چینی کمپنی کے بنائے روبوٹ کی اپنے چیف ایگزیکٹوکو زوردار لات

ہیومنائیڈ روبوٹس کے حوالے سے خدشات حقیقت بن کرسامنے آنے لگے ہیں۔روبوٹکس کمپنی ”فِگر اے آئی” کے خلاف سابق سیفٹی انجینئر رابرٹ گرونڈل نے مقدمہ دائر کیا ہے۔مقدمے میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ کمپنی کا انسان نما روبوٹ فگر 02ٹیسٹوں کے دوران اتنا طاقتور پایا گیا کہ وہ انسان کی کھوپڑی توڑ سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سابق سیفٹی انجینئر رابرٹ گرونڈل نے جب ان خدشات کا اظہار کیا تو انہیں ملازمت سے نکال دیا گیا۔یہ بات ٹیکنالوجی خبروں کی ویب سائٹ”سی نیٹ (CNET)”کی ایک رپورٹ میں سامنے آئی۔
فگرکمپنی نے الزامات کی تردید کی اور کہا کہ گرونڈل کو کمزور کارکردگی کی وجہ سے برطرف کیا گیا تھا۔

ایک اور حالیہ واقعہ میں چینی روبوٹکس کمپنی انجن اے آئی کے روبوٹ ٹی 800 نے اپنے چیف ایگزیکٹو کو زور دار لات ماردی۔ اس کا نام اس روبوٹ سے ملتا جلتا ہے، جسے آرنلڈ شوارزنیگر کی فلمی سیریز”دی ٹرمینیٹر”میں پیش کیاگیا تھا۔چیف ایگزیکٹو نے حفاظتی لباس پہن رکھا تھا اور اس مظاہرے کے لیے تیار بھی تھے، تاہم ویڈیو اور دستیاب معلومات کی بنیاد پر روبوٹ کی اصل طاقت کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے۔زیادہ سے زیادہ ٹارک اور بوجھ اٹھانے کی صلاحیت سے با آسانی اس ضرب کی طاقت کااندازہ نہیں کیا جا سکتا ،جو روبوٹ لگا سکتا ہے یا اس چوٹ کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا جو وہ انسانی جسم کو پہنچا سکتا ہے۔

یہ دونوں متوازی خبریں اس بات پر سوالات اٹھاتی ہیں کہ انسان نما روبوٹ تیار کرنے والی کمپنیوں کو کس قسم کی معلومات عوام کے ساتھ شیئر کرنی چاہییں تاکہ اس ٹیکنالوجی سے وابستہ خطرات کو درست طور پر سمجھا جا سکے۔

طاقت کے علاوہ ایک اور تشویش ناک پہلو سافٹ ویئر اور مصنوعی ذہانت سے متعلق ہے ،جو انسان نما روبوٹوں کو چلاتی ہے ور یہ کہ یہ روبوٹ حفاظتی اقدامات پر کس حد تک عمل کرتے ہیں۔ایک یوٹیوبر کی جانب سے کیے گئے تجربے میں یہ بات سامنے آئی کہ ان روبوٹوں کو آسانی سے ہیک یا چالاکی سے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ حفاظتی نظام کو نظرانداز کر دیں۔تجربے کے دوران یوٹیوبر نے انسان نما روبوٹ کو دیے گئے ،احکامات میں معمولی سی تبدیلی کر کے اسے مجبور کر دیا کہ وہ اس پر بی بی گن(پلاسٹک کی گولیوں والی پستول) سے فائر کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔