فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

اپوزیشن اتحاد حکومت سے مذاکرات کیلیے تیار، ملک میں نئے شفاف انتخابات کا مطالبہ

اسلام آباد: اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے ملک میں نئے صاف و شفاف انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری 2024 کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں اور واضح کیا ہے کہ اپوزیشن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے منعقدہ دو روزہ قومی مشاورتی کانفرنس میں ملک بھر کے تمام طبقات بشمول سیاسی و سول سوسائٹی کی بھرپور نمائندگی ہوئی۔قومی مشاورتی کانفرنس میں دو روز کی آرا اورتجاویزکی روشنی میں تحریک تحفظ آئین نے چار مطالبات پیش کیے گئے ہیں۔

تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے منعقدہ دو روزہ قومی مشاورتی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ جمہوریت کی عمارت شفاف انتقال اقتدار یعنی الیکشنز پر کھڑی ہے۔ ناجائز زمین پر بنی اس عمارت کو چاہے جتنا بھی خوش نما بنانے کے لئے لیپا پوتی کی جائے عوام کی نظر اور دنیا کے ہر اصول کے مطابق رہے گی یہ ناجائز ہی۔ اس بںیادی غلطی کی درستی اور انتقال اقتدار پر عوام کے اعتماد کی بحالی صاف شفاف الیکشن کے انعقاد سے ہی ممکن ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان ایک غیر جانبدار نئے چیف الیکشن کمشنر کے فوری تقرر اور نئے الیکشن کمیشن کے تحت صاف شفاف الیکشنز کا مطالبہ کرتی ہے۔مزید برآں 8 فروری 2024 کے انتخابات میں ہونے والی بدترین اور ننگی دھاندلی کی آزادانہ تحقیقات کروانے اور ذمہ داران کا تعین کر کے انہیں سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اپوزیشن اتحاد نے کہا ہے کہ عدلیہ کے ستون کو جس بےدردی سے منہدم کیا گیا ہے اور اس کی جگہ جس عجیب الخلقت نظام کو لایا گیا ہے اس نے ملک میں انصاف اور قانون کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ 26 ویں اور پھر 27ویں ترمیم سے ججز ٹرانسفر کی تلوار کے ذریعے عدلیہ کی آزادی کا حق مکمل طور پر سلب کر دیا۔ باضمیر ججز بشمول جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا کو اس ادارے کو الودع کہنے پر مجبور کر دیا جبکہ باقی رہ جانے والوں کو ٹھکانے لگانے کا اہتمام کر لیا گیا ہے جس کی تازہ مثال اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق جہانگیری ہیں ہم اس کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف جھوٹے مقدمات میں سنائی جانے والی سزاؤں اور عمران خان کی بہنوں سے روا رکھے جانے والے ناروا سلوک جس میں بالوں سے پکڑ کر گھسیٹنے اور کیمیکل واٹر کینن کے استعمال تک کے واقعات شامل ہیں، کی بھرپور مذمت کی جاتی ہے ۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان تمام جھوٹے اور من گھڑت کیسز اور تمام سیاسی اسیران بشمول بانی تحریک انصاف عمران خان ، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی ، شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، یاسمین راشد، سرفراز چیمہ ، میاں محمود الرشید، صاحبزادہ حامد رضا اور علی وزیر، حاجی عبدالصمد ، ولی مہمند کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔انسانی حقوق کی پاسداری کرنے کی تنبیہ کے ساتھ تحریک تحفظ آئین عمران خان سے ملاقاتوں پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔

پوزیشن اتحاد نے پیکا کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے، اس سے ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ڈان نیوز، مطیع اللہ، ایمان مزاری، ہادی چھٹا سمیت دیگر کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے، میڈیا کا گلا گھونٹا جارہا ہے، مقدمات بنائے جا رہے ہیں، جس کی مذمت کرتے ہیں اور ان جھوٹے مقدمات کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اپوزیشن اتحاد نے غزہ میں پاک فوج بھیجنے کے حوالے سے چھائی دھند کو ختم کرکے سب کو اعتماد میں لینے کا بھی مطالبہ کیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی کانفرنس یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی میں کمی لائے جائے، لوگوں پر عائد ٹیکسز میں کمی کی جائے، لوگوں کو لاپتا کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، ماہرنگ بلوچ سمیت دیگر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے امن جرگے کے متفقہ لائحہ عمل پر عمل کیا جائے، پی ٹی آئی سے پابندی ہٹائی جائے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان افغانستان کے ساتھ بگڑے ہوئے حالات ٹھیک کرنے کے لیے مذاکرات کا مطالبہ کرتی ہے۔

صوبائی امور پر مطالبہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا کو این ایف سی میں اس کا حصہ دیا جائے، معدنیات صوبے کی عوام کی منشا کے بغیر کسی کو نہیں دیے جاسکتے لہٰذا معدنیات سے متعلق صوبے کے عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔

قومی کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم 8 فروری کو بین الاقوامی طور پر یوم سیاہ منائیں گے اورعوام کو متحرک کرنے کے لیے مرکزی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، بانی پی ٹی آئی سے بھی اسٹریٹ موومنٹ کی ہدایات آئی ہیں، اس حوالے سے صوبائی ہیڈ کوارٹرز میں مشاورتی کانفرنسز کا اہتمام کیا جائے گا۔

اپوزیشن نے اسٹوڈنٹس یونین پر عائد پابندی بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ مزید برآں قومی کانفرنس کی جی ڈی اے کے مرتضی جتوئی اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے زین شاہ پر درج جھوٹے مقدمات اور شہرمورو میں سیاسی احتجاج پر پولیس گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسیران کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔