اس مقصد کے لیے فلسطینی آبادی کو اپنے آبائی گھر بار اور زمینیں چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق، یہ اقدام کمیونٹی کو جدید تعلیم، روزگار اور سماجی خدمات سے مستفید کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ ان افراد کا ہموار انضمام ممکن ہو سکے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق اس منصوبے کا مقصد بنی میناشے کمیونٹی کے افراد کو ان کے تاریخی وطن کے ساتھ دوبارہ جوڑنا اور انہیں اسرائیل کے سماجی، اقتصادی اور ثقافتی نظام میں شامل کرنا ہے۔ حکام نے کہا کہ منصوبہ مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا اور آنے والے ہفتوں میں پہلی پروازیں روانہ ہوں گی۔

اس اقدام سے اسرائیل میں کمیونٹی کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور ان افراد کو ملک میں بنیادی سہولیات اور تعلیم و صحت کی سہولیات فراہم کرنے کی کوششیں بھی تیز کی جائیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔