عمران خان
کراچی میں پی ٹی آئی اور پی ایس پی کے درمیان پیر اور منگل کی درمیانی شب سے شروع ہونے والا پبلک ٹرانسپورٹ کی پکڑ دھکڑ کا مقابلہ، منگل کی رات تک جاری تھا۔ اپنے ووٹرز کو پولنگ اسٹیشنز تک پہنچانے کی سہولت دینے کی خاطر عمران خان اور مصطفیٰ کمال کے کارکنان نے شہر کے مختلف اضلاع سے مجموعی طور پر لگ بھگ 500 بسیں، منی بسیں، کوچیں اور لوڈنگ سوزوکیاں قبضے میں لیں۔ دوسری جانب تین ہزار سے زائد گاڑیاں ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسرز (ڈی ای اوز) اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) کی جانب سے الیکشن کے امور کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن سے حاصل کی گئیں۔ اس صورت حال کے پیش نظر ٹرانسپورٹرز کی جانب سے منگل کے روز صرف دو ہزار گاڑیاں ہی سڑکوں پر لائی گئیں، جس کی وجہ سے سینکڑوں شہریوں کو پیدل گھر پہنچنا پڑا۔
شہر کے مختلف علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاک سرزمین پارٹی کے کارکنوں نے ماضی کے انتخابات میں ایم کیو ایم کی جانب سے اپنائے جانے والے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر دیئے اور کئی علاقوں سے، خصوصی طور پر ضلع سینٹرل کے مختلف علاقوں سے سڑکوں پر چلتی ہوئی اور اڈوں پر کھڑی ہوئی گاڑیاں منگل کے روز ہی یہ کہہ کر اپنی تحویل میں لے لیں کہ وہ ان گاڑیوں کی بکنگ کر رہے ہیں۔ ان گاڑیوں کو ووٹرز کو گھروں سے پولنگ اسٹیشنوں تک لے جانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ پاک سرزمین پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے زبردستی پکڑی گئی گاڑیوں میں چھوٹی منی بسوں کے علاوہ زیادہ تعداد سوزوکیوں کی ہے، جنہیں لیاقت آباد، ایف بی ایریا اور ناظم آباد کے علاقوں میں قائم مارکیٹوں سے زبردستی بکنگ کے نام پر روک لیا گیا ہے۔ ذرائع کے بقول ایسی ہی سرگرمیاں تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے اورنگی ٹائون، بلدیہ ٹائون، بنارس اور قائد آباد کے علاقوں میں انجام دی گئیں، جنہوں نے پبلک ٹرانسپورٹ سے منسلک منی بسوں اور اڈوں پر موجود سوزوکیوں کو زبردستی پکڑ لیا۔ کئی ڈرائیوروں اور مالکان کی جانب سے انہیں گاڑیاں دینے سے انکار کیا گیا تو انہیں کہا گیا کہ یہ گاڑیاں مفت میں نہیں لی جا رہی ہیں، بلکہ پیسے دیئے جائیں گے۔ مالکان کے مطابق یہ ان کی مرضی ہے کہ جس کو چاہیں گاڑیاں دیں اور جس کو چاہیں نہ دیں۔ تاہم پی ایس پی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے کی جانے والی زبردستی ناقابل قبول ہے۔
شہر کے مختلف علاقوں سے ملنے والی معلومات کے مطابق منگل کی صبح جب شہر کے تمام ہی علاقوں میں شہری معمول کے مطابق دفاتر اور روزگار پر جانے کیلئے گھروں سے نکلے تو سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ ناپید تھی۔ بہت کم گاڑیاں سڑکوں رواں دواں تھیں جن میں دن گزرنے کے ساتھ مزید کمی آتی گئی۔ جس کے نتیجے میں ہر اسٹاپ پر گاڑیوں کے انتظار میں شہریوں کا ہجوم جمع نظر آیا جو منزل مقصود پر جانے کا منتظر تھا۔ خاص طور پر خواتین کو زیادہ مشکلات پیش آئیں۔
لیاقت آباد فرنیچر مارکیٹ کے اطراف میں گاڑی چلانے والے تجمل نامی شہری سے معلوم ہوا کہ لیاقت آباد، غریب آباد اور ناظم آباد چائولہ مارکیٹ کے اطراف میں قائم کئی ایسے سوزوکی اسٹینڈ اور اسٹاپوں سے منگل کے روز پاک سرزمین پارٹی کے کارکنوں نے ووٹروں کو بدھ کے روز پولنگ اسٹیشنوں تک پہنچانے کیلئے 150سے زائد گاڑیاں زبردستی پکڑ لیں۔ انہیں اپنے دفاتر کے قریب لے جاکر خالی مقامات پر کھڑا کر دیا گیا تھا، جبکہ ان کے ڈرائیوروں کو کہا گیا کہ وہ یا تو رات وہیں پر گزاریں یا پھر صبح سویرے اپنے گاڑیوں پر ڈیوٹی کیلئے آ جائیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ مالکان کے مطابق رہی سہی کسر کراچی پولیس نے پوری کر دی۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب سے شہر کے مختلف علاقوں سے پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں، خصوصی طور پر منی بسوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ منگل کی شام تک بھی جاری رکھا گیا۔ اس ضمن میں پلک ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر ارشاد بخاری نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وہ اس معاملے پر الیکشن گزر جانے کے بعد لائحہ عمل تیار کریں گے، تاکہ بھر پور احتجاج کر سکیں۔ ارشاد بخاری کے مطابق 7 ہزار بسوں میں سے 3 ہزار بسیں پہلے ہی کراچی کے تمام ضلعی ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز اور دیگر متعلقہ حکام کی جانب سے الیکشن امور نمٹانے کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے ذریعے حاصل کرلی گئی تھیں۔ ان ٹرانسپورٹروں کو ایسوسی ایشن کے تحت معاوضے بھی ادا کئے جائیں گے، جس کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ تاہم منگل کے روز شہر میں گاڑیوں کی جو پکڑ دھکڑ شروع ہوئی ہے، اس سے خوف زہ ہو کر بڑی تعداد میں ٹرانسپورٹروں نے اپنی گاڑیاں سڑکوں پر نکالنے کے بجائے گلی محلوں میں اور گھروں کے سامنے کھڑی کردیں، تاکہ بیگار سے بچ سکیں۔ اسی وجہ سے اچانک شہر کی سڑکوں پر گاڑیوں کی کمی واقع ہوئی۔ جس کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ ارشاد بخاری کا مزید کہنا تھا کہ منگل کی صبح اچانک پیدا ہونے والی اس صورت حال کی اطلاعات ان تک بھی پہنچی تھیں، جس کے بارے میں انہوں نے معلومات حاصل کیں تو انہیں کئی ٹرانسپورٹروں کی جانب سے بتایا گیا کہ گاڑیوں کو شہر کے مختلف علاقوں میں زبردستی پکڑا جا رہا ہے۔
بنارس کے علاقے کے رہائشی ٹرانسپورٹر طارق نیازی نے بتایا کہ یہاں پر اڈے سے تحریک انصاف کے درجنوں کارکنوں نے کئی گاڑیاں زبردستی اپنی تحویل میں لیں اور انہیں ڈرائیوروں سمیت بک کرنے کے نام پر بائونڈ کرلیا۔ جب انہو ں نے یہاں کے پی ٹی آئی عہدیدار سے کہا کہ وہ الیکشن والے دن نہیں جانا چاہتے، تو ان سے کہا گیا کہ بعد میں گاڑیاں چلانی ہیں یا نہیں؟ اس لئے ہماری بات ماننی ہوگی۔