ایبٹ آباد:ڈاکٹر وردہ قتل کیس کے حوالے سے ایک اہم دستاویز منظر عام پر آگئی ۔
دبئی روانگی سے قبل ڈاکٹر وردہ اور مرکزی ملزمہ کے درمیان سونا امانت رکھنے سے متعلق اسٹامپ پیپر سامنے آیا ہے جس کے مطابق 67 تولے سونا ڈاکٹر وردہ نے امانتاً ردا وحید کے پاس رکھوایا تھا۔

اسٹامپ پیپر کے متن میں درج ہے کہ مذکورہ سونا امانت کے طور پر ردا وحید کے پاس رکھا جا رہا ہے اور جب بھی سونا واپس طلب کیا جائے گا تو ردا وحید اس کی واپسی کی پابند ہوگی۔
متن کے مطابق یہ اسٹامپ پیپر ڈاکٹر وردہ اور ردا وحید کے درمیان باقاعدہ طور پر تیار کیا گیا تھا، جو اب کیس میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر سامنے آیا ہے۔ مزید قانونی کارروائی اور تفتیش متعلقہ ادارے کر رہے ہیں۔
ملزمہ ردا کے 16اکاؤنٹس نکل آئے
اس سے قبل مرکزی ملزمہ ردا کی جانب سے مختلف لوگوں کے ناموں سے بنائے گئے 16اکاؤنٹس منظر عام پر آ ئے تھے ۔
ملزمہ ردا کی جانب مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے 70 تولہ سے زائد زیورات جمع کروائے گئے اور دو کروڑ سے زائد کا قرض حاصل کیا، جن لوگوں کے نام پر سونا جمع کروایا گیا ان میں سے آٹھ اکاؤنٹ مختلف مردوں اور آٹھ اکاؤنٹ خواتین کے نام پر ہیں جبکہ ایک اکاؤنٹ ملزمہ کے نام پرہے ۔
ذرائع کے مطابق مرکزی ملزمہ ردا کے نام پر زیورات کے بدلے صرف بارہ لاکھ سے زائد کا قرض لیا ہوا ہے ۔
ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون الرشید نے پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ ڈاکٹر وردہ قتل کیس کا مرکزی ملزم شمریز پولیس مقابلے میں گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ ملزم ڈاکٹر وردہ کے قتل کے بعد سے مفرور تھا ملزم نے گلہ دبا کر ڈاکٹر وردہ کو قتل کیا تھا۔
ڈاکٹر وردہ قتل کیس کا مرکزی ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک
پولیس حکام کے مطابق ڈاکٹر وردہ کے قتل کے بعد سے پولیس مرکزی ملزم شمریز کا تعاقب کر رہی تھی۔ آج ملزم شمریز کے ٹھنڈیانی روڈ سے مظفر آباد کی جانب سفر کرنےکی اطلاع پرپولیس نے تعاقب کیا اورمیرا رحمت خان کے قریب کنڈ کے مقام پر ملزم نے پولیس کو دیکھتے ہی فاٸرنگ شروع کر دی۔ اس دوران ملزم اپنے ہی ساتھی کی فاٸرنگ سے ہلاک ہو گیا۔
خیال رہے کہ ڈی ایچ کیو اسپتال ایبٹ آباد کی ڈاکٹر وردہ مشتاق کو گزشتہ ہفتے اغوا کے بعد قتل کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ڈاکٹر وردہ نے اپنی سہیلی کے پاس دو سال قبل 67 تولہ سونا امانت رکھوایا تھا جبکہ اس کی واپسی کے مطالبے پر انہیں اغوا کرکے بے دردی سے قتل کیا گیا۔
ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم رپورٹ
ڈاکٹر وردہ مشتاق کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ڈاکٹر وردا کی گردن کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی،موت گلا دبانے اور سانس بند ہونے سے ہوئی، جسم پر تشدد کے نشانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں تشدد کر کے قتل کیا گیا۔
ڈی پی او ایبٹ آباد ہارون الرشید نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ مقتولہ نے اپنی سہیلی ردا کے پاس دو سال پہلے 67 تولے سونا امانت رکھا تھا جس کی واپسی کی ڈیمانڈ پر اسے بیدردی سے قتل کر دیا گیا، مقتولہ کو اغواء کے روز ہی قتل کر دیا گیا تھا۔
پولیس نے ملزمہ کے خاوند بلے دی ہٹی کے مالک وحید کو بھی ملزم نامزد کرکے گرفتار کرلیا ہے جبکہ گرفتار ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کر دی گئی ہیں اور دہشتگردی کی عدالت میں ملزمان کو پیش کرکے ان کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا گیاہے۔
پولیس نے بے نظیر شہید ڈسٹرکٹ ہسپتال سے چار روز قبل اغوا ہونے والی لیڈی ڈاکٹر وردہ مشتاق کی لاش دورافتادہ پہاڑی علاقے ٹھنڈیانی روڈ، لڑی بنوٹا سے برآمد کر لی ہے۔ پولیس نے قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ ڈی ایچ کیو اسپتال ایبٹ آباد میں تعینات ڈاکٹر وردہ مشتاق کو اپنی ہی دوست نے پلاننگ کرکے گزشتہ ہفتے اغوا کے بعد قتل کرادیا تھا، جس کے بعد خیبرپختونخوا پولیس نے بتایا تھا کہ ڈاکٹر وردہ قتل کیس کا مرکزی ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos