امریکی ماہرین نے سورج سر کرنے کی تیاری کرلی

احمد نجیب زادے
خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے اعلان کیا ہے کہ اس کا خلائی مشن سورج کو سر کرنے کیلئے تیار ہے، جسے اگست کے پہلے ہفتے میں لانچ کر دیا جائے گا۔ ناسا کے سات سال پر محیط مشن ’’پارکر سولر پروب‘‘ کا مقصد سورج کو چھونا یا اس کے انتہائی قریب تک پہنچنا اور سورج سے خارج ہونے والی توانائی اور تابکاری کا جائزہ لینا اور انسانوں کیلئے اس کی افادیت سمیت اس کی ممکنہ عمر اور ساخت سمیت مقناطیسیت اور گیسوں کے اخراج کے بارے میں جانکاری حاصل کرنا ہے۔ اس مقصد کیلئے ایک برس سے ناسا کے ماہرین ایک خلائی گاڑی کی تیاری میں مشغول تھے جو اس وقت بالکل تیار ہے۔ دوسری جانب خلائی جہاز کو فلوریڈا میں لانچنگ پیڈ پر پہنچا دیا گیا ہے، جہاں اگست میں یہ ایک اسپیشل راکٹ کی مدد سے اپنے تاریخی سفر کا آغاز کرے گا۔ خصوصی خلائی جہاز کی تیاری میں خاص آلات اور سورج کی انتہائی اور ناقابل برداشت گرمی کو جھیلنے کیلئے خاص قسم کی پانچ انچ دبیز کاربن کمپوزٹ شیٹ لگائی گئی ہے جس پر ماہرین کے مطابق سورج کی انتہائی گرمی بھی اثر نہیں کرے گی۔ ریاست میری لینڈ میں موجود سائنسی محقق اور ناسا کے معاون سائنس داں ایرک کرسچن نے بتایا ہے کہ خلائی گاڑی کی بیرونی تہہ پر ایسا کاربونائزڈ کیمیکل اسپرے کیا گیا ہے کہ یہ سورج کی شعائوں اور گرمی کو واپس منعکس کردے گی جس کی وجہ سے خلائی گاڑی ٹھنڈی رہے گی۔ ایک امریکی خلائی ماہر کا کہنا ہے کہ خلائی مشن گاڑی کو ایک انتہائی طاقت ور راکٹ ڈیلٹا فائیوکی مددسے سورج کے مدار یا بیرونی تہہ ’’کورونا‘‘میں بھیجا جائے گا۔ سورج کے بارے میں امریکی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے مطابق سورج کی بیرونی پرت یا مدار کا درجہ حرارت بیس لاکھ سینٹی گریڈ ہے جس کو فارن ہائیٹ میں پینتیس لاکھ ناپا گیا ہے۔ سائنس دانوں کا مزید کہنا ہے کہ یہ درجہ حرارت سورج کے مدار یا بیرونی پرت کا ہے جس کے مقابلہ میں سورج کی حقیقی پرت یا ’’فوٹو اسپیر‘‘ مزید 300 گنا گرم ہے۔ اس پروگرام کے بارے میں امریکی ماہر فلکیات اور شکاگو میں موجود محقق پروفیسر پارکر نے بتایا ہے کہ خلائی گاڑی یا پارکر مشن، سورج کے مدار کے اندر ہی اپنا مدار بنائے گا اور مسلسل گردش کر کے گرمی اور تابکاری کے بارے میں تحقیق کرے گا۔ اس تحقیق کے نتائج کو زمین پر موجود ناسا اسپیشل مانیٹرنگ روم میں بھیجتا رہے گا۔ پروفیسر پارکر کا کہنا ہے کہ ناسا کا مشن انسانی تاریخ کا پہلا مشن ہے جو سورج کے مدارمیں بھیجا جارہا ہے۔ خلائی تحقیق کی اس گاڑی کی تیاری کیلئے پوری ٹیم نے خاص آلات اور بھٹیوں کا سہارا لیا تاکہ خلائی گاڑی کی جانچ کی جاسکے کہ آیا یہ سورج کے مدار کے اندر پہنچ سکتی ہے یا نہیں۔ پروفیسر پارکر کے معاون اور سائنسی محقق ایرک کرسچن نے بتایا ہے کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس قدر اونچے درجہ حرارت پر خلائی گاڑی اور اس میں نصب آلات، کیمرے اور سینسرز کام کرتے رہیں گے یا نہیں۔ پروفیسر پارکر کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے نتائج سے وہ جاننا چاہیں گے کہ نظام شمسی کیا ہے اور اس کے ایسے راز کیا ہیں جن سے ماہرین آج تک لا علم تھے۔ وہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ زمین پر حیوانی حیات و زراعت اور سورج کی روشنی میں مزید کیا کیا تعلقات ہیں ؟ سورج کس قدر تابکار اثرات رکھتا ہے اور سورج سے مقباطیسی شعائیں کیسے زمین اور شمسی نظام میں پہنچتی ہیں ان مقناطیسی شعائوں کا منبع کیا ہے؟ چاند کے سورج پر اور سورج کی تابکاری اور توانائی کے چاند اور زمین پر کیسے اثرات ہیں؟ سورج گہن اور چاند گہن کا آپس میں اور سورج کی خصوصیات سے کیا لینا دینا ہے؟ سائنسی تحقیق کے امریکی جریدے لائیو سائنس کا کہنا ہے کہ سائنس داں اس راز کو پانا چاہتے ہیں کہ کیا سورج محض گیس یا آگ کاایک گولہ ہے یا یہ زمین کی طرح ٹھوس جسم رکھتا ہے۔ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ سورج کی ٹھوس سطح کن مادوں کی بنی ہوئی ہے کہ انتہا درجہ کی گرمی میں بھی اس کی سطح ٹوٹتی پھوٹتی نہیں ہے۔ سورج اگر گیسوں کا گولا ہے تو اس کومسلسل حرارت اور روشنی کا اخراج کن گیسوں یا توانائی کے کس منبع سے ملتا ہے؟

Comments (0)
Add Comment