دوشنبے: سرحدی جھڑپ میں دو اہلکاروں کی ہلاکت پر تاجکستان کی افغان طالبان کو منہ توڑ جواب دینے کی دھمکی دیدی۔
سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے کے لیے اپنی بین الاقوامی ذمے داریاں پوری کرنے میں غیر سنجیدہ ہے اور بار بار غیر ذمے داری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
تاجکستان کی سیکیورٹی کمیٹی نے اُمید ظاہر کی ہے کہ طالبان حکومت اس واقعے پر تاجکستان کے عوام سے معافی مانگے گی اور سرحد پر سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے گی۔
سیکیورٹی کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ تاجکستان کے پاس سرحد کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مکمل صلاحیتیں موجود ہیں، لہذا افغانستان سے سرحد پار کرنے کی کسی بھی کوشش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
تاجک حکام کا مزید کہنا ہے کہ فی الحال سرحد پر حالات پرسکون ہیں اور اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
دوسری جانب طالبان حکومت نے اس حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تاجکستان میں چینی شہریوں پر ہونے والا حملہ اُن گروہوں کی کارروائی ہے جو خطے کے ممالک کے درمیان انتشار، عدم استحکام اور بےاعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاہم طالبان وزارتِ خارجہ کی جانب سے سامنے آنے والے اس بیان میں کسی بھی ملک یا گروہ کا براہِ راست نام نہیں لیا گیا تھا۔
طالبان حکومت کی جانب سے اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانیوں کے باوجود تاجکستان، سرحد کے ساتھ سمگلرز اور مسلح گروہوں کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتا رہتا ہے۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos