قسط نمبر88
سب سے عالی ذکر:
شہید اسلام مولانا محمد یوسف لدھیانویؒ کا ذوق تلاوت ملاحظہ ہو:
’’میں بڑی عمر میں اپنے بیٹے کا قرآن مجید سنتے سنتے حافظ ہوا ہوں اور خدا کاشکر کہ کئی بار تراویح میں بھی سنایا ہے اور اس وقت میری اولاد میں بیٹے، پوتے، پوتیاں، نواسیاں اکثر حافظ ہیں۔ حاضرین مجمع سے فرمایا کہ میری ایک بات مانو، وہ یہ کہ اپنے بچوں میں سے ایک بچے کو ضرور حافظ بنالو، تاکہ تمہاری نجات کا ذریعہ ہو جائے… عرصہ دراز سے آپ کا رمضان کے عشرۂ اخیرہ میں اعتکاف کا معمول تھا، مگر گزشتہ کئی سال سے سیکڑوں کی تعداد میں مریدین و متعلقین حضرات کے ساتھ مسجد ’’فلاح‘‘ میں اعتکاف فرماتے تھے۔ بندہ (اسلم شیخوپوریؒ) نے ان گناہ گار آنکھوں سے دیکھا کہ آپ ضعف کے باوجود مسجد کی اجتماعی تراویح میں قرآن سننے کے بعد اپنے صاحب زادے حافظ محمد یحییٰ سے کھڑے ہو کر مزید تین پارے سنتے تھے اور آدھی رات کے بعد ایک اور قاری صاحب سے کئی پارے سنتے تھے۔ رمضان المبارک کے ابتدائی دنوں میں اپنے خلیفہ مجاز حضرت قاری محمد مرحوم سے تراویح میں 6، 6 پارے روزانہ سنتے تھے۔ یہ صرف اور صرف قرآن کریم سے محبت ہی کا نتیجہ تھا۔ (بینات اشاعت خاص، بیاد شہید سلام: صفحہ 387)
قرآن کریم کی تلاوت کا اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجود اتنا زیادہ اہتمام فرماتے کہ جب تک معمول پورا نہ ہو جاتا، بے چین رہتے۔ فالج سے پہلے تک روزانہ ایک منزل پڑھنے کا معمول تھا اور ساتویں دن قرآن ختم فرماتے، البتہ فالج کے بعد روزانہ تین پاروں کا معمول اخیر تک رہا۔
فرمایا کرتے تھے:’’ایک ایک حرف کی تلاوت خود آںحضرتؐ نے فرمائی اور حضرت جبریلؑ سے سنا ہے اور انہوں نے رب تعالیٰ سے حاصل کیا ہے۔ لہٰذا تمام اذکار میں سب سے عالی ذکر تلاوت قرآن کریم ہے اپنی نسبت عالی کی وجہ سے۔‘‘ (صفحہ: 475)(جاری ہے)