’’ایک مہیلا کے مان سمان کی بات‘‘۔حجاب واقعے پربھارتی سول سوسائٹی کابیانیہ

بھارتی سول سوسائٹی وزیراعلیٰ بہار کی طرف سے نقاب کھینچے جانے کے واقعہ کی متاثرہ خاتون ڈاکٹرنصرت پروین کے ساتھ کھڑی ہوگئی۔سوشل میڈیاپر شیئر کی جانے والی وڈیوزمیں نتیش کمار کو شدید ملامت کا سامناہے۔

گذشتہ دنوں سی ایم آفس میں منعقدہ تقریب کے دوران ڈاکٹر کے طور پر تقرری کا خط دیتے ہوئے نتیش کمارنے مسلمان خاتون کاحجاب ان کے چہرے سے نیچے کھینچا۔وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب حجاب میں ملبوس نومنتخب ڈاکٹر تقرری نامہ لینے آئیں تو 75 سالہ وزیرِ اعلیٰ نے پوچھا، یہ کیا ہے؟‘‘ اس کے بعد اسٹیج پر کھڑے نتیش کمار تھوڑا جھکے اور حجاب نیچے کھینچا۔

یہ تقریب ریاستی دارالحکومت پٹنہ میں ہوئی تھی ۔ متاثرہ خاتون کو متبادل ادویات(آلٹرنیٹو میڈیسنز) کی ڈاکٹر کاتقررنامہ دیا جا رہا تھا۔متاثرہ ڈاکٹر نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی طرف سے اہانت آمیز اقدام کے بعدسرکاری نوکری بھی مستردکردی ۔میڈیا رپورٹس میں خاتون کے بھائی کا حوالہ دیا گیا، جس نے تصدیق کی کہ ڈاکٹر نصرت شدید صدمے کا شکار ہیں اور انہوں نے بہار حکومت میں کوئی بھی کردار ادا نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارتی سیاسی جماعتوں بالخصوص حزب اختلاف نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی۔ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے بھی مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک سرکاری عہد ے دار کی طرف سے عورت کا حجاب اتارنے کا عمل خواتین کے وقار، شناخت اور شخصی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

نتیش کمار کی اس حرکت پر بھارت میں اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں نتیش کمار کوذہنی طور پر غیر مستحکم‘‘ قرار دے رہی ہیں۔اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل نے اس واقعے کی ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے نتیش کمار پرسخت تنقید کی۔انڈین نیشنل کانگریس نے اس معاملے پر وزیرِ اعلیٰ کے استعفے کا مطالبہ کر دیا ۔

بالی وڈ کی سابق اداکارہ زائرہ وسیم نے نتیش کمار کے عمل پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ان سے غیرمشروط معافی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کسی عورت کی حیا اور وقار کوئی ایسی چیز نہیں جس کے ساتھ اس طرح کھیلا جائے۔زائرہ نے ایکس پر لکھاکہ کسی عورت کی عزت اور حیا کوئی کھلونا نہیں کہ اس کے ساتھ کھیلا جائے، خصوصاًکسی عوامی اسٹیج پر۔ ایک مسلم خاتون کی حیثیت سے، کسی دوسری عورت کا حجاب اس قدر لاپروائی سے کھینچا جانا، اور اس کے ساتھ وہ بے پروا مسکراہٹ، یہ سب دیکھ کر مجھے بے حد غصہ آیا۔انہوں نے مزید لکھاکہ طاقت کسی کو حدود پامال کرنے کی اجازت نہیں دیتی، نتیش کمار کو اس خاتون سے بلا شرط معافی مانگنی چاہیے۔

سوشل میڈیاپر بھارتی سول سوسائٹی اور انفلوئنسرزنے نتیش کمار کے مذموم فعل کو بے لاگ اور کھلی مخالفت کا نشانہ بنایاہے۔اس معاملے پر ہندوکمیونٹی کی طرف سے بھی متعدد وڈیوزشیئرکی گئی ہیں جن میں ریاستی وزیراعلیٰ کو ان کی حرکت پر لعن طعن کیا جارہاہے،اور مسلمان خواتین کی پردہ داری کو ان کاجمہوری حق اور آزادی کے طورپر حمایت کی جارہی ہے۔
ایک نوعمر لڑکی نے ٹک ٹاک پر وڈیومیں کہا کہ حال ہی میں، میں نے ایک وڈیو دیکھی جس میں ایک انسان اتنے بڑے پت (منصب)پرہوتے ہوئے بھی اتنی اوچھی حرکت کررہاہے۔ایک مہیلا (خاتون)کوسمانت(ایوارڈ) کرتے ہوئے اس کا برقع کھینچ رہاہے،اورکچھ لوگ بول رہے ہیں کہ صرف برقع ہی تو کھینچا ہے۔میں ان لوگوں سے کہناچاہتی ہوں کہ یہاں بات دھرم اور مذہب کی نہیں ،یہاں بات ہے ایک مہیلا کے مان سمان (عزت واحترام)کی ،چاہے وہ کسی بھی دھرم سے ہو اس کی مریادا(ناموس)کی۔اور سوچ کردیکھواگر یہی حرکت اگر تمھاری کسی بہن بیٹی سے کی ہوتی تو کیسا لگتا۔

ایک بھارتی چینل پر ٹاک شو میں تجزیہ کار سندیپ نے کہاکہ کون ساقانون عورت کا حجاب کھینچنے کی اجازت دیتاہے۔یہ ان کی دھارمک(دینی) آزادی ہے وہ غیر مردکے سامنے چہرہ نہیں دکھاتے۔نتیش کمار کسی ہندو خاتون کا گھونگھٹ کھینچ لیں تو آپ کیا کریں گے۔

ایک تلک لگی خاتون کا اپنی وڈیومیں کہناہے کہ آج حجاب کھینچا گیا ہے ،کل ساڑھی کاپلو کھینچا جائے گا۔اداکارہ راکھی ساونت نے بھی اس معاملے پر وڈیو بیان جاری کیاہے۔ ان کا کہناہے کہ نتیش کمارمیڈیا بلاکر،اس عورت کوبہن بول کر معافی مانگیں۔شرم نہیں آتی آپ کو۔عورت کے ساتھ ایسا اتیا چار(ظلم)وہ بھی ایک عورت کے ساتھ ،یہ برداشت نہیں ہوگا۔
سوشل میڈیاپر شیم آن نتیش کمار اور کیپ یور ہینڈزآف سمیت کئی ہیش ٹیگزکے تحت اس واقعے پر توہین آمیزاور غیر جمہوری قراردیاجارہاہے۔

کولکتہ میں خواتین کی ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد ہندوعورتوں کی بھی تھی۔
اس دیش (ملک۔ دیس)کی عورتیں چپ چاپ نہیں بیٹھیں گی ،پوری دنیامیں بھارت کا نام خراب ہورہاہے۔ اتنی اشلیل (گھٹیا)سوچ رکھنے والے وزیراعلیٰ کوکب منتری منڈل (چیف منسٹرشپ)سے ہٹائے جائیں گے ۔
گریوال نامی ایک انفلوئنسراور تجزیہ کار کا کہناہے کہ تنازع پورے بھارت میں بڑھتانظر آرہاہے۔ یہ گھٹیا پن معافی کے لائق بالکل نہیں۔رانوچوہدری نامی انفلوئنسرنے سوال کیا کہ کیا حجاب عورت کی عزت نہیں ہوتی؟

ایک اور بھارتی خاتون کے مطابق وہ لڑکی جو اپنے دم پر ڈاکٹر بن کرآئی ،آ پ کی ہمت کیسے ہوئی اس کاحجاب کھینچنے کی۔مجھے تو یہ اچنبھا ہورہا ہے کہ کچھ لوگ اسے پتاورت معاملہ قراردے رہے ہیں، پتاکوبھی اپنی بیٹی کا حجاب اس طرح نہیں کھینچناچاہیے۔آپ کسی کے چوائس کی مخالفت کرسکتے ہیں لیکن بے عزت نہیں کرسکتے۔

شمیتایادو نے خبردارکیا کہ جوہاتھ آج حجاب پر ہے کل گھونگھٹ میں ہوگا،پرسوں دوپٹے پرہوگا۔

یہ تمام بیانات ایک بڑی اور زوردارسوشل میڈیا مہم کے طورپر ہندو کمیونٹی کی طرف سے وڈیوزکے ذریعے سامنے آئے ہیں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔