تبلیغی جماعت کی شوریٰ کے نئے امیر مولانا نذرالرحمان کی ساری زندگی اللہ اور اس کے رسولؐ کی اتباع اور مسلمانوں کو راہ ہدات کی طرف بلاتے ہوئے گزری ہے۔ ان کی عمر 85 برس سے زائد ہے۔ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے مولانا نذرالرحمن مدرسہ عربیہ رائیونڈ میں درس و تدریس سے منسلک ہیں۔ کچھ عرصہ انہوں نے راولپنڈی کے تبلیغی مرکز، مسجد زکریا میں بھی خدمات سر انجام دیں۔ جبکہ گزشتہ پانچ دہائیوں سے رائے ونڈ مرکز میں دین حق کی ترویج و اشاعت اور لوگوں کو عمل کی جانب گامزن کرنے میں مصروف ہیں۔ مولانا نذرالرحمان اپنے دینی امور اور جماعت کی جانب سے سونپی گئی ذمہ داریوں سے احسن طریقے سے عہدہ برآ ہو رہے ہیں۔ لیکن کمزوری اور پیرانہ سالی کی وجہ سے آسانی کے ساتھ چل پھر نہیں سکتے اور گزشتہ چند برس سے وہیل چیئر استعمال کر رہے ہیں۔ نئے امیر کے ایک بیٹے مولانا عبدالرحمان راولپنڈی میں تبلیغی جماعت کے مرکز ’’زکریا مسجد‘‘ میں خطابت اور امامت کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ جبکہ دوسرے بیٹے مولانا عثمان، فیصل آباد مرکز کے امیر ہیں۔ ان کا پورا خاندان تبلیغ دین کے عظیم کام سے منسلک ہے۔ مولانا نذرالرحمن کے پوتے بھی رائے ونڈ مدرسہ عربیہ میں استاد ہیں۔ سابق امیر حاجی عبدالوہابؒ نے اپنی وصیت میں سب سے پہلے مولانا نذرالرحمن کا نام لکھا۔ حاجی عبدالوہابؒ کی وصیت ان کے خادم خاص اور طویل عرصے تک ان کی خدمت کا اعزاز رکھنے والے مولانا محمد فہیم نے پڑھ کر سنائی۔ جس کے مطابق مولانا نذرالرحمان کے بعد مولانا احمد بٹلہ اور ان کے بعد مولانا عبیداللہ خورشید تبلیغی جماعت کی شوریٰ کے فیصلوں اور مشاورت کی روشنی میں دین کا کام اور محنت آگے بڑھائیں گے۔ تبلیغی جماعت کے ایک ذمہ دار کے مطابق مولانا احمد بٹلہ انڈیا میں ہوتے ہیں اور عالمی امور کے نگران ہیں۔
تبلیغی جماعت کی شوریٰ کے نئے امیر مولانا نذرالرحمان، مولانا طارق جمیل کے بھی استاد ہیں۔ مولانا عبیداللہ خورشید جو مستقبل میں شوریٰ کے امیر ہوں گے، وہ بھی مولانا نذرالرحمان کے شاگرد اور مولانا طارق جمیل کے ہم جماعت رہے ہیں۔ مرحوم حاجی عبدالوہاب چونکہ پچھلے کچھ برسوں سے زیادہ بیمار تھے، اس لئے وہ حتمی فیصلہ سازی کا اختیار بعض اوقات مولانا نذرالرحمان کو ہی سونپ دیتے تھے، جو اس بات کا اشارہ تھا کہ ان کا جانشین کون ہوگا۔ جبکہ رائے ونڈ کا عملی نظم و نسق گزشتہ کئی برسوں سے مولانا عبیداللہ خورشید کی ذمہ داریوں میں شامل ہے، کیونکہ دیگر بزرگوں کی نسبت وہ کافی متحرک ہیں اور ان کی عمر لگ بھگ 55/60 سال ہے۔ مولانا عبیداللہ خورشید معروف عالم دین اور مدرسہ عربیہ رائے ونڈ کے سابق مہتمم مولانا جمشید مرحوم کے صاحبزادے ہیں۔ مولانا جمشید مرحوم کا تعلق جامشورو سندھ سے تھا۔ وہ جوانی میں ایک واقعے سے متاثر ہوکر رائے ونڈ تشریف لائے اور ہمیشہ کیلئے یہیں کے ہو رہے۔ ان کی قبر بھی رائے ونڈ میں ہے۔ ایک روایت کے مطابق مولانا عبیداللہ خورشید نوجوانی میں تبلیغی جماعت کے ساتھ راولپنڈی گئے، اس وقت راولپنڈی مرکز کے انچارج مولانا محمد خلیل مرحوم تھے۔ مولانا جمشید نے اپنے صاحبزادے عبیداللہ خورشید کو ایک خط دیا کہ مولانا خلیل کو دے دینا۔ پوری جماعت کے سامنے جب مولانا خلیل نے یہ خط پڑھا تو عبیداللہ خورشید کو بتایا کہ اس خط میں مولانا جمشید نے حکم دیا ہے کہ میں اپنی بیٹی کا نکاح آپ سے کردوں، اگر آپ کو منظور ہو تو تقریب کا انعقاد کریں۔ اگلے پندرہ بیس منٹ میں نکاح کی تقریب مکمل ہوچکی تھی۔ واضح رہے کہ مولانا جمشید دین اسلام کے بہت بڑے عالم تھے۔ ان کا انتقال چند سال قبل ہوا ہے۔
تبلیغی جماعت کی شوریٰ کے نئے امیر مولانا نذرالرحمان، مولانا خان محمدؒ آف کندیاں شریف کے خلیفہ مجاز ہیں۔ ان کے عقیدت مند لاکھوں کی تعداد میں ہیں۔ ان کی موجودگی میں بھی رائے ونڈ کے انتظامات کی نگرانی مولانا عبیداللہ خورشید ہی کریں گے اور شوریٰ کے امیر کی رائے کی روشنی میں امور سرانجام دیں گے۔ مولانا نذرالرحمان کا خاندان دین اسلام سے انتہائی گہری وابستگی رکھتا ہے۔ ان کے بیٹوں اور بیٹیوں کے گھر بھی قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی طرح انتہائی سادہ ہیں اور ان گھروں میں اسلامی تعلیمات پر پوری طرح عمل ہوتا ہے۔ تبلیغی جماعت کے تمام امور روزانہ کی بنیاد پر شوریٰ کی باہمی مشاورت سے طے پاتے ہیں۔ عام مذہبی و سیاسی جماعتوں کی طرح امیر ازخود فیصلے مسلط نہیں کرتا بلکہ شوریٰ روزانہ کی بنیاد پر فیصلے کرتی ہے، جس کا ذکر حاجی عبدالوہابؒ نے اپنی وصیت میں بھی کیا ہے۔ جبکہ عالمی امور کے بارے میں ہر مہینے کی پندرہ سولہ اور سترہ تاریخ کو شوریٰ کے مشاورتی اجلاس ہوتے ہیں۔ شوریٰ میں کافی تعداد میں بزرگ موجود ہیں، جن میں سے بعض دنیاوی امور میں بالکل لوئر مڈل کلاس کے یا غریب ہیں۔ لیکن دینی اور شرعی امور میں اللہ اور اس کے رسولؐ کی اتباع میں فرائض سرانجام دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنی دنیا کو بھی مکمل طور پر نبی کریمؐ کی تعلیمات کے تابع کر رکھا ہے۔