سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ گھروں میں استعمال ہونے والے کئی عام برقی آلات اندرونی فضا میں انتہائی باریک ذرات کی بڑی مقدار خارج کرتے ہیں۔ یہ ذرات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ پھیپھڑوں میں گہرائی تک داخل ہو سکتے ہیں اور طویل مدت میں صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ رپورٹ سائنسی ویب سائٹ سائنس الرٹ نے شائع کی۔
تحقیقی ٹیم نے ایک بند لیبارٹری کمرے میں تجربات کیے، جہاں مختلف گھریلو آلات چلائے گئے اور ان سے خارج ہونے والے نہایت باریک فضائی ذرات (الٹرا فائن پارٹیکلز UFPs) کی مقدار ناپی گئی۔ ان ذرات کا قطر 100 نینو میٹر سے بھی کم ہوتا ہے، یعنی یہ اتنے چھوٹے ہیں کہ ناک انہیں فلٹر نہیں کر سکتی۔محققین نے خبردار کیا کہ یہ ذرات براہِ راست پھیپھڑوں کی گہرائی تک پہنچ سکتے ہیں اور بعض صورتوں میں خون کے بہاؤ میں بھی داخل ہو جاتے ہیں، جس سے جسم کے مختلف نظاموں پر منفی اثرات پڑنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
ٹیسٹ میں بریڈ ٹوسٹرز، ایئر فرائرز اور ہیئر ڈرائرز شامل تھے۔ سب سے نمایاں نتیجہ یہ سامنے آیا کہ روایتی بریڈ ٹوسٹر نہایت باریک ذرات خارج کرنے والے آلات کی فہرست میں سب سے آگے رہا۔تحقیقی نتائج کے مطابق روٹی سینکنے کے برقی آلے نے بغیر روٹی ڈالے بھی ایک منٹ میں تقریباً 1اعشاریہ73 کھرب نہایت باریک ذرات خارج کیے، جسے محققین نےانتہائی تشویشناک قرار دیا۔
اگرچہ اس تحقیق میں انسانوں پر براہِ راست صحت کے اثرات کا جائزہ نہیں لیا گیا، تاہم تحقیقی ٹیم کی جانب سے کی گئی کمپیوٹر سمیولیشن سے ظاہر ہوا کہ یہ باریک ذرات بالغوں اور بچوں دونوں کے نظامِ تنفس میں آسانی سے داخل ہو سکتے ہیں۔تاہم محققین نے خبردار کیا کہ بچے زیادہ خطرے میں ہو سکتے ہیں، کیونکہ ان کی سانس کی نالیاں نسبتاً چھوٹی ہوتی ہیں، جس کے باعث یہ ذرات پھیپھڑوں میں زیادہ دیر تک جمے رہ سکتے ہیں۔محققین نے وضاحت کی کہ ان ذرات کے اخراج کی بنیادی وجہ گھریلو آلات کے اندر موجود حرارتی کوائلز اور برقی موٹرز ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جدید بغیر برش والی موٹرز (Brushless Motors) سے لیس ہیئر ڈرائرز، روایتی ہیئر ڈرائرز کے مقابلے میں دس سے سو گنا کم ذرات خارج کرتے ہیں۔تحقیقی ٹیم نے خارج ہونے والے ذرات میں بھاری دھاتوں کے آثار بھی نوٹ کیے، جن میں تانبا، لوہا، ایلومینیم، چاندی اور ٹائٹینیم شامل ہیں۔ امکان ہے کہ یہ دھاتیں استعمال کے دوران حرارتی کوائلز اور موٹرز سے الگ ہو کر فضا میں شامل ہو جاتی ہیں۔
ماحولیاتی انجینئرنگ ماہرین کے مطابق نہایت باریک ذرات کے اندر بھاری دھاتوں کی موجودگی انسانی جسم میں داخل ہونے پر خلیاتی زہریلے اثرات اور سوزش کے خطرات کو بڑھا سکتی ہے۔یہ خدشات اُن سابقہ تحقیقات پر مبنی ہیں جن میں نہایت باریک ذرات کو دمہ، دل اور خون کی نالیوں کی بیماریوں، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور بعض اقسام کے کینسر کے بڑھتے خطرے سے جوڑا گیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں، گھروں سے کام کرنے کے رجحان اور کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن کے بعد گھروں کے اندر ہوا کے معیار پر سائنس دانوں کی توجہ بڑھ رہی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ گھریلو آلات کے ڈیزائن میں بہتری اور ان کی ماحولیاتی کارکردگی میں اضافہ ان خطرناک اخراجات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، تاہم اس کے لیے زیادہ سخت قوانین اور ضوابط کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔اندرونی آلودگی کے ذرائع کو سمجھنا حفاظتی اقدامات اور ایسی پالیسیوں کی تیاری کے لیے ایک بنیادی قدم ہے جو، خاص طور پر بچوں کو نظر نہ آنے والے ذرات سے طویل مدتی نقصان سے بچانے کے لیے، گھروں میں صحت مند ہوا کو یقینی بنائیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos