صفی علی اعظمی
جاپان میں موبائل مساجد کے پروجیکٹ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ منصوبے کا مقصد ٹوکیو اولمپکس 2020ء کے دوران مسلمان شائقین کو نماز کی سہولت مہیا کرنا ہے۔ پروجیکٹ کے تحت کم از کم 100 متحرک مساجد تیار کی جائیں گی، جنہیں مختلف شہروں کے اسٹیڈیمز، ہوٹلوں اور پبلک پارکس کے اطراف نماز کے اوقات میں پارک کیا جاتا رہے گا۔ اس حوالے سے تیار کی گئی ماڈل موبائل مسجد ملاحظے کیلئے پیش کر دی گئی ہے۔ تجرباتی ماڈل میں ٹوکیو میں موجود انڈونیشین مسلمانوں نے نماز بھی ادا کی۔ موبائل مسجد میں پچاس نمازیوں کی گنجائش ہے۔ اس میں ایئر کنڈیشن سسٹم، قبلہ نما، جی پی ایس سسٹم، جدید سائونڈ سسٹم اور آرام دہ غالیچوں سمیت دو باتھ رومز اور چار واش بیسن بھی فراہم کئے گئے ہیں۔ موبائل مسجد کے ایک، ابتدائی حصے کو خواتین کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ جاپانی میڈیا کے مطابق اولمپکس میں پیش کی جانے والی متحرک مساجد کا اولین نمونہ ٹوکیو میں نمازوں کی ادائیگی کیلئے آزمائشی بنیادوں پر پیش کر دیا گیا ہے۔ جبکہ اس متحرک مسجد کو جاپان کے مختلف شہروں میں بھی بھیجا جائے گا۔ عالمی میڈیا نے جاپانی حکام کی جانب سے تیار کردہ متحرک مساجد پروجیکٹ پر خصوصی رپورٹیں نشر کی ہیں جس میں ان مساجد کے اندر نماز کی ادائیگی کرنے والے انڈونیشی مسلمانوں کے تاثرات کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ انڈونیشی جریدے جکارتہ پوسٹ نے بتایا ہے کہ انڈونیشی نوجوانوں کو جاپانی حکومت اور متحرک مساجد پروجیکٹ کمیٹی کے ذمہ داران نے اولین نماز کی ادائیگی کیلئے مدعو کیا تھا۔ انڈونیشی طالبہ نور عزیزہ کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے۔ معروف جریدے دی آسٹریلین نے لکھا ہے کہ ٹوکیو اولمپکس میں دنیا بھر سے آنے والے شائقین کے قیام و طعام سمیت دیگر سہولیات کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے خلیجی ممالک سے تعلق رکھنے والے بعض سفیروں نے جاپانی حکام سے درخواست کی تھی ان کے ممالک سے آنے والے شائقین کیلئے نماز کی ادائی کا خاص خیال رکھا جائے، کیونکہ جاپا ن میں مساجد کم ہیں۔ مسلم سفیروں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس اہم نکتے کو توجہ سے سننے والے جاپانی حکام نے اس سلسلے کو حل کرنے کیلئے ایک کمیٹی ’’موبائل ماسک ایگزیکٹیو‘‘ قائم کی اور اس کا ڈائریکٹر یاسو ہارو ان نووائو کو مقرر کیا۔ متحرک مساجد کے قیام کے حوالے سے اپنی کاوشوں کا ذکر کرنے والے مسجد کمیٹی کے ڈائریکٹر یاسو ہارو نے کہا ہے کہ انہوں نے اولمپکس مقابلوں میں مسلمان شائقین کیلئے متحرک مساجد ڈیزائن کی ہیں جو درمیانے سائز کے ٹرکوں کے چیسز پر بنائی گئی ہیں۔ ان کو ہلکی اور پائیدار لکڑ ی اور فائبر کے ٹکڑوں سے بنایا گیا ہے جس میں تین صفوں کی گنجائش ہے اور خواتین و مرد الگ الگ کمپارٹمنٹ میں نماز ادا کرسکتے ہیں۔ جاپانی حکام کا دعویٰ ہے کہ ماڈل موبائل مسجد کی تیاری اور استعمال کے بعد مسلمانوں کا اطمینان اس امر کا ثبوت ہے کہ وہ متحرک مساجد کی تعمیر میں کامیاب ہیں اور اولمپکس مقابلوں سے قبل ہی کم از کم 100مساجد کی تعمیر مکمل کرنا چاہتے ہیں تاکہ اہم جاپانی شہروں میں اولمپکس ولیج کے اطراف یہ متحرک مساجد موجود ہوں۔ اس میں نصب کیا جانے والا جی پی ایس سسٹم ان مساجد کو مسلمان شائقین اور نمازیو ں کیلئے ٹریس کرنا انتہائی آسان بنا دے گا۔ اس سلسلے میں جاپانی حکام ان متحرک مساجد کی لوکیش کو ٹریس کرنے کیلئے ایک سافٹ ویئر بنا رہے ہیں۔ جس کو اولمپکس ولیج میں موجود مسلمان شائقین انسٹال کرلیں گے اور جیسے ہی وہ اپنے موبائل کا ڈیٹا آن کریں گے، یہ مساجد ایک نقشے پر ظاہر ہوجائیں گی۔ اوساکا رٹیل کمپنی کے ڈائریکٹر ساکا گوشی کا کہنا تھا کہ ’’میں اس ماڈل متحرک مسجد کے پاس کھڑا تھا اور جب مسلمان طلبا و طالبات کا گروپ نماز کی ادائیگی کے بعد باہر آیا تو ان کے چہرے دمک رہے تھے۔ میں انہیں دیکھ کر بے حد خوش ہوا ہوں، یہ ایک عظیم مذہب ہے جس کے ماننے والے ایشیا، افریقہ، خلیجی ممالک اور دنیا بھر سے ٹوکیو اولمپکس دیکھنے آئیں گے۔ ہم جاپانی قوم اولمپکس میں شریک مسلمانوں کو تہہ دل سے خوش آمدید کہتے ہیں‘‘۔