لعاب دہن مبارک اور زمزم

سیدنا ابو ذر غفاریؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریمؐ سے سنا: کہ زمزم کا پانی مبارک اور برکتوں والا ہے، بھوک میں کھانے کا کام دیتا ہے اور بدن کو غذائیت فراہم کرتا ہے۔
رسول کریمؐ کا ارشاد پاک ہے کہ زم زم کائنات ارضی کا بہترین پانی ہے، جو بھوک میں کھانا اور ہر مرض میں شفا ہے۔
زم زم پینے کے بعد پانی کو چہرے پر ملنا اور سر پر ڈالنا بھی آپؐ کی سنت مبارکہ ہے۔
امام ترمذیؒ فرماتے ہیں کہ زم زم پینے والا اگر شفا کی نیت سے زم زم پئے تو شفا حاصل ہوتی ہے۔ اصلاح اخلاق کے لئے پئے تو حسن خلق پیدا ہوتا ہے، سینہ کی تنگی میں پئے تو شرح صدر حاصل ہوتا ہے۔ ظلمت دل مٹانے کو پئے تو نورانیت پیدا ہوتی ہے۔ تکالیف میں پئے تو آرام حاصل ہوتا ہے۔ غرضیکہ پیتے وقت جو نیت کرلی جائے، اس کے مطابق فوائد و برکات حاصل ہوتے ہیں۔
مدینہ کے تاجدار، رسول کریمؐ جب زم زم کے کنویں پر تشریف لائے زم زم کا ایک ڈول نکالا، اس میں سے پانی نوش جاں فرمایا، پھر اور سیراب ہوکر پیا، پھر اپنے منہ سے ایک گھونٹ کی اس ڈول میں کلی فرما دی اور پھر وہ ڈول زم زم کے کنویں ڈال دیا۔
صحابہؓ منتظر تھے کہ آپؐ کا بچا ہوا زم زم کا متبرک پانی ہمیں ملے گا، لیکن کونین کے آقاؐ کی شفقت دیکھئے کہ پوری امت کو یاد رکھا اور اپنا مقدس لعاب دہن زم زم کے کنویں میں ڈال دیا، تاکہ ساری امت اس میں سے پیتی رہے۔ نور علی نور ہوگیا۔
٭ زم زم کتنا مبارک پانی ہے اور پھر اس میں وہ لعاب شامل ہوگیا، جو سانپ کے کاٹے کے سبب سیدنا صدیق اکبرؓ کی ایڑی میں لگا تو ایڑی میں شفا ہوگئی۔
٭ وہ مبارک لعاب دہن جو سیدنا علی المرتضیٰؓ کی دکھتی آنکھوں میں لگا تو خدا کے کرم سے شفا ہوگئی۔
٭ وہ مبارک لعاب دہن جو کڑوے پانی کے کنویں میں ڈالا گیا تو پانی میٹھا اور شیریں ہوگیا۔
٭ وہ مبارک لعاب دہن جو ایک کنویں میں ڈالا گیا، جس کا پانی بہت کم اور نیچے تھا تو وہ لبالب ہوگیا۔
٭ وہ مبارک لعاب دہن جو سیدنا حسنین کریمینؓ، ابن بن زبیرؓ کے منہ میں تحنیک (نومولود کے لئے گھٹی) کے لئے ڈالا گیا تو خدا نے ان کے سینوں کو روشن کردیا۔
٭ وہ مبارک لعاب دہن کہ لٹکے مشکیزہ سے آپؐ نے پانی پیا تو ام ہانیؓ نے برکت کے لئے اس مشکیزہ کا وہ چمڑا کاٹ کر اپنے پاس رکھ لیا تھا جہاں آقائے کون و مکان، سید الرسلؐ کا مبارک لعاب دہن لگا تھا۔ جان محبوب دو عالمؐ پر ہر جان قربان، ہر روح فدا… ہر گل تصدق اور ہر گلشن قربان۔

Comments (0)
Add Comment