فائل فوٹو
فائل فوٹو

انفلوائنزا کی تبدیل شدہ قسم تیزی سے پھیلنے لگی،پاکستان میں بھی ایڈوائزری جاری

اسلام ٓآباد: دنیا بھر میں انفلوائنزا کی ایک تبدیل شدہ قسم تیزی سے پھیلنے لگی جس سے متعلق پاکستان میں بھی ایڈوائزری جاری کردی گئی۔

پاکستان کےنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے موسمی انفلوئنزا سے بچاؤ اور کنٹرول کے لیے باقاعدہ ایڈوائزری جاری کی ہے۔

یوں تو انفلونزا اے یعنی H3N2 کوئی نیا وائرس نہیں، یہ 1968 سے دنیا بھر میں گردش کر رہا ہے،لیکن 2025 اور 26 کے موسم میں اس کی ایک نئی ذیلی قسم یا ڈاکٹروں کے بقول سب کلاڈ تیزی سے پھیل رہی ہے
اگست 2025 سے دنیا کے مختلف خطوں میں انفلونزا کیسز میں تیزی سے اضافہ رپورٹ ہوا ہے جبکہ جنوبی ایشیا میں مئی سے نومبر 2025 کے دوران انفلوئنزا کے 66 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے۔

یہ انفلونزا پاکستان میں عوام کے لیے خطرہ ہے یا نہیں؟ اس حوالے سے  ڈاکٹر شفیق نے  بتایا کہ اس سال انگلینڈ،  آسٹریلیا،نیوزی لینڈ  اور امریکا میں مریضوں کی شرح بڑھی ہے لیکن اسپتالوں میں مریضوں کے ایڈمٹ ہونے کا باقاعدہ کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

https://www.facebook.com/share/v/1DKvVZbRXG/

انھوں نے بتایا کہ  یہ عام فلو کی طرح کا ایک وائرس ہے جیسے نزلہ زکام،کھانسی،گلا خراب یا بخر ہو سکتا ہے،پاکستان میں نومبر کے پہلے ہفتے سے ہمارے پاس کیسز  آئے ہیں ان میں 12فیصد کیس مثبت آئے ہیں ۔

ڈاکٹر شفیق نے  بتایا کہ اس انفلونزا  سے بچے، بوڑھے ،حاملہ خواتین اور کم قوت قوت مدافعت والے لوگ زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر شفیق نے  بتایا کہ یہ وائرل انفیکشن ہے یہ چار سے پانچ دن میں خود ہی ختم جاتا ہے تاہم پھر بھی عوام کو احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنا چاہیے۔

انھوں نے بتایا کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے عوام کو ہدایت کی گئی ہےکہ ہاتھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں،کھانسی اور چھینک کے آداب اپنائیں،رش والی جگہوں سے گریز کریں اور علامات کی صورت میں فوراً قریبی طبی مرکز سے رجوع کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔