کراچی کے 2851 پولنگ اسٹیشن حساس قرار

امت رپورٹ
کراچی میں پولنگ کے دوران دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت ترین اقدامات کئے گئے ہیں۔ شہر میں قومی اسمبلی کی 21 اور صوبائی اسمبلی کی 43 نشستوں پر ہونے والے الیکشن کے حوالے سے 4882 میں سے 2851 پولنگ اسٹیشن کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے دو روز قبل وارننگ جاری کی تھی کہ کراچی میں انتخابی عمل سبوتاژ کرنے کیلئے ایم کیو ایم لندن، گینگ وار گروپس، کالعدم اور علیحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے شر پسندی کی جا سکتی ہے۔ چنانچہ کراچی میں پُرامن الیکشن کی خاطر فوج، رینجرز، ایف سی اور پولیس کے ایک لاکھ سے زائد اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ جبکہ 10 ہزار نجی سیکورٹی گارڈز کے علاوہ پانچ ہزار سول ڈیفنس کے رضا کار اور اسکائوٹ بھی تعینات ہوں گے۔ دوسری جانب کراچی کے سول، عباسی اور جناح سمیت تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ رہے گی۔ اسی طرح تمام رفاہی ادارے بھی الرٹ رہیں گے۔ جبکہ پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو پہلے سے ہی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں جہاں سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم کا خطرہ موجود ہے، وہیں ایم کیو ایم لندن، کالعدم فرقہ وارانہ تنظیموں، سندھ اور بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں اور لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں کی جانب سے شر پسندی کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ انتخابات کو پر امن بنانے کیلئے کراچی میں سیکورٹی کے سخت ترین اقدامات کئے گئے ہیں۔ ایک جانب پولنگ اسٹیشنوں کی سیکورٹی سخت رکھی جائے گی۔ دوسری جانب شہری اور دیہی علاقوں میں بھی حفاظتی انتظامات سخت ہوں گے۔ کراچی میں خاص طور پر ایم کیو ایم پاکستان، پاک سرزمین پارٹی، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، اے این پی، تحریک لبیک پاکستان اور ایم ایم اے کے حامیوں کے درمیان جھگڑے ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد شہر کی اہم تنصیبات، امیدواروں، سیکورٹی اداروں کی گاڑیوں اور پولنگ اسٹیشنوں پر حملے کر سکتے ہیں۔ چند روز قبل کالعدم القاعدہ کے گرفتار عرفان اللہ عثمان عرف بلال سمیت 4 دہشت گردوں نے دوران تفتیش بتایا تھا کہ خودکش حملوں کی تیاری کی جاچکی ہے۔ جبکہ متحدہ لندن کے گرفتار دہشت گردوں بلال لودھی اور محمد ارشد نے بھی مخالف جماعتوں پی ایس پی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور دیگر مخالفین پر حملوں کے حوالے سے آگاہ کیا تھا۔ اسی طرح نیکٹا نے حساس ادارے کی رپورٹ کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چند روز قبل آگاہ کیا تھا کہ بیرون ملک سے آنے والے کالعدم جماعت الاحرار، تحریک طالبان سوات گروپ اور داعش کے دہشت گرد حملے کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے حساس شہروں میں کراچی کو اہم ترین قرار دیا گیا۔ مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دہشت گرد امیدواروں پر حملے کر سکتے ہیں، تاکہ الیکشن کے عمل کو سبوتاژ کیا جائے۔ چنانچہ کراچی کے سیکورٹی پلان میں کئی بار تبدیلی کی گئی۔ کراچی میں قومی اسمبلی کے 21 حلقے ہیں، جبکہ صوبائی کے 44 حلقے ہیں۔ تاہم تحریک لبیک کے امیدوار کی حادثے میں ہلاکت کے بعد صوبائی حلقے پی ایس 97 پر الیکشن ملتوی کر دیا گیا ہے۔ اب 43 صوبائی نشستوں پر الیکشن ہوں گے۔ کراچی میں 6 اضلاع میں 4882 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں، جن میں سے 2551 پولنگ اسٹیشن حساس قرار دیئے گئے ہیں۔ ان میں 349 پولنگ اسٹیشن ضلع سائوتھ میں ہیں۔ ڈی آئی جی سائوتھ جاوید اوڈھو اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ ضلع سائوتھ کے661 میں سے 349 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس ہیں۔ یہاں تخریب کاری اور مختلف پارٹیوں میں تصادم کا خطرہ ہے۔ جبکہ ڈی آئی جی ویسٹ بھی کہا کہ اس ضلع میں 237 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس ہیں۔ ملیر ضلع کے 108 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس قرار دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح ایسٹ، کورنگی اور سینٹرل میں بھی کئی پولنگ اسٹیشن حساس قرار دیئے گئے ہیں۔ سیکورٹی پلان کے تحت انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر پولیس کے 8 اہلکار تعینات ہوں گے۔ جبکہ حساس پر چار اور نارمل پولنگ اسٹیشن پر دو اہلکار تعینات رہیں گے۔ اسی طرح کراچی میں پولیس کے 32 ہزار 849 اہلکار الیکشن ڈیوٹی پر رہیں گے۔ کراچی پولیس کے 16 ہزار ریزرو اہلکار بھی تعینات ہوں گے۔ جبکہ سی ٹی ڈی، اسپیشل برانچ، کرائم برانچ اور دیگر شعبوں کے اہلکار الگ تعینات ہوں گے۔ ٹریننگ سینٹرز کی نفری بھی طلب کی گئی ہے۔ پولنگ اسٹیشنز پر پاک فوج، رینجرز اور ایف سی کے جوان بھی تعینات ہوں گے۔
سی ٹی ڈی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیموں سے رابطوں میں رہنے والے 129 افراد کی جن کے نام فورتھ شیڈول میں شامل ہیں، کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ الیکشن کے حوالے سے فوج اور رینجرز کو زیادہ ذمہ داری دی گئی ہے۔ رینجرز نے گزشتہ روز اتوار کی شام سے ہی پولنگ اسٹیشنز کی سیکورٹی کی ذمہ داری سنبھال لی تھی۔ اسی طرح شہر بھر میں سیکورٹی ادارے الرٹ ہیں۔ تفریحی مقامات، ریلوے اسٹیشنز، ایئر پورٹ، مارکیٹوں اور چوراہوں پر بھی خصوصی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ کراچی میں الیکشن والے روز فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہے گی۔ جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ بھی الرٹ رہے گا۔

Comments (0)
Add Comment