اپوزیشن رہنماؤں نے عمران خان و بشریٰ بی بی کی سزا کی شدید مذمت کر دی

اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ٹو کیس میں سنائی گئی سزا کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دے دیا ہے۔

خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دیا گیا فیصلہ قابلِ مذمت ہے، ایسے فیصلوں سے معاشرے میں مزید انتشار پیدا ہوگا۔

تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود اچکزئی نے کہا کہ حق بات کرنے والوں کو سزا دینا انصاف نہیں، ملک میں بڑے پیمانے پر کرپشن سب کے سامنے ہے مگر احتساب صرف مخصوص افراد کا کیا جا رہا ہے، جس پر عوام سوال اٹھائیں گے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ماضی میں کئی وزرائے اعظم نے توشہ خانہ سے تحائف لیے مگر کسی کو سزا نہیں ملی، ملک اور آئین توڑنے والوں کو بھی کبھی جواب دہ نہیں بنایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں طاقتور طبقے کو استثنیٰ حاصل ہے، اگر قانون اور آئین کی بالادستی ہوتی تو آج حالات مختلف ہوتے۔

علامہ ناصر عباس نے فیصلے کو عوامی حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں انصاف کا نظام کمزور ہو چکا ہے، عوام اور پارلیمنٹ کو غیر مؤثر بنا دیا گیا ہے، تاہم مایوسی کے باوجود جدوجہد جاری رہے گی۔

سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ یہ معاملہ صرف سیاستدانوں تک محدود نہیں رہا بلکہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے انصاف کے نظام پر سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ اس فیصلے نے عدالتی نظام کی حقیقت واضح کر دی ہے، پی ٹی آئی کارکنان پر ہزاروں مقدمات قائم ہیں، جعلی فیصلے معاشرے میں خطرناک خلا پیدا کر رہے ہیں۔

زبیر عمر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کو دی گئی سزائیں باعثِ افسوس ہیں، بغیر شفاف ٹرائل فیصلے ہوں گے تو عوام کا نظامِ انصاف پر اعتماد ختم ہو جائے گا۔

اپوزیشن رہنماؤں نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں اور سیاسی انتقام کے بجائے قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔