امت رپورٹ
عام انتخابات 2018ء میں سیاسی جماعتوں کی زور و شور سے جاری مہم کے سبب کراچی کے بے روزگار نوجوانوں کی دیہاڑی لگ گئی۔ تحریک انصاف نے پڑھے لکھے طلبا و طالبات کی خدمات حاصل کر لی ہیں، جنہیں مہم چلانے کیلئے یومیہ 4 ہزار روپے دیئے جا رہے ہیں۔ نظریاتی کارکنان کا کال پڑنے کے باعث تحریک انصاف کو پولنگ ایجنٹوں کی شدید کمی کا سامنا ہے، جس کو پورا کرنے کیلئے تحریک انصاف کے امیدواروں نے پیسہ پانی کی طرح بہانہ شرو ع کر دیا ہے۔ کالج اور یونیورسٹیوں کے نوجوانوں کو فی کس 4000 یومیہ پر تین دنوں کیلئے ہائر کیا گیا ہے، جو الیکشن سے دو دن پہلے گھر گھر جاکر نہ صرف الیکشن مہم چلا رہے ہیں، بلکہ آخری دن ان سے پولنگ ایجنٹ کا کام بھی لیا جائے گا۔ تحریک انصاف کی طرح پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے امیدوار بھی تعلیم یافتہ نوجوانوں کو یومیہ اجرت پر پولیٹیکل ورکرز رکھ رہے ہیں۔ تاہم تحریک انصاف کی جانب سے ریٹ بڑھا دینے کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو پریشانی کا سامنا ہے، جو 1500 روپے سے 2000 روپے میں پولنگ ایجنٹ رکھنے کے خواہاں ہیں۔ جبکہ جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم اپنے پارٹی ورکرز اور رضاکاروں کو پولنگ ایجنٹ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر شہر میں 20 ہزار سے زائد پڑھے لکھے نوجوانوں کو عارضی روزگار مل گیا، جنہیں 4 بڑی جماعتوں کے امیدواروں کی جانب سے ہائر کیا گیا ہے۔
ماضی کے انتخابات میں پڑھے لکھے نوجوان پارٹی ورکرز کی حیثیت سے رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دیتے تھے۔ بلکہ پولنگ سے ایک دو روز پہلے گھر گھر جا کر عوام کو اپنی پارٹی کو ووٹ دینے کیلئے قائل کرتے تھے۔ تاہم نظریاتی کارکن اس بار نظر نہیں آ رہے۔ چنانچہ بحران کی وجہ سے عام انتخابات کے موقع پر پڑھے لکھے نوجوان لڑکے لڑکیوں کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف میں یہ بحران سب سے زیادہ پایا جاتا ہے، جس کے امیدواروںکو کلفٹن اور ڈیفنس کے علاوہ شہر کے مرکزی اور مضافاتی علاقوں میں کارکنوں کا ہجوم تو میسر ہے، تاہم پڑھے لکھے نوجوان کی کمی محسوس کی جا رہی ہے جو الیکشن کے دن پولنگ ایجنٹ کے طور پر بھی بھرپور طریقے سے کام کرسکیں۔ ذرائع کے مطابق جب تحریک انصاف کے امیدواروں کو معلوم ہوا کہ 2000 روپے یومیہ پر بھی بعض نوجوان کام کرنے کیلئے راضی نہیں تو انہوں نے ریٹ بڑھا کر 4000 روپے کر دیئے۔ ریٹ میں اضافے کے باعث اسی طرح کام کرنے والی دیگر پارٹیوں کے امیدواروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق کراچی کی 21 قومی نشستوں پر الیکشن لڑنے والے امیدواروں نے ایف بی ایریا، گلشن اقبال ،گلستان جوہر، شاہ فیصل کالونی، ملیر، قائد آباد، لانڈھی، کورنگی، صدر، اولڈ سٹی ایریا ،لیاری ،ناظم آباد ،نارتھ کراچی ،سرجانی ٹائون، سائٹ، اورنگی ٹائون، بلدیہ، اختر کالونی، محمود آباد، قیوم آباد سمیت دیگر علاقوں سے 15 ہزار سے زائد تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ہائر کیا تھا، جس کے بعد یہ حکمت عملی طے کی گئی کہ ہر پولنگ اسٹیشن پر دو لڑکیوں اور دو لڑکوں کو ایک سے دو روز کی تربیت کے بعد تعینات کیا جائے گا۔ کیونکہ ہر پولنگ اسٹیشن پر ایک دو خواتین قومی اور صوبائی اسمبلیوں کیلئے ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے آنے والی دیگر خواتین کو ڈیل کریں گی۔ جبکہ دو مرد پولنگ ایجنٹ قومی اور صوبائی کیلئے ووٹ کاسٹ کرنے آنے والے حضرات کو ڈیل کریں گے۔ قومی اسمبلی کے حلقوں میں اوسطاً 200 سے 220 تک پولنگ اسٹیشنوں پر لگ بھگ 800 پولنگ ایجنٹوں کے حساب سے نوجوانوں کو رکھا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اور متحدہ مجلس عمل کی جانب سے اپنے پارٹی کے ورکروں کو ہی رضاکارانہ بنیادوں پر پولنگ ایجنٹوں کی حیثیت سے تعینات کرنے کیلئے تربیت دی گئی ہے۔ تاہم پاک سرزمین پارٹی اور مسلم لیگ ن کے علاوہ پیپلز پارٹی کے بھی شہر میں کئی ایسے امیدوار ہیں، جنہیں تعلیم یافتہ نظریاتی کارکنوں کی قلت کا سامنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کی طرح سے ان پارٹیوں کے امیدواروں نے بھی پولنگ ایجنٹ رکھنا شروع کردیئے ہیں۔ تاہم ان امیدواروں کی جانب سے رکھے گئے پولنگ ایجنٹوں کو 1500سے 2000 روپے یومیہ کی پیشکش کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے کئی حلقوں میں ایسی صورتحال بھی پیدا ہوئی کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے اپنی اہمیت دیکھ کر تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹ بننے کو ترجیح دی اور مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے امیدوار اب تک پولنگ ایجنٹوں کیلئے پریشان ہیں، جس کی وجہ سے انہوں نے پیپلز یوتھ کے عہدیداروں سے رابطے کئے ہیں کہ دیگر علاقوں سے پڑھی لکھی خواتین اور نوجوانوں کو ان کیلئے لایا جائے۔ ان کے ٹرانسپورٹ اور کھانے پینے کے اخراجات وہ برداشت کرلیں گے۔ ذرائع کے بقول میمن گوٹھ، ملیر اور بن قاسم کے مضافاتی علاقوں کے علاوہ ابراہیم حیدری سے بھی سینکڑوں پڑھی لکھی لڑکیوں اور نوجوانوں کو پیپلز پارٹی کے مرکزی علاقوں سے الیکشن لڑنے والے امیدواروں کیلئے بھیجنے کا بندو بست کیا گیا۔
شہر کے مختلف حلقوں سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق جولائی کا مہینہ شروع ہوتے ہی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن مہم کے سلسلے میں قومی اور صوبائی حلقوں کیلئے لگائے گئے الیکشن کیمپس اور الیکشن دفاتر کیلئے پڑھے لکھے نوجوانوں کو یومیہ ایک ہزار اور لڑکیوں کو یومیہ 1500 روپے پر رکھنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا تھا۔ جنہیں اگلے 25 روز تک پارٹی ورکرز کی حیثیت سے امیدواروں کی مہم چلانا تھی۔ اس مقصد کیلئے الیکشن سے قبل پارٹی عہدیداروں اور امیدواروں نے ایک خاص طریقہ کار اپنایا جس کے تحت محلوں اور رہائشی اپارٹمنٹس کی یونین اور عہدیداروں سے رابطے کئے گئے۔ موصول ہونے والی معلومات کے مطابق تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور پاک سرزمین پارٹی کے عہدیداروں کی جانب سے گلستان جوہر کے علاقے میں رابعہ سٹی، ضلع سینٹرل کے علاقوں سے الاعظم اسکوائر، الکرم اسکوائر، یوسف پلازہ سمیت بڑے رہائشی اپارٹمنٹس اور آبادیوں سے یونین اور علاقہ معززین کے ذریعے تعلیم یافتہ نوجوان خصوصاً لڑکیوں کو عارضی ملازمت کے طور پر حاصل کیا گیا، جنہیں پہلے الیکشن مہم کی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا گیا اور اسی دوران انہیں تربیت فراہم کرکے پولنگ ایجنٹ کے طور پر تعینات کردیا گیا۔ ٭