جرمنی سے تعلق رکھنے والے دو افراد جمعرات کو ایک مختصر مگر مہنگے خلائی سفر کے لیے روانہ ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان میں خلائی انجنیئر میشائیلا بینتھاس بھی شامل ہیں جو خلا میں جانے والی پہلی نیم مفلوج شخصیت بن جائیں گی۔یہ پرواز ایمیزون کے بانی جیف بیزوس کی ملکیتی کمپنی بلو اوریجن کے راکٹ کے ذریعے انجام دی جائے گی۔
میشائیلا بینتھاس یورپی خلائی ایجنسی ایسا میں بطور انجینئر خدمات انجام دے رہی ہیں ۔ ہانس کونگسمان 2021 تک ایلون مسک کی زیر ملکیت حریف کمپنی اسپیس ایکس میں انجینئر رہے۔ ان کے ساتھ نیو شیپارڈ راکٹ میں امریکی کاروباری شخصیات جوی ہائیڈ اور نیل ملش اور اڈونیس بورولیس اور جیسن اسٹینسل بھی سوار ہوں گے۔
بینتھاس کا تعلق جرمنی کے شہر کیل سے ہے اور وہ ایک پہاڑی سائیکل حادثے کے نتیجے میں نیم مفلوج ہو گئی تھیں۔ وہ اس خلائی سفر کے دوران اپنے ساتھ دریائی گھوڑے کی ایک گڑیا بھی لے جائیں گی جو حادثے کے بعد ہسپتال میں ان کے ساتھ رہی تھی۔ 33سالہ بینتھاس کا کہنا ہے کہ وہ بچپن میں اسٹار وارز فلمیں دیکھنے کے بعد سے ہی خلا کی دلدادہ رہی ہیں۔
بلو اوریجن گزشتہ کئی برسوں سے اس نوعیت کی مختصر خلائی پروازیں فراہم کر رہی ہے اور اب تک تقریبا 12 لانچ مکمل کیے جا چکے ہیں جن میں لگ بھگ 80 امیر مسافر خلا کا سفر کر چکے ہیں۔ ان میں گلوکارہ کیٹی پیری اور اداکار ولیم شیٹنر بھی شامل ہیں۔ جیف بیزوس خود بھی سنہ 2021 میں پہلی پرواز میں شریک ہوئے تھے۔
یہ خلائی سفر تقریباً دس منٹ پر مشتمل ہوگا جس کے دوران مسافر 100 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچیں گے اور انہیں مختصر وقت کے لیے اپنے وزن کے ختم ہونے کی کیفیت کا تجربہ حاصل ہوگا۔ راکٹ امریکی ریاست ٹیکساس کے صحرا میں واقع فان ہورن بلدہ کے قریب سے روانہ کیا جائے گا۔
بلو اوریجن کی سیاحتی خلائی پروازوں کو سائنسی اعتبار سے محدود افادیت کی بنیاد پر تنقید کا سامنا ہے ۔ ان کے ماحول اور موسمیاتی تبدیلی پر ممکنہ اثرات پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ناقدین کے مطابق یہ ایک اشرافیہ پر مبنی خلائی سیاحت ہے جو صرف امیر طبقے تک محدود ہے اور اس کی کوئی حقیقی ضرورت نہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos