سفیان ثوری اور ہارون الرشید

ایک مرتبہ حضرت سفیان ثوریؒ نے خلیفہ ہارون رشید کے نام ایک خط لکھا، جس میں اس کو سخت ملامت کی، لکھا کہ:
’’خدا کے بندے سفیان کی جانب سے خلیفہ ہارون رشید کی طرف، جو امیدوں اور آرزوؤں کے فریب میں مبتلا ہے، جس کی ایمانی حلاوت سلب کر لی گئی ہے، جو تلاوت قرآن کریم کی لذت سے محروم ہے۔
اے ہارون! میں تم کو صاف لکھ رہا ہوں کہ میں نے تم سے محبت کا رشتہ توڑ دیا، میرے اور تمہارے تعلقات ختم ہوگئے، تم نے میرے نام جو خط بھیجا ہے، اس میں اقرار کیا ہے کہ مسلمانوں کے بیت المال سے تم بے جا اور غلط طریقے سے خرچ کر رہے ہو، گویا تم یہ لکھ کر اپنے اس فعل پر خود شاہد ہوگئے، جن کے سامنے تمہارا خط پڑھا گیا، وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ ہم لوگ کل قیامت کے دن حق تعالیٰ کے سامنے اس کی شہادت دیں گے۔
اے ہارون! تم نے مسلمانوں کے مال پر قبضہ کر رکھا ہے، کیا تمہارے اس فعل سے رعایا راضی ہے؟ اے ہارون! اپنے ہاتھ کو روکو، کل خدا تعالیٰ کے یہاں جواب دہی کے لیے تیار رہو، یقین کرو کہ تم کو ایک عادل اور حکیم کے دربار میں کھڑا ہونا ہے، اپنے معاملے میں اپنے رب سے ڈرو، کیونکہ ایمان اور زہد کی نعمت تم سے سلب کر لی گئی ہے۔
اے ہارون! تم تخت شاہی پر بیٹھے ہوئے حریر و دیباج (ریشم) کے استعمال میں مصروف ہو اور دروازے پر تم نے پردے ڈال رکھے ہیں، ظالم سپاہ تمہارے قصر کے سامنے کھڑی رہتی ہے، لوگوں پر ظلم و زیادتی ہوتی ہے۔
اے ہارون! اس دن تمہارا کیا حشر ہو گا، جب پکارنے والا پکارے گا کہ ظالمین اور ان کے معاونین و مددگاروں کو جمع کرو، پھر تم مع اپنی پوری جماعت کے بارگاہ ایزدی میں حاضر کئے جاؤ گے اور تم ان سب کے امام ہوگے۔
اے ہارون! میری نصیحت پر عمل کرو، اپنی رعایا کے بارے میں خدا سے ڈرو اور اس پر غور کرو کہ جناب رسول اکرمؐ کا اپنی امت کے متعلق کیا حال تھا؟
اے ہارون! جس طرح خلافت تم کو ملی ہے، اسی طرح تم سے کسی دوسرے کو ملے گی، دنیا کا یہی رنگ ہے، اب تم آئندہ مجھے کوئی خط نہ لکھنا، اس لیے کہ میں جواب نہ دوں گا۔‘‘
عباد طالقانیؒ کہتے ہیں: حضرت سفیان ثوریؒ کے نصیحت بھرے الفاظ مجھ پر اثر کر چکے تھے، میں خط لے کر ہارون رشید کے دربار میں آیا، پہلے تو دربان نے میرا مذاق اڑایا، پھر مجھے ہارون سے ملاقات کا موقع ملا، میں نے سفیانؒ کا خط اس کو دیا تو وہ اس کو بغور پڑھنے لگا اور میں نے دیکھا کہ ہارون رشید خط پڑھتے جا رہا ہے اور آنسو اس کے چہرے پر جاری ہیں۔
کسی نے ہارون سے سفیانؒ کے بارے میں پوچھا تو کہنے لگا کہ وہ ایک متقی انسان ہیں۔ عباد کہتے ہیں کہ ہارون رشید نے اس روز سے معمول بنا لیا کہ وہ ہر نماز کے بعد اس خط کو پڑھتا رہتا اور خوب روتا رہتا۔
(کچھ دیر اہل حق کے ساتھ، ص 38)

Comments (0)
Add Comment