اب تو سمجھا دے کہ تو اپنے رب کے فضل سے نہ جنوں سے خبر لینے والا ہے اور نہ دیوانہ، کیا کہتے ہیں یہ شاعر ہے، ہم منتظر ہیں اس پر گردش زمانہ کے، تو کہہ تم منتظر رہو کہ میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں، کیا ان کی عقلیں یہی سکھلاتی ہیں ان کو، یا یہ لوگ شرارت پر ہیں، یا کہتے ہیں یہ قرآن خود بنا لایا، کوئی نہیں، پر وہ یقین نہیں کرتے، پھر چاہئے کہ لے آئیں کوئی بات اسی طرح کی اگر وہ سچے ہیں، کیا وہ بن گئے ہیں آپ ہی آپ، یا وہی ہیں بنانے والے یا انہوں نے بنایا آسمانوں کو اور زمین کو، کوئی نہیں، پر وہ یقین نہیں کرتے، کیا ان کے پاس ہیں خزانے تیرے رب کے یا وہی داروغہ ہیں، کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر سن آتے ہیں، تو چاہئے لے آئے جو سنتا ہے ان میں ایک سند کھلی ہوئی، کیا اس کے یہاں بیٹیاں ہیں اور تمہارے لئے بیٹے، کیا تو مانگتا ہے ان سے کچھ بدلہ، سو ان پر تاوان کا بوجھ ہے، کیا ان کو خبر ہے بھید کی، سو وہ لکھ رکھتے ہیں، کیا چاہتے ہیں کچھ داؤ کرنا، سو جو منکر ہیں وہی آتے ہیں داؤ میں، کیا ان کا کوئی حاکم ہے خدا کے سوائے، وہ خدا، پاک ہے ان کے شریک بنانے سے اور اگر دیکھیں ایک تختہ آسمان سے گرتا ہوا کہیں یہ بادل ہے گاڑھا، سو تو چھوڑ دے ان کو یہاں تک کہ دیکھ لیں اپنے اس دن کو جس میں ان پر پڑے گی بجلی کی کڑک، جس دن کام نہ آئے گا ان کو ان کا داؤ ذرا بھی اور نہ ان کو مدد پہنچے گی اور ان گناہ گاروں کے لئے ایک عذاب ہے اس سے ورے، پر بہت ان میں کے نہیں جانتے اور تو ٹھہرا رہ منتظر اپنے رب کے حکم کا تو تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے اور پاکی بیان کر اپنے رب کی خوبیاں جس وقت تو اٹھتا ہے اور کچھ رات میں بول اس کی پاکی اور پیٹھ پھیرتے وقت تاروں کے۔ (جاری ہے)