بھارتی ریاست آسام کا تصادم پھیل گیا،2 اموات۔پولیس چیف زخمی۔کرفیونافذ

بھارتی ریاست آسام کے ایک ضلع میں قبائلی تصادم ،سیکیورٹی فورسزکے ساتھ جھڑپوں میں بدل گیا، متعدد تجارتی مراکز نذرآتش کردیئے گئے، 2 افراد ہلا ک ہوئے، ائریکٹرجنرل پولیس اور ڈپٹی ڈی جی سمیت 40 پولیس اہلکار زخمی ہیں، متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذکرکے انٹرنیٹ بندکردیاگیاہے۔بی جے پی رہنما کا گھر جلائے جانے کی بھی اطلاع ہے۔

کربی اینگلونگ اور مغربی کربی اینگلونگ علاقوں میں غیرقانونی آباد کاروں اور زمینوں پر قبضوں کے خلاف مقامی آبادی کا احتجاج اورغیرمقامی لوگوں میں لڑائی کے دوران پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسوگیس استعمال کی جس پر کشیدگی بڑھی اور سیکیورٹی فورسزبھی مظاہرین کے حملوں کا نشانہ بن گئے۔

کئی سیاسی اور سماجی تنظیموں کے کارکنان گزشتہ 15 دنوں سے بھوک ہڑتال کر رہے تھے، جو غیر قانونی آباد کاروں کو، جو زیادہ تر بہار سے تعلق رکھتے ہیں، پروفیشنل گریزنگ ریزرو (پی جی آر) اور ولیج گریزریزرو سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔انہوں نے حکومت کی طرف سے اس یقین دہانی کے بعد اپنی بھوک ہڑتال واپس لی کہ اس معاملے پر جلد ہی سہ فریقی مذاکرات ہوں گے۔اس دوران افواہیں گردش کرنے لگیں کہ بھوک ہڑتال کرنے والے مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس نے احتجاج کو ہوا دی۔
خبر کے پھیلنے کے بعد کہ بھوک ہڑتال میں حصہ لینے والے افراد کو پولیس نے گرفتار کر لیا، کربی اینگلونگ خود مختار کونسل کے چیف ایگزیکٹو ممبر تلیرام رونگھانگ کی آبائی رہائش گاہ کو نذر آتش کر دیا گیا۔وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا تھا، لیکن انہیں علاج کے لیے گوہاٹی لے جایا گیا تھا کیونکہ ان کی صحت خراب ہوگئی تھی۔

بہاری لوگوں کی ایک بڑی تعداد، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیںجن کی دکانوں کو مبینہ طور پر کربی برادری سے تعلق رکھنے والوں نےجلایا تھا، سامنے آئےاور پتھروں، لاٹھیوں، سلاخوں، کمانوں اور تیروں کا استعمال کرتے ہوئے متحارب گروہ کے ساتھ جھڑپ شروع کردی۔مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے چار افراد زخمی ہو گئے، جنہوں نے کربی اینگلونگ خود مختار کونسل کے چیف ایگزیکٹو ممبرکی رہائش گاہ اور کھیرونی بازار میں تقریباً 15 دکانوں کو نذر آتش کر دیا۔مشتعل افراد نے کھیرونی میں پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی لیکن اسے سیکورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا۔ضلعی حکام کا کہنا ہے کہ متاثرین میں سے ایک غیر قبائلی مقامی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والا 25 سالہ شخص تھا جو جھڑپوں کے دوران آگ لگنے والی عمارت کے اندر پھنس جانے کے بعد ہلاک ہو گیا۔ کربی مقامی قبیلے کے ایک دوسرے شخص کی بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی مداخلت کے دوران شدید زخمی ہونے کے بعد موت ہو گئی۔نیوزویب سائٹ انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق آئی جی اور ڈی آئی جی پولیس بھی زخمی ہونے والوں میں شامل ہیں۔ کئی افسران کی حالت تشویش ناک ہے۔پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ہرمیت سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ 38 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔سنگھ نے کہاکہ انہوں نے ہم پر دو طرف سے حملہ کیا۔ ایک آئی پی ایس افسر سمیت اڑتیس پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ میرے کندھے پر چوٹ لگی،نہوں نے دکانوں پر حملہ کیا اور گیس سلنڈر پھاڑے۔ ہم پر بموں سے حملہ کیا گیا۔ ہمارے ایک اہلکار کو تیر لگا، ہم تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہم نے صرف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔

علاقے میں سی آر پی ایف کی مزید پانچ کمپنیاں تعینات کرنے کے بعد، سیکورٹی فورسز نے مشترکہ فلیگ مارچ بھی کیا۔

کربی قبائلی برادری اپنی آبائی زمینوں اور شناخت کے تحفظ ، قبائلی آباد کار اپنی بستیوں کی قانونی شناخت کے لیے کوشاں ہیں۔مغربی کاربی اینگلونگ کے ساتھ ساتھ کاربی انگلونگ، آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت آتا ہے، جہاں مقامی قبائلی برادریوں کے لیے زمین کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ ویسٹ کربی اینگلونگ میں وی جی آر اور پی جی آر کی وسیع اراضی پر باہر کے لوگوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔پچھلے سال، کربی اینگلونگ خود مختار کونسل (KAAC)انتظامیہ نے غیر قانونی آباد کاروں کو بے دخلی کے نوٹس بھیجے تھے، لیکن و گوہاٹی ہائی کورٹ میں چلے گئے۔ بعد ازاں عدالت نے بے دخلی پر عبوری حکم امتناعی جاری کردیاتھا۔
ایک سینئر عہدیدار کے حوالے سے بھارت کی سرکاری خبرایجنسی نے کہاہے کہ بات چیت کا پہلا دور 26 دسمبر کو متوقع ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔