حنیف عباسی کی پہلی رات عام قیدیوں کے ساتھ گزری

ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے حنیف عباسی کی اڈیالہ جیل میں پہلی رات عام قیدیوں کے درمیان گزری۔ اور یہ کہ ان کی نواز شریف سے فوری ملاقات کا بھی امکان نہیں۔ دوسری جانب میاں نواز شریف نے جیل میں اپنی یادداشتیں مرتب کرنا شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کو ناشتے میں انڈا، پراٹھا اور چائے مہیا کی جاتی ہے، تاہم وہ صرف چائے ہی پیتے ہیں۔ تاہم اگر ناشتے میں پھل ہو تو وہ ضرور کھالیتے ہیں۔ سابق وزیراعظم کا زیادہ وقت تنہائی میں گزرتا ہے۔ والد کی طرح علی الصبح بیدار ہونے والی مریم نواز کا بھی روٹین تقریباً یہی ہے۔ تاہم جیل میں صفائی ستھرائی کا نظام اچھا نہ ہونے کے سبب انہیں جلد کی بیماری ہوگئی ہے، جبکہ کیپٹین (ر) صفدر کو کان میں انفیکشن کی شکایت ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ رشتہ داروں اور پارٹی رہنمائوں سے ملاقات کے دوران نواز شریف، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر پُرسکون اور حوصلہ مند نظر آئے۔ پریشان اور مایوس لیگی امیدواروں سے نواز شریف ہنسی مذاق کرکے ماحول کو بہتر بناتے رہے۔ انہوں نے کچھ منٹ تک تنہائی میں پرویز رشید سے بات چیت بھی کی۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا پانے اور الیکشن کیلئے نااہل قرار دیئے جانے والے این اے 60 راولپنڈی سے نواز لیگ کے امیدوار حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل میں عام قیدیوں کی بیرک میں رکھا گیا، جو نواز شریف کے سیل سے کافی فاصلے پر ہے۔ جیل میں موجود ذرائع کے مطابق حینف عباسی نے اپنی پہلی رات عام قیدیوں کے درمیان ہی گزاری۔ جیل پہنچنے کے بعد ان کی نواز شریف سے ملاقات نہیں ہوئی اور نہ جلد اس کا امکان ہے۔ البتہ کیپٹن (ر) صفدر سے دور دور سے ہیلو ہائے ہوئی ہے۔ ذرائع کے بقول آج (پیر کو) حینف عباسی کو عدالت کی جانب سے بی کلاس دی جا سکتی ہے، جس کیلئے کوشش کی جارہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) میں موجود ذرائع نے بتایا کہ اڈیالہ جیل کے سیل (کھولی) نمبر ون میں قید نواز شریف کو دو روز قبل لوہے کا پلنگ فراہم کردیا گیا ہے جس کے سبب انہیں اپنی نیند پوری کرنے اور آرام کا موقع مل گیا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق نواز شریف عام زندگی میں بھی جلد اٹھنے اور نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کے عادی رہے ہیں، اس لئے جیل میں بھی وہ صبح جلد بیدار ہوجاتے ہیں۔ نماز فجر کی ادائیگی کے بعد مختلف وظائف پڑھنے اور تلاوت کا معمول بھی نہیں بدلا، بلکہ وظائف اور تلاوت کا دورانیہ بڑھ گیا ہے۔ اسی دوران ان کو ناشتہ فراہم کردیا جاتا ہے، جو پراٹھا، انڈا اور چائے پر مشتمل ہوتا ہے۔ ذرائع کے بقول نواز شریف ناشتے میں صرف چائے پیتے ہیں اور اگر اس دوران اگر کوئی پھل وغیرہ ہو تو اسے کھالیتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کا چونکہ بائی پاس ہو چکا ہے، اس لئے انہیں باقاعدگی سے ادویات استعمال کرنی ہوتی ہیں، جو وہ کر رہے ہیں۔ انہیں جیل کی جانب سے اخبارات و رسائل بھی مہیا کئے جاتے ہیں، جن کا وہ مطالعہ کرتے رہتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل انتظامیہ کی کوشش ہوتی ہے کہ نواز شریف کو تنہا رکھا جائے۔ قید کے دوران اب تک صرف چند بار ہی وہ کیپٹن (ر) صفدر سے تھوڑی دیر کے لئے ملاقات کر پائے ہیں۔ ان کو بھی نواز شریف سے ملاقات کی اجازت نہیں۔ جیل اسٹاف کو بھی ان کے قریب جانے سے روکا جاتا ہے۔ اور جو جیل عملہ ان کے قریب موجود ہو، اسے بھی ہدایت ہے کہ وہ نواز شریف سے فاصلہ رکھیں۔ نواز شریف صبح اور شام کے وقت سیل کے اندر ہی چہل قدمی کرتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل میں پہلے روز نواز شریف نے جیل کی مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت لی تو ان کو یہ کہہ کر روک دیا گیا کہ یہ سیکورٹی رسک ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کو کچھ کتابیں ملاقاتیوں نے لا کر دی ہیں جس میں نیلسن مینڈیلا کی آپ بیتی اور جیل بیتی شامل ہے۔ وہ اس کا مطالعہ کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ جیل اور جیل سے پہلے کے حالات پر اپنی یاداشتوں کو بھی مرتب کر رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم کے ساتھ رابطے میں رہنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ تو پتا نہیں کہ وہ جیل میں اپنی آپ بیتی پر کوئی کتاب بھی لکھیں گے یا نہیں، مگر اتنا طے ہے کہ وہ ان یاداشتوں کو لکھ رہے ہیں۔ ان ذرائع کے بقول راولپنڈی اور اسلام آباد سے چوہدری تنویر اور چوہدری منیر کے گھر سے دوپہر اور رات کا کھانا بلاناغہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹین (ر) صفدر کے لئے پہنچایا جاتا ہے، مگر عمومی طور پر جب تک یہ کھانا ان کے پاس پہنچتا ہے تو بہت تاخیر ہو چکی ہوتی ہے اور وہ کھانے کے قابل نہیں رہتا۔ یہی سبب ہے کہ تینوں عموماً جیل کا تیار ہونے والا کھانا ہی کھاتے ہیں۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نواز شریف کو ڈاکٹروں کی ہدایات کے مطابق مرغی کا سالن یا قیمہ، سلاد اور سبزیاں وغیرہ کھانے میں ملنی چاہئیں، لیکن جیل انتظامیہ کی جانب سے مینو کے مطابق کھانا دیا جاتا ہے۔
’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ قید کے دوران نواز شریف سے پہلی ملاقات کیلئے بڑی تعداد میں ان کے خاندان اور پارٹی کے رہنما آئے تھے اور اس ملاقات کا انتظام سپرنٹنڈنٹ کے دفتر کے ساتھ والے ہال نما کمرے میں کیا گیا تھا۔ اس ہال کا ایک حصہ صرف شریف فیملی کیلئے مختص تھا۔ جبکہ دوسرے حصے میں لیگی رہنما اور امیدوار تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ خاندان کے افراد سے ملاقات کے وقت بھی نواز شریف مطمئن رہے، جبکہ رہنمائوں کے ساتھ وہ ہنسی مذاق بھی کرتے رہے۔ ایک موقع پر سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر درشن جو انتخاب لڑ رہے ہیں، کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے تھے، جس کے بعد ماحول جذباتی اور اس میں کچھ تناؤ ہوگیا تھا، مگر نواز شریف نے انہیں نہ صرف حوصلہ دیا، بلکہ کچھ لطیفے وغیرہ بھی سنائے تھے۔ نواز شریف نے لیگی رہنمائوں کو یہ بھی ہدایت کی وہ جیل کی مشکلات کو باہر بیان نہ کریں۔ ملاقات کا وقت ختم ہونے سے پہلے انہوں نے پرویز رشید سے چند منٹ علیحدگی میں بھی بات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے جیل میں بند ایسے قیدیوں کو جن پر معمولی جرمانہ ہے اور وہ اس جرمانے ادا نہیں کر پارہے اور قید کاٹ رہے ہیں، کے حوالے سے اپنے پرسنل اسٹاف کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان قیدیوں کے جرمانے ادا کرنے کا انتظام کریں اور اس معاملے کو وکلا کے ساتھ مل کر طے کریں۔ اسی طرح اڈیالہ جیل کے اندر پینے کے پانی کا مسئلہ سنگین ہے۔ نواز شریف نے اس حوالے سے بھی اپنے پرسنل اسٹاف کو ہدایات کی ہیں کہ وہ جیل میں پانی کا کنواں کھدوانے کا انتظام کریں۔
ادھر مریم نواز جو ہمیشہ سے کتابیں پڑھنے کی شوقین ہیں، انہوں نے اپنی ملاقات کے دوران چند کتابیں منگوائی ہیں۔ تین تین سیٹوں پر مشتمل یہ کتابیں کیپٹین (ر) صفدر اور نواز شریف کو بھی پہنچائی گئی ہیں۔ مریم نواز کی جناب سے اپنے والد اور شوہر کو نیلسن منیڈیلا کی کتاب بھی دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اسے ضرور پڑھیں۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز اور کیپٹین (ر) صفدر کو اپنی بیرکوں میں خاص سہولیات حاصل نہیں، جس کے سبب دونوں کو مکمل آرام اور نیند نہیں مل رہی۔ مریم نواز شوگر کی مریضہ ہیں اور ان کو انسولین لگتی ہے۔ مگر جیل میں اس میں بے قاعدگی ہے، جس کی وجہ سے شوگر اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے۔ جبکہ بیرک میں صفائی ستھرائی کا نظام ناقص ہونے کے سبب انہیں جلد کی بیماری بھی لاحق ہو گئی ہے۔ اسی طرح ذرائع کے بقول کیپٹن (ر) صفدر کو کان کے انفیکشن کی شکایت ہے اور جیل کے ڈاکٹرز ان کا علاج کر رہے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment