حضرت ابراہیمؑ کی وفات اور ملک الموت:
حضرت محمد بن منکدرؒ سے مروی ہے کہ ملک الموت نے حضرت ابراہیمؑ سے عرض کیا: آپ کے رب نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ آپ کی روح کو سب سے آسان حالت میں قبض کروں، جس میں، میں نے کسی مؤمن کی روح کو قبض کیا ہو۔ فرمایا: میں تمہیں اس ذات کا واسطہ دیتا ہوں، جس نے تمہیں بھیجا ہے، تم اس کے پاس میری وجہ سے واپس لوٹ جاؤ۔ (تو وہ چلا گیا اور حق تعالیٰ سے) عرض کیا: آپ کا دوست سوال کرتا ہے کہ اس کی وجہ سے آپ کے پاس لوٹ آؤں تو حق تعالیٰ نے فرمایا: ان کے پاس جا اور کہہ تیرا رب فرماتا ہے کہ دوست اپنے دوست سے ملاقات کو پسند کرتا ہے تو وہ ان کے پاس آیا (اور یہ بات بتلائی) تو انہوں نے فرمایا: جس کا تمہیں حکم ہے، اسے کر گزر۔ اس نے عرض کیا: آپ نے کبھی شراب پی ہے؟ فرمایا نہیں تو انہوں نے ان کے منہ کی خوشبو سونگھی اور اسی حالت میں ان کی روح قبض کرلی۔ (ابو الشیخ، حدیث 448، حلیۃ الاولیاء 279/4، نحوہ، طبری 47/3، تذکرۃ القر طبی 89/1)۔
حضرت داؤدؑ کی موت کا واقعہ:
حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
’’حضرت داؤدؑ میں بہت زیادہ غیرت تھی، یہ جب گھر سے باہر نکلتے تو دروازے بند کردیئے جاتے تھے، پھر کوئی بھی ان کے لوٹنے تک گھر میں داخل نہ ہو سکتا تھا۔ پس وہ ایک روز گئے اور واپس آئے تو ایک آدمی کو گھر میں کھڑا پایا تو اسے فرمایا: تم کون ہو؟ اس نے جواب دیا: میں وہ ہوں کہ بادشاہوں سے بھی نہیں ڈرتا اور مجھے پردے بھی نہیں روک سکتے۔
حضرت داؤدؑ نے فرمایا: پھر تو خدا کی قسم تم ملک الموت ہو، خدا کے حکم کے ساتھ خوش آمدید ہو۔ پھر حضرت داؤدؑ کمرے میں چلے گئے اور ان کی روح قبض کرلی گئی۔ (مجمع الزوائد 206/8، کنز العمال 32327، تفسیر ابن کثیر 19/6، اتحاف السادۃ 264/10، البدایہ والنہایہ 17/2، مسند احمد 419/2)(جاری ہے)