محمد قاسم :
پاک افغان بارڈر بندش سے جہاں پشاور سمیت صوبہ کے دیگر اضلاع میں مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ بلکہ اسمگلنگ کا سلسلہ رک جانے سے ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے۔ تاہم افغانستان میں صورتحال بدتر ہوتی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق افغانستان شدید معاشی بحران کا شکار ہے اور ملک میں بے روزگاری کی شر ح جو پہلے ہی زیادہ تھی، اب افغان مہاجرین کی واپسی اور پاکستان کے ساتھ سرحدوں کی بندش کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
مختلف اعدادوشمار کے مطابق بے روزگاری کی شرح افغانستان میں 70 سے 75 فیصد تک جا پہنچی ہے اور ملک کی 80 سے 90 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ فی کس آمدنی، جی ڈی پی اور امداد میں نمایاں کمی نے ملکی معیشت کو خطرات میں مبتلا کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق 2025ء کی پہلی ششماہی کے دوران افغانستان کی جی ڈی پی میں 6.5 فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ ماہانہ فی کس آمدنی کم ہوکر 100 ڈالر تک رہ گئی۔ 70 فیصد سے زیادہ افغان شہری انسانی امدا د پر انحصار کر رہے ہیں۔ تاہم حالیہ مہینوں میں اس امداد میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔ پاکستان کے ساتھ سرحد کی بندش کے باعث افغان معیشت کو یومیہ 10 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے اور اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق دارالحکومت کابل سمیت ننگرہار، کنڑ اور پروان میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 500 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ جس سے خریداروں کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی ہے اور مقامی تاجروں کو بھی بہت زیادہ خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے افغان عوام کے لئے زندگی گزارنا محال ہوتا جارہا ہے۔ افغانستان میں 16 لیٹر کوکنگ آئل کی قیمت میں 500 افغانی اضافہ ہوا ہے۔ چاول کی بوری 700 سے 1000 افغانی تک پہنچ چکی ہے۔ آٹے کی بوری کی قیمت میں بھی لگ بھگ 500 افغانی کا اضافہ ہوا ہے۔
افغان تاجروں کے مطابق 16 لیٹر کوکنگ آئل جو پہلے 1550 افغانی میں فروخت ہوتا تھا، اب2000 سے زائد افغانی میں فروخت ہو رہا ہے۔ اسی طرح چاول کی بوری کی قیمت 2300 افغانی سے 3000 افغانی تک جا پہنچی ہے۔ افغان تاجروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پاکستان کے ساتھ اسی طرح سرحدوں کی بندش کا سلسلہ جاری رہا تو قوی امکان ہے کہ ان قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے۔ جس سے افغان عوام تو براہ راست متاثر ہو ہی رہے ہیں۔ جبکہ افغان تاجر بھی گھروں میں بیٹھ جائیں گے۔
افغان تاجر سارا کاروبار پاکستان کے ساتھ کر رہے تھے۔ کیونکہ پاکستان قریب ترین ہمسایہ ملک ہے اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں سمیت دیگر معاملات میں تجارت آسان رہتی ہے۔ دوسری جانب افغانستان میں معیاری ادویات کی بھی شدید قلت پیدا ہوئی ہے اور مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد نے علاج معالجہ کی مناسب سہولیات نہ ملنے پر پاکستانی ویزہ حاصل کرنے کیلئے سفارتخانے کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔
پاکستان سے واپس جانے والے افغان مہاجرین میں سے بیشتر کا کہنا ہے کہ ان کو افغانستان سے رشتہ داروں نے اپنے ساتھ مختلف ادویات لانے کی درخواست کی ہے۔ کیونکہ افغانستان میں موسم شدید سرد ہے اور سردی کی وجہ سے بھی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ خاص کر بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد بھی ان بیماریوں کا شکار ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد کو معیاری ادویات افغانستان میں نہیں مل پارہیں اور ان کے حصول کیلئے پاکستان سے افغانستان جانے والے مہاجر رشتہ داروں سے رابطے کیے جارہے ہیں۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos