ایم وسیم بٹ
کہتے ہیں کہ جادو وہ ہوتا ہے جو سر چڑھ کے بولے۔ کام وہ ہوتا ہے جس کی تعریف مخالفین بھی کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ چیلنجز سے گھبرا کر مشکل فیصلے نہ کرنے والے کبھی لیڈر نہیں بن سکتے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جس کی نظریں آنے والے وقت کا برسوں پہلے اندازہ لگا لیتی ہیں۔
یہ بات سچ ہے کہ سیاسی عزم political will کے بغیر حکومتی انتظام و انصرام کے موثر نتائج حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا شمار بھی ایسی لیڈرشپ میں ہوتا ہے جو “فرسٹس” پر یقینی رکھتی ہے۔ یعنی ایسا کام جو پہلے کبھی نہ ہوا ہو۔

سُتھرا پنجاب پروگرام بھی ایسا ہی ایک فرسٹ ہے۔ جب وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد مریم نواز نے پنجاب بھر میں ایک ماہ کے اندر صفائی کا حکم دیا تو پتہ چلا کہ صوبے میں روزانہ پچاس ہزار ٹن کا کچرا جمع ہوتا ہے لیکن حکومتی مشینری صرف اٹھارہ ہزار ٹن کچرا اٹھانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور وہ بھی صرف شہروں میں۔ دیہات میں تو یہ حال تھا کہ اگر کوئی گائوں سو سال پہلے بنا تھا تو وہاں کوڑا وہیں کا وہیں پڑا ہے۔ وزیراعلیٰ کو مختلف مشورے دیے گئے کہ یہ کرلیں وہ کرلیں لیکن وہ فیصلہ کر چکی تھیں کہ پنجاب کو صاف ستھرا بنا کر ہی دم لیں گی۔
ستھرا پنجاب کیسے شروع ہوا، یہ ایک لمبی داستان ہے۔ یہاں یہ بتانا مقصود ہے کہ ستھرا پنجاب پروگرام کی کامیابی کے چرچے اب پاکستان سے باہر بھی ہونے لگے ہیں۔ معروف عالمی جریدے ’’فوربز‘‘نے اپنی حالیہ اشاعت میں پنجاب حکومت کے سُتھرا پنجاب پروگرام کو ُ غیر معمولی، حوصلہ افزا، کامیاب ترین‘ اور دنیا کا سب سے بڑا ویسٹ منیجمنٹ سسٹم قرار دیا ہے ۔

رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ صرف آٹھ ماہ کے اندر پنجاب کے شہروں اور 25 ہزار دیہات میں صفائی کا ایسا مربوط نظام قائم کیا گیا جو تیرہ کروڑ آبادی کو روزانہ 50 ہزار ٹن کچرا اکٹھا کر کے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پراسیس کرتا ہے۔ صوبائی حکومت کا سیاسی عزم اور ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کی محنت اس کامیابی کے پیچھے ہیں۔ ستھرا پنجاب کی’شہری ایپ‘ اور ہیلپ لائن کے ذریعے شکایات کا حل 24 گھنٹوں میں کیا جاتا ہے-
فوربز کے مطابق 200,000 مربع کلومیٹر سے زائد رقبے میں جدید آئی او ٹی سینسر، جی پی ایس اور آر ایف آئی ڈی کے ذریعے ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے اور اے آئی کے ذریعے صفائی ستھرائی کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا کہ’’ حکومت پنجاب قلیل مدت میں صوبے کے سب سے بڑے چیلنج کو ایک بڑی موقع میں بدل چکی ہے۔8 ماہ کی قلیل مدت میں 130 ملین لوگوں کیلئے صفائی کا منصوبہ بنانا اور چلانا حیران کن ہے‘‘۔
تحقیقاتی رپورٹ کے رائٹر پال کلین نے سی ای او لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی بابر صاحب دین سے کی گئی گفتگو کا حوالہ بھی دیا۔رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کے آنے سے پہلے پنجاب کے 70 ملین لوگ، 25000 چھوٹے شہر اور گائوں صفائی جیسی بنیادی سہولت سے محروم تھے۔وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر وزیر بلدیات ذیشان رفیق، چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ شکیل احمد میاں کی ٹیم نے مل کر صوبہ بھر کیلئے صفائی کا مؤثر اور قابل عمل نظام بنایا۔ 30 ہزار گاڑیوں، ایک لاکھ 50 ہزار ورک فورس کی ایک ڈیش بورڈ پر مانیٹرنگ دنیا کیلئے قابل تقلید ہے۔

فوربز رپورٹ کے مطابق برازیل میں ہونے والی COP30 کانفرنس میں ستھرا پنجاب پروگرام کو صفائی کے مربوط نظام اور کلائمیٹ ایکشن کی بہترین مثال کے طور پر پیش کیا گیا۔ ستھرا پنجاب کا تمام تر آپریشن اور پیمنٹس کا تمام نظام ڈیجیٹل ڈیش بورڈز سے مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ستھرا پنجاب پروگرام دنیا میں پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ اور سروس ڈلیوری کا سب سے بڑا منصوبہ بن کر سامنے آیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں ویسٹ ٹو ویلیو، اور ویسٹ ٹو انرجی، کاربن کریڈٹس کے منصوبوں پر کام شروع کیا جا چکا ہے۔جہاں ستھرا پنجاب لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع، ماحول اور پبلک ہیلتھ میں بہتری، اور پرائیویٹ کمپنیز کو بزنس کے نئے مواقع فراہم کر رہا ہے۔ ستھرا پنجاب پروگرام کی کامیابی پولیٹیکل لیڈرشپ کے ویژن اور افسران کی انتھک محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ستھرا پنجاب اور وزیراعلیٰ مریم نواز کے انقلابی ویژن کی تعریف کرتے ہوئے اسے پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیا۔
وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی جانب سے “سُتھرا پنجاب” کی تعریف پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلی مریم نواز کے صفائی کے ویژن کا ملکی اور عالمی سطح پر سراہے جانا ہم سب کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ وزیراعظم کی تعریف سے سُتھرا پنجاب کی پوری ٹیم کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی شہرت کے حامل جریدے فوربز کی طرف سے پنجاب میں صفائی کے انقلاب پر لکھنے سے ہمارے سَر فخر سے بلند ہوگئے ہیں۔

جریدے کی رپورٹ میں پنجاب کی تعریف سے دراصل پاکستان کی دنیا بھر میں نیک نامی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے امریکی کانگریس اور برازیل میں حالیہ عالمی کانفرنس کوپ تھرٹی کے کئی مندوبین بھی سُتھرا پنجاب کی تعریف کرچکے ہیں۔ ذیشان رفیق نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل سے سُتھرا پنجاب دنیا کا ایک چھتری تلے سب سے بڑا صفائی کا نظام بن چکا ہے۔ اب وزیراعلی مریم نواز شریف کی زیرنگرانی اگلے مرحلے ”ویسٹ ٹو ویلیو” پر کام شروع ہوگیا ہے۔ اس کے لئے ہم پنجاب بھر میں روزانہ 50 ہزار ٹن جمع ہونے والے ویسٹ کو بروئے کار لائیں گے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کرنا مریم نواز حکومت کا طرہ امتیاز ہے۔ وزیر بلدیات نے تمام سی ای اوز کو ڈمپنگ سائٹس پر کوڑے کی چھانٹی کیلئے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے زور دیا کہ کوڑے کی مناسب سیگری گیشن کے ساتھ ہی ویسٹ ٹو ویلیو فیز کے اہداف کے حصول میں آسانی ہوگی۔
سیکرٹری لوکل گورنمنٹ شکیل احمد میاں نے تمام سی ای اوز سے ویسٹ کی سیگری گیشن سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ سُتھرا پنجاب کے پہلے مرحلے کے چیلنجز سے سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اچھے ٹیم ورک کے نتائج پہلے ہی ہمارے سامنے ہیں۔ اب زیادہ محنت اور عزم کے ساتھ عوام کی سہولت کے لئے کام کرنا ہوگا۔

جریدے فوربز کی رپورٹ کے حوالے سے وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِنگرانی ’سُتھرا پنجاب‘ پروگرام کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی سے پورے ملک کی نیک نامی میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ محض آغاز ہے، اس سلسلے کو مرحلہ وار آگے بڑھاتے ہوئے اب ویسٹ ٹو ویلیو فیز کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی جریدے نے اپنی رپورٹ میں جس طرح سُتھرا پنجاب کی افادیت کو اجاگر کیا اُس سے ہماری حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ وزیر بلدیات نے یہ بھی کہا کہ ’فوربز‘ نے اپنی رپورٹ میں تسلیم کیا کہ ’سُتھرا پنجاب‘ ایک ہی حکومتی انتظام میں دنیا کا سب سے بڑا صفائی کا نظام ہے جس سے 25 ہزار دیہات اور تمام شہروں کے 13 کروڑ عوام کو صفائی کی معیاری خدمات مہیا کیا جا رہی ہیں۔ جریدے نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں صفائی کے نظام سے جکارتہ سے لے کر نیروبی تک تمام ممالک سبق سیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شروع شروع میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو مشورہ دیا گیا کہ اتنے بڑے پیمانے پر صفائی کا سسٹم متعارف کرانے کی بجائے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر مخصوص علاقوں سے آغاز کیا جائے تاہم وزیراعلیٰ کا ویژن قابلِ تعریف ہے کہ انہوں نے تمام شہروں اور دیہات میں صفائی کا یکساں نظام بیک وقت شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور آج الحمدللہ نہ صرف لاکھوں خاندانوں کو روزگار کے بالواسطہ اور بلاواسطہ مواقع ملے ہیں بلکہ ایک نئی مقامی انڈسٹری وجود میں آچکی ہے جو ترقی یافتہ ممالک سے کسی طور پر بھی کم نہیں۔ اللہ کے فضل سے صرف آٹھ ماہ کی مدت میں پنجاب ایک لیڈر کے طور پر سامنے آیا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی برازیل میں حالیہ ماحولیاتی کانفرنس ’کاپ تھرٹی‘ میں شرکت کے موقع پر بھی کئی ممالک کے پروگرام نے ’سُتھرا پنجاب‘ پروگرام کے ماحول پر مثبت اثرات کا اعتراف کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے صرف آٹھ ماہ میں وہ کچھ کر دکھایا جو گزشتہ پچھتہر برسوں میں نہیں ہوا۔ اب عالمی میڈیا ہماری تعریف کر رہا ہے کہ کس طرح پنجاب ٹرانسفارم کر رہا ہے جبکہ بزدار حکومت کے دوران اخبار ’گلف نیوز‘ نے ایک رپورٹ میں صفائی کے ناقص انتظامات پر سخت تنقید کرتے ہوئے قرار دیا کہ کس طرح سابق حکومت نے ماحول کا تباہ کیا۔ لاہور گندگی کے ڈھیروں سے بھرا تھا۔
ویسٹ ٹو ویلیو پروگرام پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر بلدیات نے کہا کہ کوڑے کی چھانٹی (سیگری گیشن) کے ذیعے بائی پراڈکٹ بنانے کے لئے اقدامات کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس ضمن میں ہر روز پنجاب بھر میں جمع ہونے والے پچاس ہزار ٹن کوڑے کو بروئے کار لایا جائے گا۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت شروع ہونے والے پروگرام سُتھرا پنجاب کو تین آئی ایس او سرٹیفکیٹ بھی مل چکے ہیں۔ یہ پورا نظام اے آئی بیسڈ اور ڈیجیٹائز ہے۔
ستھرا پنجاب پروگرام کی برازیل میں ہونے والی کوپ تھرٹی کانفرنس میں بھی پذیرائی نظر آئی۔ اس بات میں کوئی شک نہیب کہ پاکستان خطے میں سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہونے والا ملک ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر رہے گا۔اس سے پاکستان کو مزید سیلاب کا سامنا کرنے پڑ گا اور خشک سالی کا بھی شکار ہوگا۔ اس سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات پڑیں گے ۔حالیہ سیلاب سے بھی پاکستان کی معشیت کو 822ارب روپے کا بھاری نقصان ہوا جبکہ 2022 کے سیلاب سے پاکستان کی معیشت کو30 ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ۔پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے بچنے کیلئے ماحول دوست پالیسیاں بنانا پڑیں گی اس معاملے میں وفاق اور صوبے کو اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی ۔
2025 کے سیلاب میں سب سے زیادہ پنجاب متاثر ہوا ہے جبکہ پنجاب کو سموگ کے بڑے چیلنج کا بھی سامنا ہے جس پر پنجاب میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے خاتمے کیلئے کئی منصوبہ جات شروع کیے گے ہیں۔ پنجاب میں سینئر وزیر مریم اورنگزیب کو ماحولیات کا محکمہ دیا گیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پنجاب میں ماحولیات کے معاملے میں کس قدر سنجیدہ لیا گیاہے ۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے برازیل میں موسمیاتی تبدیلیوں پر کوپ 30 کانفرنس میں پنجاب کے ماحول دوست منصوبوں کو بھی اجاگر کیا جن میں ٹرانسپورٹ، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے منصوبے بھی شامل تھے تاہم ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلئے سب سے زیادہ ستھرا پنجاب پروگرام کوبطور رول ماڈل پیش کیا گیا اس طرح بین الاقوامی سطع پر بھی ستھرا پنجاب پروگرام کی بازگشت سنائی دی گئی ۔ اس پروگرام سے پنجاب میں نئی تاریخ رقم ہوئی ہے ۔یہ دنیا کا سب سے بڑا صفائی کا پراجیکٹ ہے جس کے باعث پنجاب میں دیہات کو بھی بڑے شہروں کے برابر صفائی ستھرائی کی سہولیات میسر ہیں۔ ماضی کی کسی حکومت کو دیہات میں صفائی ستھرائی کا ایسا موثر نظام لانے کا خیال نہ آیا۔ اس پروگرام سے ڈیڑھ لاکھ افراد کو براہ راست روز گار کے مواقع ملے جبکہ ایک نئی مقامی انڈسٹری وجود میں آنے سے لاکھوں خاندانوں کو بالواسطہ فائدہ ہوا۔
ستھرا پنجاب وزیراعلی مریم نواز شریف کا فلیگ شپ پروگرام ہے جس کو ماحولیات کے حوالے سے حکومتی اقدامات کا بھی حصہ بنا دیا گیا ہے۔ پہلے صفائی ستھرائی کا نظام بڑے شہروں تک محدود تھا اب اس کا دائرہ کار پورے صوبے تک بڑھا دیا گیا ہے۔ صوبہ بھر میں 700جدید ترین ویسٹ مینجمٹ گاڑیاں اور مشینری فراہم کر دی گئی ہے۔ ایک سال کے اندر صوبے کے تمام اضلاع کے ہر علاقے میں ستھرا پنجاب پروگرام نافذ ہوچکا ہے۔ اس پروگرام پر عملدرآمد یقینی بنانے میں وزیر لوکل گورنمنٹ ذیشان رفیق کا بہت بڑا کردار ہے ۔وہ بڑے متحرک وزیر ہیں اور صوبائی حکومت میں اچھی پرفارمنس دکھانے والے وزرا میں ان کا نمایاں نام ہے۔
لاہور کے قریب محمود بوٹی ڈمپنگ سائٹ برسوں تک لاہور کا سب سے مشکل ماحولیاتی مسئلہ سمجھا جاتا تھا۔ کوڑے کے بڑے ڈھیر، میتھین گیس کا اخراج، بار بار آگ لگنے کے واقعات اور تعفن نے نہ صرف قریبی آبادیوں کو متاثر کیا بلکہ شہر کی فضا کو بھی نقصان پہنچایا۔ 1997 سے 2016 تک یہ 43 ایکڑ پر محیط لینڈفل تقریباً 13 ملین ٹن کچرا اپنے اندر سمیٹتے رہا، جس کا اثر زیر زمین پانی سے لے کر ہوا کے معیار تک ہر جگہ محسوس ہوتا تھا۔
ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت اس بوجھ کو ختم کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کے ساتھ کام شروع کیاگیا۔ سب سے اہم مرحلہ میتھین گیس کے اخراج کو کنٹرول کرنا تھا، جو کاربن ڈائی آکسائیڈ سے کہیں زیادہ طاقتور ہوتی ہے اور موسمیاتی تبدیلی میں بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ جدید سائنسی طریقوں سے زمین کے اندر پائپ نصب کیے گئے جو مختلف مقامات سے گیس کو جمع کرتے ہیں۔ ابتدائی مرحلے میں اس گیس کو جلانے کے ذریعے کم خطرناک شکل میں بدلا جا رہا ہے، مستقبل میں اسے توانائی کے طور پر استعمال کرنے کی سمت بھی پیش رفت جاری ہے۔ اس عمل نے نہ صرف آلودگی کم کی بلکہ عالمی ماحولیات کے اہداف کے مطابق گرین ہاؤس گیسوں میں کمی کی جانب ایک اہم قدم بھی ثابت ہوا۔
محمود بوٹی ڈمپنگ سائٹ کی تبدیلی کا دوسرا نمایاں پہلو سولر پارک کا قیام ہے جہاں کبھی کچرے کے پہاڑ تھے وہاں اب دھوپ سے توانائی حاصل کرنے والے شمسی پینلز نصب کیے جا رہے ہیں۔ یہ پارک تقریباً 5 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو مستقبل میں شہر کے توانائی نظام کو مضبوط کرے گا۔ سابقہ لینڈفل کی سطح کو مستحکم کرنے کے بعد اس جگہ کو قابل تجدید توانائی کا مرکز بنانا ایک ایسا فیصلہ ہے جس نے لاہور کے ماحول دوست اقدامات کو نئی سمت دی ہے۔
اس کے ساتھ 31 ایکڑ رقبہ شجرکاری کی گئی ہے ، جہاں ہزاروں مقامی درخت لگائے جا چکے ہیں۔ یہ درخت ماحولیاتی توازن بہتر کرنے، درجہ حرارت کم کرنے، آلودگی جذب کرنے اور حیاتیاتی تنوع بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس مقام پر اب شہری جنگل، واکنگ ٹریک اور ہریالی کے وہ مناظر دکھائی دیتے ہیں جن کا تصور کچھ برس پہلے ممکن نہیں تھا۔ ہوا پہلے سے بہتر محسوس ہوتی ہے اور یہ جگہ شہر کے لیے ایک بوجھ کے بجائے ایک صحت مند مثال بنتی جا رہی ہے۔
محمود بوٹی کی یہ تبدیلی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کچرا بھی وسائل میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ یہ ماڈل ثابت کرتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی، دور اندیشی اور درست حکمت عملی کے ساتھ کسی بگاڑ کو بھی بہتری کے موقع میں بدلا جا سکتا ہے۔ پنجاب حکومت کا یہ قدم نہ صرف مقامی ماحول کو بہتر بنا رہا ہے بلکہ عالمی ماحولیات کے مباحثے میں پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کو بھی نمایاں کر رہا ہے۔اسی وجہ سے ستھرا پنجاب پروگرام کو پاکستان کے اندر اور باہر پذیرائِی مل رہی ہے ۔
صرف ماحولیات کی بہتری ہی وزیراعلی مریم نواز کا مقصود نہیں بلکہ شہروں اور دیہات میں معیاری میونسپل فراہمی بھی ان کا مطمع نظر ہے۔ لاہور ڈویلپمنٹ پروگرام کے ساتھ پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ڈی پی) بھی آگے بڑھ رہا ہے۔ چند روز قبل وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے پی ڈی پی کے تحت مزید 10 شہروں کیلئے ٹیکنیکل ٹینڈرنگ کے عمل میں بھی شرکت کی۔ کنٹریکٹرز کے سامنے جمع کرائے گئے ای ٹینڈر کھولے گئے۔
وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے کہا کہ لاہور ڈویلپمنٹ پروگرام کی طرح پی ڈی پی میں بھی ای ٹینڈرنگ کی جارہی ہے۔ وزیراعلی مریم نواز کی ہدایت پر ٹینڈرنگ کا عمل بالکل شفاف رکھا جا رہا ہے۔ یہ تمام عمل ڈیجیٹائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے پہلے مرحلے میں 68 شہروں میں میونسپل سکیمیں مکمل ہونگی۔ محکمہ بلدیات 52 شہروں کے منصوبوں کی نگرانی کرے گا جبکہ باقیماندہ شہروں میں واسا کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ پنجاب حکومت نے پی ڈی پی سکیموں کے لئے ابتدائی طور پر 10 ملین روپے ریلیز کر دیے۔ عوامی فلاح کے منصوبوں کیلئے فنڈز کی کمی نہیں آنے دیں گے۔ پی ڈی پی شہروں میں سہولیات کی فراہمی کا بڑا منصوبہ ہے جس کے تحت شہروں میں ڈرین، سیوریج کی تعمیر و مرمت یقینی بنائی جائے گی۔ اربن فلڈنگ کی روک تھام کے لئے جامع حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔ برساتی پانی کے ذخیرے کیلئے زیرزمین ٹینک بنائے جائیں گے۔ پہلی بار تمام شہروں کے لئے ماسٹر پلاننگ یقینی بنائی گئی ہے۔
سڑکوں ،گلیوں کی بحالی اور سٹریٹ لائٹس بھی پروگرام کا حصہ ہے۔ اگلے 25 سال تک کی آبادی کی ضروریات کو مدِنظر رکھا جا رہا ہے۔ مرحلہ وار 200 شہروں کو میونسپل خدمات مہیا کی جائیں گی۔ سیوریج سکیموں میں لائننگ والے پائپ استعمال کئے جائیں گے کیونکہ لائننگ والے پائپ کی عمر ایک سو سال ہوتی ہے۔ شہروں کیلئے اینڈ ٹو اینڈ سلُوشن فراہم کیا جائے گا، کروڑوں لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ شہروں کے ساتھ دیہی آبادی کیلئے بھی مثالی گائوں منصوبے پر کام جاری ہے۔ ہر مثالی گائوں کو شہر جیسی میونسپل خدمات مہیا کی جائیں گی۔
بلاشبہ وزیراعلیٰ مریم نواز کے سُتھرا پنجاب ویژن نے پاکستان کا سَر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ چند ماہ کے اندر پنجاب میں دنیا کا صفائی کا سب سے بڑا نظام کھڑا کرنے کا اعتراف ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ہو رہا ہے۔
مریم نواز شریف کی کرشماتی قیادت نے وہ کر دکھایا جو کئی عشروں تک ممکن نہ ہوسکا۔ پہلے پنجاب صفائی کے لئے غیرممالک کی مدد مانگتا تھا اب دوسرے ملک پنجاب کے تجربے سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ یہی وہ جادو ہے جو اب سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ ستھرا پنجاب اب دوسرے مرحلے “ویسٹ ٹو ویلیو” میں داخل ہو رہا ہے۔ کوڑے کو توانائی کی پیداوار اور دیگر مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے لئے متعدد غیرملکی کمپنیوں نے اپنی خدمات کی پیشکش کی ہے۔
امید ہے کہ ستھرا پنجاب بتدریج اپنے اہداف حاصل کرتا جائے گا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos