ساحر عظیم:
اقلیم خطابت کے فرمانروا سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی تلاوت قرآن کے حوالے سے حضرت قاضی مجاہد الحسینیؒ نے لکھا ہے:
’’آپ خطاب عام کے لئے کھڑے ہوئے، مجمع گوش بر آواز، فضا میں لحن حجازی رقص کرنے لگا، سامعین نے دل تھام لئے، شجر و حجر نے سرگوشیاں چھوڑ دیں اور کائنات دم بخود ہوگئی، مکہ کے پہاڑوں، مدینہ کی گلیوں اور طائف کے بازاروں کا منظر آنکھوں کے سامنے گھومنے لگتا! پندرہ منٹ اور بعض دفعہ نصف گھنٹہ کی تلاوت قرآن مجید کے بعد شاہ جی جب ’’صدق اللہ العظیم‘‘ کہہ کر سحر طرازیوں کا سلسلہ ختم کرتے تو سامعین کے دل و دماغ پر کیف و مستی چھا گئی ہوتی اور یوں محسوس ہوتا کہ آسمان سے حورو ملائک مجمع پر رحمتوں کے پھول برسا کر جلسہ گاہ کو مشام جان بنا گئے ہیں اور آب کوثر سے ہر آنکھ پرنم کر گئے ہیں، سامعین کا جی چاہتا کہ شاہ جی آج صرف قرآن پڑھ کر ہی سناتے رہیں۔ یہ اشتیاق اور تقاضا صرف مسلم سامعین کا نہ ہوتا، بلکہ غیر مسلموں کی بھی یہی کیفیت ہوتی۔ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ہندو کا بیان ہے کہ میں دور دراز کا سفر کر کے صرف شاہ جی کی تلاوت قرآن سننے کے لیے مختلف جلسوں میں شریک ہونے کی سعادت حاصل کر لیا کرتا تھا۔‘‘
قرآن حکیم کے بارے میں کبھی کفار کہا کرتے تھے کہ یہ بڑے جادوگر کی سحر طرازی ہے، نعوذباللہ بیسوی صدی میں امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کی تلاوت قرآن سن کر کہا جاسکتا ہے:
ترجمہ: ’’یہ ایک بہت بڑا جادوگر ہے۔‘‘
(امیر شریعت نمبر، ماہنامہ نقیب ختم نبوت: صفحہ:183)
(جاری ہے)