بنگلہ دیش میں نوجوان رہنماکی شہادت کے بعد ملک گیر مظاہروں کے دوران عوامی غم وغصے کا ہدف بھارت دکھائی دے رہاہے۔ ڈھاکہ میں بھارتی سفارت کار کے گھر پرحملہ بھی ہوا۔اس کے علاوہ کچھ ایسے میڈیاہائوسزکو نذرآتش کیا گیا جن پر بھارت نوازہونے کا الزام تھا۔
یہ صورت حال دونوں ملکوں میں نئ کشیدگی کاپیش خیمہ ہوسکتی ہے۔قتل کیے گئے نوجوان شریف عثمان ہادی ایک سخت گیراور جارحانہ حدتک بھارت مخالف رہنما تھے۔
رواں ہفتے کچھ واقعات سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات میں مزید تلخی کی نشان دہی ہوئی ہے۔بنگلہ دیش کی ایک نئی جماعت نیشنل سیٹیزن پارٹی (این سی پی) کے رہنما حسنات عبداللہ نے شمال مشرقی بھارتی خطے ’سیون سسٹرز‘ کو الگ کرنے کی دھمکی دینے کے بعدنئی دہلی میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کی طلبی پر ردِ عمل دیا اوربھارتی ہائی کمشنر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا ۔
حسنات عبداللہ نے دھمکی دی تھی ان کا ملک ’سیون سسٹرز‘ کو الگ کر سکتا ہے، جس کے بعد بھارتی وزات خارجہ نے دہلی میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر کو طلب کیا۔بدھ کے روز کومیلا میںحسنات عبداللہ کا کہنا تھا کہ بھارت کو سخت جواب دینا چاہیے تھا، ہائی کمشنر کو ملک بدر کر دیا جانا چاہیےکیونکہ انھوں نے شیخ حسینہ کو پناہ دی ہوئی ہے۔لیکن، برطانوی میڈیاکا کہناہے کہ ، یہ واحد واقعہ نہیں، جس کے بعد کشیدگی پیدا ہوئی بلکہ اس نوعیت کے کچھ اور واقعات بھی دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ تلخی کی وجہ بنے۔
16 دسمبر کو بنگلہ دیش کے قومی دن پر جہاں دہلی میں بنگلہ دیشی سفیر کی دعوت پر موجودہ اور سابق بھارتی سفارت کار، فوجی افسران اور تھنک ٹینک فیلوز دونوں ممالک کے درمیان ’تاریخی دوستی‘ کا جشن منانے میں مصروف تھے، وہیں اگلے روز یعنی بدھ کی صبح بھارت نے بنگلہ دیش کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کروایا۔اس تقریب کے فوری بعد بنگلہ دیشی ہائی کمشنر ریاض حمید اللہ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ دونوں ملکوں کے عوام کے لیے امن، استحکام اور خوشحالی کو صرف باہمی اعتماد، ترقی اور مشترکہ اقدار کی بنیاد پر یقینی بنانا ممکن ہے۔انھوں نے اس پوسٹ میں ابھارتی وزارت خارجہ کو بھی ٹیگ کیا تاہم اس کے باوجود انھیں طلب کیا گیا۔
قبل ازیں اتوار کے روز بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے ڈھاکہ میں بھارتی سفیر کو طلب کر کے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بھارت میں قیام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وجہ سے بنگلہ دیش میں دہشتگردی بڑھنے اور آئندہ انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ بنگلہ دیش میں ایک تنظیم نے بدھ کی سہ پہر ڈھاکہ میں بھارتی انڈین ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی پروگرام کا اعلان کر رکھا تھا۔اس بھارت مخالف تازہ مظاہرے میں سینکڑوں مظاہرین’’جولائی اوکیہ‘‘ (جولائی اتحاد) کے بینر تلے مارچ کرتے ہوئے، ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن کی طرف بڑھے، بھارت مخالف نعرے لگائے اور بنگلہ دیش مخالف سازشیں روکنے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین کی طرف سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجدکی واپسی کا مطالبہ بھی کیاگیا۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos