فائل فوٹو
فائل فوٹو

پی ٹی آئی اوورسیز چیپٹر نے فنڈز دینے سے انکار کردیا

محمد قاسم:
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ کو توشہ خانہ 2 کیس میں 17، 17 سال قید و جرمانے کی سزا سنانے کے بعد پارٹی کے سخت گیر رہنمائوں اور کارکنوں نے صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کو لڑانے کی کوشش تیز کر دی ہے۔

ملک سے باہر بیٹھے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس نے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو طعنے دینے شروع کر دیے ہیں۔ جبکہ اسلام آباد پر چڑھائی کیلئے اکسانے کی مہم شروع کر دی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ عمران خان نے سہیل آفریدی کو دھرنا دینے کی تیاری کرنے اور احتجاج کو لیڈ کرنے کی ہدایت دے دی ہے۔

پی ٹی آئی کے ایک اہم ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’’امت‘‘ کو بتایا کہ عمران خان نے اسلام آباد پر چڑھائی کرنے یا دھرنا دینے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔ لیکن پی ٹی آئی میں عمران خان کے نام پر کمائی کرنے والوں نے خود ہی یہ ہدایات جاری کی ہے۔ کیونکہ پی ٹی آئی کو فنڈ کی انتہائی کمی کا سامنا ہے اور پارٹی کی جانب سے صوبائی، قومی اور سینیٹ کے اراکین کو 10 فیصد تنخواہ پارٹی فنڈ میں دینے کی ہدایت پر اوور سیز ارکان نے فنڈ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

ان ارکان کا موقف ہے کہ پارٹی فنڈ چند ذاتی افراد کیلئے استعمال ہو رہا ہے۔ جبکہ عمران خان کے وکلا میڈیا میں جو مفت کیس لڑنے کے دعوے کر رہے ہیں، وہ جھوٹا ہے کیونکہ یہ وکلا حقیقت میں کروڑوں روپے فیس لے رہے ہیں۔ لوئر دیر سے پی ٹی آئی کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ انہوں نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اس پر بات کی تھی کہ وزرا اور مشیر تو مزے کر رہے ہیں۔ جبکہ عام ارکان اپنے گھروں سے پیسے لاکر ایم پی اے ہاسٹل میں گزارا کر رہے ہیں۔

اس ذریعے کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی کیلئے احتجاج کا مقصد صرف بیرون ملک بیٹھے پی ٹی آئی کارکنوں سے ڈالرز جمع کرنا ہے۔ کیونکہ گزشتہ دو ماہ سے بیرون ممالک میں موجود پی ٹی آئی کارکنوں نے پارٹی فنڈز میں مزید رقوم دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کے بقول یہ فنڈز ان سے عمران خان کی رہائی کیلئے ان کے کیسوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے لیے جا رہے تھے۔ لیکن وکلا اس میں ناکام رہے۔ اور یہ کہ فنڈز ذاتی فائدے کیلئے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

ادھر صوبائی ترجمان شفیع جان نے بتایا کہ جب تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی احتجاج کا اعلان کریں گے تو صوبائی وزیر اعلیٰ اور ارکان اس کے مطابق حصہ ڈالیں گے۔ تاہم اتوار کے روز اسلام آباد میں قومی کانفرنس کے دوران محمود اچکزئی کی جانب سے معافی کی درخواست پر پی ٹی آئی کے اوورسیز کارکنوں اور ملک کے اندر بعض رہنمائوں اور کارکنوں نے سوشل میڈیا پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے کہ پارٹی کے فیصلوں کا اختیار محمود اچکزئی اور عباس ناصر کو نہیں دینی چاہیے۔ وہ اپنی پارٹی کے معاملات خود چلائیں گے۔

پارٹی کے اندر بعض سخت گیر رہنما وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی جانب سے ضلع خیبر میں آپریشن کی اجازت دینے پر بھی سخت ناراض ہیں اور علی گنڈا پور گروپ اس حوالے سے سرگرم ہوگیا ہے کہ، جن امور پر علی گنڈا پور کے خلاف مہم چلاکر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا، وہی امور موجودہ وزیر اعلیٰ خود سے انجام دے رہے ہیں۔ لیکن ان کے خلاف کوئی مہم نہیں چلائی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ خیبر پختون کے وزیر اعلیٰ نے خیبر ضلع میں 25 جنوری سے 5 اپریل تک آپریشن کی نہ صرف اجازت دی ہے۔ بلکہ اس حوالے سے لوگوں اور مقامی جرگوں کے ذریعے نقل مکانی بھی شروع ہوئی ہے اور 5 اپریل کو ہر قیمت پر یہ علاقے کلیئر کر کے نقل مکانی کرنے والوں کو واپس بحال کیا جائے گا۔ اس مسئلے پر بھی پی ٹی آئی دو گروپوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔ اگر آئندہ دو ماہ میں عمران خان کی رہائی کیلئے مضبوط احتجاجی تحریک نہ چلائی گئی تو موجودہ وزیر اعلیٰ سہیل خان کو عہدے سے ہٹانا ضروری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔