حق تعالیٰ ہی مشکل کشا ہے

حضرت ابو قلابہؒ فرماتے ہیں: ’’مجھے بہت تنگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک دن صبح ایسی بارش ہوئی گویا کہ مشکیزوں کے منہ کھول دیئے گئے ہوں۔ بچے بھوک سے بلبلا رہے تھے اور میرے پاس ایک دانہ غلہ نہ تھا۔ میں بہت پریشان تھا، میں باہر نکل کر اپنی دہلیز پر بیٹھ گیا اور دروازہ کھلا ہوا چھوڑ دیا اور اپنے فقر و فاقہ کے بارے میں سوچنے لگا۔
جس مشکل سے میں گزر رہا تھا ممکن تھا کہ اس کی وجہ سے میرا دل پھٹ جاتا کہ اچانک مجھے ایک خاتون بہت عمدہ گدھے پر نظر آئی، خادم نے اس کے گدھے کی لگام کو پکڑا ہوا تھا، جو پانی میں بھیگ رہا تھا۔ جب وہ بالکل میرے گھر کے سامنے آیا تو سلام کیا اور پوچھا:
’’ ابو قلابہ کا گھر کہاں ہے؟‘‘
میں نے کہا: ’’یہ ان کا گھر ہے اور میں ہی ابو قلابہ ہوں۔‘‘
اس خاتون نے مجھ سے ایک مسئلہ دریافت کیا تو میں نے بتا دیا۔ اتفاق سے وہ فتویٰ اس کی مرضی کے مطابق تھا۔ لہٰذا اس نے ایک کپڑے کا تھیلا نکالا اور اس میں سے مجھے تیس دینار دیئے۔
بھوکا نکلا اور لیڈر بن کر واپس لوٹا:
قاضی تنوخیؒ فرماتے ہیں: ’’ایک مصنف بہت فقیر ہو گیا اور بے کار رہنے لگا۔ یہاں تک کہ اس کے پاس کچھ بھی نہ بچا اور قریب تھا کہ وہ مانگنے لگتا۔ اسی حال میں وہ گھر سے نکلا اور کچھ دنوں بعد اپنے سفر سے واپس لوٹا، تو میں اس کے پاس گیا۔
میں نے کہا: ’’اب تمہارا کیا حال ہے؟‘‘
تو اس نے یہ اشعار پڑھے:
ترجمہ ’’جیسا کہ آپ ہمیں دیکھ رہے ہیں، ہم بالکل صحیح سالم ہیں اور ہماری سلامتی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ آپ کسی چیز کو یا تو پسند کرتے ہیں یا پھر ناپسند کرتے ہیں، مگر یہ نہیں جانتے کہ کس چیز میں خیر ہے۔‘‘
چنانچہ اس کی دل جوئی کی اور اس کو تسلی دی اور کچھ دن وہیں رہا۔
چنانچہ اس کی کچھ آمدنی ہونے لگی تو وہ خراسان چلا گیا اور بہت برسوں تک ہمیں اس کی کوئی اطلاع نہ ملی۔
ایک دن اچانک وہ ہمارے شہر ایک بڑا لیڈر بن کر آیا کہ اس کے پاس بہت سے جانور، گھوڑے، گدھے، اونٹ، خادم، گھر کا سامان، بہت سا نقد مال اور کپڑے تھے۔
میں اس کے پاس گیا اور اس کو مبارک باد دی تو اس نے کہا:
’’خدا کا شکرکہ میری پریشانی راحت میں بدل گئی۔ آج کے بعد تم مجھے کوئی کام تلاش کرتے نہیں دیکھو گے۔ پھر اس نے وہ چیزیں بیچ دیں، جو وہ لے کر آیا تھا۔ ان میں صرف وہ چیزیں چھوڑیں، جو ایک صاحب مروت کے لیے ضروری ہوتی ہیں اور مال میں سے بیس ہزار درہم کی زمینیں خریدیں اور اپنے گھر اور جائیداد میں مصروف ہو گیا۔‘‘
ابن سیرینؒ کی موت اور ایک عجیب خواب:
امام ابن سیرینؒ مشہور تابعین میں سے ہیں، آپ کو خواب کی تعبیر میں مہارت تامہ حاصل تھی، ایک مرتبہ ایک عورت آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ اس وقت صبح کا ناشتہ کر رہے تھے، اس عورت نے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ چاند ثریا میں داخل ہو گیا ہے اور ایک منادی نے میرے پیچھے سے پکار کر کہا ہے کہ ابن سیرین کے پاس جائو اور انہیں یہ قصہ سنائو۔
راوی کہتے ہیں کہ یہ سن کر امام ابن سیرین کا چہرہ متغیر ہو گیا اور آپ اپنا پیٹ پکڑ کر کھڑے ہو گئے، آپ کی بہن نے پوچھا کہ کیا معاملہ ہے؟ امام ابن سیرینؒ نے فرمایا کہ میرے خیال میں اس عورت کے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ سات دن بعد میری موت واقع ہو جائے گی۔ پس امام ابن سیرینؒ سات دن کے بعد 110ھ میں وفات پا گئے، نیز امام ابن سیرینؒ کی وفات حسن بصریؒ کی وفات کے 100 دن بعد ہوئی۔

Comments (0)
Add Comment