ایبٹ آباد میں دھڑے بندیوں کی سیاست عروج پر

امت رپورٹ
ایبٹ آباد خیبر پختون کا خوبصورت سیاحتی مقام ہے، جہاں ان دنوں انتخابی مہم زوروں پر ہے۔ ایبٹ آباد میں گزشتہ انتخابات کے برعکس وقت پر بھرپور انتخابی مہم شروع نہیں ہوسکی۔ اس کے باوجود اب خوب گہما گہمی دیکھی جارہی ہے۔ اگرچہ نئی مردم شماری کی وجہ سے ایبٹ آباد میں نئی حلقہ بندیاں بنائی گئی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ایبٹ آباد کی سیاست میں بھی نئی حلقہ بندیاں ہو چکی ہیں۔ یہاں قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں۔ ایبٹ آباد اگرچہ صاف ستھرا شہر کہلاتا ہے، لیکن یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ ٹریفک کا ہے، جو اس قدر شدید ہے کہ شہری حلقوں کے امیدوار اسی پر ووٹ لے رہے ہیں کہ وہ اس کا تدارک کریں گے۔ اس وقت یہاں ٹریفک کی صورت حال یہ ہے کہ جو سیاح ایک بار ایبٹ آباد آتے ہوئے ٹریفک میں پھنس جائیں وہ دوبارہ ادھر کا رخ نہیں کرتے۔ بچے جو دو بجے اسکول سے چھٹی کرکے گھر کو عازم سفر ہوتے ہیں، وہ پانچ بجے سے پہلے گھر نہیں پہنچ پاتے۔ یہاں قومی اسمبلی کے دو حلقوں میں سے ایک پر نواز لیگ اور دوسرے پر تحریک انصاف کی پوزیشن مضبوط دکھائی دیتی ہے۔ این اے 15 اور این اے 16 کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہاں روایتی طور پر جدون اور اینٹی جدون عناصر سرگرم ہیں اور دھڑے بندیوں کی سیاست عروج پر ہے۔
حلقہ این اے 15 کے ووٹرز کی تعداد 478336 ہے، جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 262,666 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 215,670 ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے اس حلقہ میں کنٹونمنٹ ایریا سمیت 449 پولنگ سٹیشنز قائم کئے گئے ہیں۔ مردوں کیلئے قائم کردہ پولنگ بوتھ کی تعداد 717 جبکہ خواتین کیلئے 499 بوتھ قائم کئے گئے ہیں۔ نئی حلقہ بندیوں کے تحت اس حلقہ میں زیادہ تر شہری علاقوں کے بجائے پہاڑی علاقوں کو شامل کیا گیا ہے ۔جبکہ گذشتہ انتخابات میں اس حلقے میں شامل زیادہ تر علاقے ماضی کے حلقہ این اے 17 کا حصہ تھے ۔ یہاں سے آزاد امیدواروں کی تعداد چار ہے جبکہ ایاز خان جدون (پاکستان راہ حق پارٹی)، ثمین ریاض عباسی (پاکستان جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی)، سردار محمد اقبال خان (قومی وطن پارٹی)، سردار منظور ممتاز عباسی (پی پی پی)، علی اصغرخان (پی ٹی آئی)، فضل الرحمان (ایم ایم اے)، مخدوم عارف کاظمی (ٹی ایل پی) اور مرتضیٰ جاوید عباسی نواز لیگ کے ٹکٹ پر قسمت آزمارہے ہیں۔ 2013ء کے انتخابات میں اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر اظہر خان جدون نے 96549 ووٹ حاصل کرتے ہوئے اپنے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے سردار مہتاب احمد خان کو 26828 ووٹ کے بھاری فرق سے شکست دی۔ ووٹنگ کی شرح 56.48 فیصد تھی، جہاں 3 لاکھ 38 ہزار 273 رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 191061ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ 2018ء کے انتخابات میں اس حلقہ کے ووٹروں کی تعداد میں 1 لاکھ 40 ہزار کا اضافہ ہوا ہے۔ این اے 15ایبٹ آباد ون سرکل بکوٹ کی 8 اور سرکل لورہ کی 21 یونین کونسلوں پر مشتمل حلقہ ہے۔ جس کا بیشتر حصہ اگرچہ دیہی آبادی پر مشتمل ہے مگر یہاں تعلیم کی شرح اور سیاسی شعور ملک کے کئی دیگر علاقوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ ماضی میں یہ حلقہ این اے 17 ایبٹ آباد کہلاتا تھا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس حلقے سے 1985ء سے مسلسل سردار مہتاب خان اور ان کے حمایت یافتہ امیدوار جیتے چلے آرہے ہیں۔ اس حلقے سے مسلسل منتخب ہونے والے مہتاب عباسی وزیر اعلیٰ اور گورنر کے علاوہ تین مرتبہ اہم وفاقی وزارتوں پر متمکن رہے۔ تاہم گزشتہ الیکشن میں تحریک انصاف کے ایک غیر معروف امیدوار ڈاکٹر اظہر جدون نے سردار مہتاب جیسے ہیوی ویٹ کو چت کردیا تھا۔ اس کے اثرات اب تک حلقے کی سیاست میں محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ یعنی اس کے بعد پی ٹی آئی کو حلقے میں کسی حد تک قدم جمانے کا موقع مل گیا اور اب اس حلقے میں ائر مارشل اصغر خان کے فرزند علی اصغر خان کو تحریک انصاف امیدوار کے طور پر سامنے لائی ہے۔ اس حلقے سے دوسرے اہم ترین امیدوار سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی ہیں۔ جبکہ یہاں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار فضل الرحمان مدنی ہیں۔ این اے 15سے تیسرے اہم امیدوار سابق ڈپٹی اسپیکر سرداریعقوب خان ہیں، جو ماضی میں ق لیگ کے ٹکٹ پرقومی اسمبلی میں پہنچے تھے۔ بعد ازاں پی ٹی آئی کی لہر چلنے پر اس میں شامل ہوئے مگر ٹکٹ نہ ملنے پر جیپ کے نشان پر آزاد الیکشن لڑ رہے ہیں۔ سردار مہتاب نے این اے 15سے نواز لیگ کے ٹکٹ کیلئے بھرپور کوشش کی لیکن قرعہ مرتضیٰ عباسی کے نام نکلا، اس کے پیچھے امیر مقام اور کیپٹن صفدر وغیرہ کی مضبوط لابی تھی جس کے ڈانڈے مریم نواز سے ملتے ہیں۔ اس حلقہ سے دو مضبوط لیگی رہنمائوں یعنی مرتضیٰ جاوید عباسی اور سردارمہتاب عباسی کے درمیان طویل کشمکش کے باعث ٹکٹ کا فیصلہ خاصی تاخیر سے ہوا۔ مگر اپنے حق میں فیصلہ نہ آنے کے بعد سردار مہتاب نے این اے16ایبٹ آبادسے اپنے بیٹے سردار شہریار خان کا قومی اسمبلی کا پارٹی ٹکٹ واپس کرا دیا اور وہ الیکشن سے دست بردار ہو گئے۔ جبکہ پی کے 36 سے ان کے چچا زاد بھائی سردار فرید خان (سابق ایم پی اے) نے بھی نواز لیگ کا ٹکٹ واپس کرکے جیپ کے نشان پر الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سردار مہتاب ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں این اے 15سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کی خواہش رکھتے تھے۔
این اے 15کے ماتحت پی کے36 اور 37 آتے ہیں۔ پی کے 36 سے بھی سابق رکن صوبائی اسمبلی سردار فرید خان مضبوط امیدوار ہیں جو نواز لیگ کا ٹکٹ واپس کرکے جیپ کے انتخابی نشان پر لڑ رہے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بظاہر سردار مہتاب سمیت تمام لیگی رہنمائوں کی حمایت کے باوجود نواز لیگ کا ووٹر سردار فرید کے حوالے سے ابہام کا شکار ہے۔ پی کے 36 سے دوسرے امیدوار متحدہ مجلس عمل کے ساجد قریش خان ہیں جن کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ اس حلقہ سے تیسرے امیدوار تحریک انصاف کے نذیر احمد عباسی بھی دیگر دو امیدواروں کے مقابلے میں غیر معروف ہیں۔ یہاں سے پی ٹی آئی نے پرانے کارکنان کو نظر انداز کردیا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نذیر احمد عباسی کے ٹکٹ کے اجرا پر پی ٹی آئی دھڑے بندی کا شکار ہوئی ہے۔ پی کے 36 سے چوتھے امیدوار عبد اللہ عباسی ہیں جن کا تعلق اہلسنت و الجماعت سے رہا ہے۔ وہ بھی مذہبی ووٹ بنک رکھتے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ وہ نواز لیگ کے ووٹ بینک پر اثر انداز ہونے کی پوزیشن میں ہیں۔
قومی اسمبلی میں ایبٹ آباد کا دوسرا حلقہ این اے 16 کہلاتا ہے، یہاں زیادہ تر شہری آبادی پر مشتمل ہے، جس کے رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد 3 لاکھ 60 ہزار 390 ہے۔ مرد ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 94 ہزار 555 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 65 ہزار 835 ہے۔ 2013ء کے عام انتخابات میں یہاں سے مسلم لیگ (ن) کے مرتضیٰ جاوید عباسی 69 ہزار 839 ووٹ لے کر اپنے مد مقابل پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سردار محمد یعقوب کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے جنہیں 41ہزار 391ووٹ ملے تھے۔ جبکہ تحریک صوبہ ہزارہ کے چیئرمین بابا حیدر زمان 36 ہزار571 ووٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔ 2018ء کے الیکشن میں این اے 16 میں اٹھارہ امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، جن میں11 امیدوار آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ ایاز خان جدون (پاکستان راہ حق پارٹی)، جمیل حسین (قومی وطن پارٹی)، علی خان جدون (پاکستان تحریک انصاف)، محمد ارشاد (اے این پی)، محمد سعید خان (متحدہ مجلس عمل)، محمد وقاص (تحریک لبیک پاکستان) اور مہابت خان پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے علی جدون مضبوط امیدوار سمجھے جارہے ہیں۔ تاہم نواز لیگ کے ملک محبت اعوان سخت مقابلہ کرنے کیلئے پر امید ہیں۔ تناول، این اے 16کا اہم علاقہ ہے اور یہاں کا ووٹ کسی بھی امیدوار کی ہار جیت میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ اس وقت دیکھا جائے تو خود کو پاکستان تحریک انصاف کا نظریاتی کارکن قرار دینے والے آزاد امیدوار شوکت تنولی نے اپنی زیادہ تر توجہ تناول کے علاقے پر مرکوز کر رکھی ہے۔ بعض مبصرین کے مطابق شوکت تنولی کی انتخابی مہم اور ان کے حاصل کردہ ووٹ بھی انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوں گے۔ اس حلقے سے دیگر امیدواروں میں ملک روحیل اعوان بھی ہیں جو آزاد امیدوار کی صورت میں موجود ہیں۔ مذہبی جماعتوں کے سیاسی اتحاد متحد ہ مجلس عمل کے پاس ابتدا میں کوئی اپنا امیدوار موجود نہ تھا، چنانچہ ان کی نظر انتخاب آزاد امیدوار سعید مغل پر پڑی اور انہیں ٹکٹ دے دیا گیا۔ اس وقت سعید مغل متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حلقہ این اے سولہ سے این پی کے ٹکٹ پر محمد ارشاد بر سرپیکار ہیں، لیکن انہیں حلقے کے عوام کے ساتھ متعارف ہونے کیلئے ابھی مزید وقت درکار ہے۔

Comments (0)
Add Comment