علامہ فخر الدین رازیؒ فرماتے ہیں: امام ابوحنیفہؒ کا ایک مجوسی پر کچھ قرضہ ہو گیا تھا، ایک روز امام صاحب اس مجوسی کے گھر مطالبہ کے لیے گئے، جب اس کے مکان کے دروازے کے قریب پہنچے تو امام صاحب کی جوتی کو اتفاقاً کچھ نجاست لگ گئی، آپ نے اس سے نجاست کو دور کرنے کی غرض سے اسے جھاڑا تو کچھ نجاست اڑ کر مجوسی کی دیوار پر لگ گئی، اس صورتحال سے امام صاحب بڑے رنجیدہ و پریشان ہوئے اور دل میں کہا کہ اگر میں اس نجاست کو اسی طرح رہنے دیتا ہوں تو یہ دیوار قبیح ہو جائے گی اور اگر اس کو کریدتا ہوں تو اس سے دیوار کی مٹی گر پڑے گی اور اس سے مالک مکان کو نقصان پہنچتا ہے، چنانچہ آپ نے مجوسی کے دروازے کو کھٹکھٹایا، جس پر ایک لونڈی باہر آئی، آپ نے اس کو کہا کہ اپنے مالک کو خبر دو کہ ابو حنیفہ دروازے پر کھڑا ہے، لونڈی کے کہنے پر مجوسی گھر سے باہر نکلا اور اس نے یہ خیال کیا کہ شاید مجھ سے اپنے مال کا مطالبہ کریں گے، عذر کرنا شروع کر دیا، آپ نے اس سے دیوار کی نجاست کا قضیہ بیان کر کے فرمایا کہ اب کوئی ایسی تدبیر بتائو کہ تمہاری دیوار صاف ہو جائے، مجوسی نے امام ابوحنیفہؒ کا یہ ورع و تقویٰ اور زہد اور کمال احتیاط دیکھ کر کہا پہلے میں اپنے آپ کو پاک کرتا ہوں، چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا۔