پشاور میں بی آر ٹی پروجیکٹ میں متعدد خامیوں کا انکشاف

امت رپورٹ
خیبرپختون کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے مسلم لیگ (ن) کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پنڈی، ملتان اور لاہور میٹرو بس سروس کی طرز پر ایک بڑا پروجیکٹ پشاور میں شروع کرنے کا منصوبہ بنایا اور چھ مہینے میں اس کے افتتاح کا اعلان بھی کر دیا۔ بی آر ٹی کے نام سے اس پبلک ٹرانسپورٹ کے پروجیکٹ کیلئے ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے تقریباً 49 ارب روپے کا قرضہ بھی پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو فراہم کیا۔ حکومت نے فرانس سے بھی تقریباً 19 ارب روپے کا قرضہ لیا اور خود 29 روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم اب یہ پروجیکٹ تقریباً ایک کھرب تک پہنچ گیا ہے اور اب تک پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا۔ تین بار اس کا افتتاح کرنے کا اعلان کیا جا چکا ہے، لیکن پشاور میٹرو بس سروس مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب صوبائی سطح پر ایک انسپکشن ٹیم نے اس پروجیکٹ کے حوالے سے ستائیس صفحات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ مرتب کی ہے۔ جس میں نہ صرف اس میٹرو بس منصوبے کو ملک کا ناکام ترین پروجیکٹ قرار دیا گیا ہے۔ بلکہ منصوبے میں اتنی خامیوں کا انکشاف کیا گیا ہے، کہ ممکن ہے آئندہ یہ پروجیکٹ ختم ہی کر دیا جائے اور اربوں روپے ضائع ہوجائیں۔ خیبرپختون حکومت کے بی آر ٹی منصوبے میں تاخیر اور ناقص منصوبہ بندی پر صوبائی انسپکشن ٹیم نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے پشاور میں بی آر ٹی (بس ریپڈ ٹرانزٹ) نامی پروجیکٹ میں تاخیر کی وجوہات جاننے کیلئے ایک انسپکشن ٹیم مقرر کی تھی۔ اب اس انسپکشن ٹیم نے ستائیس صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کی ہے، جس میں نہ صرف اس میٹرو بس منصوبے کو ملک کا ناکام ترین منصوبہ قرار دیا گیا ہے۔ بلکہ منصوبے میں اتنی خامیاں سامنے لائی گئی ہیں کہ جس سے پشاور کے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور ممکن ہے کہ آئندہ یہ منصوبہ ختم ہی کر دیا جائے۔ خیبرپختون حکومت کے میگا پراجیکٹ بی آر ٹی میں تاخیر اور ناقص منصوبہ بندی پر صوبائی انسپکشن ٹیم کی جانب سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق منصوبہ مناسب منصوبہ بندی کے بغیر شروع کیا گیا۔ پروجیکٹ کے ڈیزائن کی تبدیلی کے باعث منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا اور اربوں روپے ضائع کئے گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ منصوبے میں نکاسی آب کی ناقص پلاننگ کی گئی۔ پیدل سفر کرنے والوں کیلئے گزر گاہوں کا خیال نہیں رکھا گیا۔ بی آر ٹی کے باتھ رومز انتہائی ناقص اور غیر معیاری بنائے گئے ہیں۔ ابھی سے طویل روٹ میں جگہ جگہ دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ سروس روٹ کے مین روڈ سے منسلک ہونے سے ٹریفک مسائل پیدا ہوئے۔ بعض مقامات پر پیدل چلنے والوں کو سڑک عبور کرنے کیلئے 1600 میٹر چلنا پڑے گا۔ جبکہ الیوٹیڈ اسٹیشنز پر اترنے والے مسافروں کے باعث سڑک پار کرنے سے ٹریفک جام ہو گا۔ مستقبل میں موجودہ سگنلز سے شہریوں کی مشکلات بھی بڑھیں گی۔ پی سی ون میں شور اور شہریوں کی نجی آزادی کا خیال نہیں رکھا گیا۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں صوبائی انسپکشن ٹیم کی تجاویز بھی شامل ہیں۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ناقص منصوبہ بندی سے وابستہ اداروں کا احتساب کیا جائے اور ٹریفک کا مناسب بندوبست کر کے شہریوں کیلئے آسانی پیدا کی جائے۔ تجویز دی گئی ہے کہ تہ کال، ابدرہ اور بورڈ بازار مناسب جگہ منتقل کئے جائیں اور پشاور یونیورسٹی کے اطراف کی زمین خرید کر سڑک کشادہ کی جائے۔ چار لین کے بجائے تین لین بنائی جائے۔ ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے اسپیڈ بریکر بنائے جائیں اور بزرگ شہریوں کو سڑک عبور کرنے کی مناسب سہولیات دی جائیں۔ صوبائی انسکپشن ٹیم نے اپنی رپورٹ میں نکاسی آب کے نظام پر بھی سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ نکاسی آب کا مناسب بندوبست کیا جائے۔ پی ڈی اے کو منصوبے کے حوالے سے قانونی مشاورت جلد سے جلد کرنی چاہیے اور کریک کے حوالے سے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے تکنیکی مدد لینی چاہئے۔ صوبائی انسپکشن ٹیم نے ناقص منصوبہ بندی کے ذمہ داروں کا تعین کر کے احتساب کرنے کی سفارش کی ہے اور کہا ہے کہ منصوبے کا ڈیزائن غلط اور جلد بازی میں بنایا گیا۔ دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ بی آر ٹی پر اپوزیشن سیاست کر رہی ہے۔ پشاور بی آر ٹی عوامی منصوبہ ہے۔ بی آر ٹی پشاور سب سے کم لاگت پر بن رہی ہے۔ پی آئی ٹی رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس رپورٹ میں جن خامیوں کا ذکر ہے، ان کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کا سول ورک مکمل ہے اور اسے جلد عوام کے لیے کھو ل دیں گے۔ اگر اس میں ایک پائی کی کرپشن بھی ہوئی تو کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختون محمود خان خود بی آر ٹی کی نگرانی کر رہے ہیں۔ جو لوگ بی آر ٹی پر تنقید کر رہے ہیں، ان کا ماضی کرپشن سے بھرا ہے۔ انہون نے کہا کہ بی آر ٹی میں خامیوں کے حوالے سے رپورٹ حکومت کے پاس آئی تھی۔ جو ذمہ دار تھے، ان کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کو ہمیشہ میٹرو اور موٹر ویز کے حوالے سے طعنے دیتے رہے۔ لیکن اب پشاور میٹرو بس سروس تحریک انصاف کے لئے ایک ایسا بوجھ بن گئی ہے۔ جس کو اتارنے کے لئے اسے کئی عشرے درکار ہوں گے۔ ایک ذریعے نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ بی آر ٹی منصوبہ شروع کرنے سے پہلے اسلام آباد سے اکائونٹ گروپ کے ایک افسر اسرارالحق کو ڈی جی پی ڈی اے لگایا گیا، جنہیں پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرانسپورٹیشن کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے خوبصورت اکائونٹس چارٹ کے ذریعے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے مل کر خوشنما دعوے کئے اور پشاور کے شہریوں کو خواب دکھائے۔ ادھر قومی وطن پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق سینئر وزیر سکندر شیر پائو نے حکومت سے انسپکشن ٹیم کی رپورٹ پبلک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر تین دن میں رپورٹ پبلک نہ کی گئی تو انہوں نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت رپورٹ کو حاصل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ کیونکہ حکومت نے صرف چھ صفحات پبلک کئے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment