امت رپورٹ
تحریک لبیک پاکستان نے الیکشن کمیشن کو سلیکشن کمیشن قرار دیتے ہوئے تحریک لبیک کے حق پر ڈاکہ مارنے کے خلاف ملک گیر دھرنوں کی دھمکی دے دی۔ تحریک لبیک کی جانب سے شفقت محمود کو اسپیکر قومی اسمبلی بنائے جانے کی اطلاعات پر بھی احتجاج کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان پیر اعجاز اشرفی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’موجودہ الیکشن کو ہم الیکشن نہیں سلیکشن کہتے ہیں اور الیکشن کمیشن کو سلیکشن کمیشن کہتے ہیں۔ کیونکہ ہم نے اس بار ملک بھر میں ووٹرز کو حق رائے دہی استعمال کرنے کیلئے باہر نکالا، مگر ہمارے ہی ساتھ ظلم و ستم کیا گیا۔ اب تک (جمعہ کی رات تک) ہمارے پولنگ ایجنٹس کو نتائج جاری نہیں کئے گئے۔ ہمارے ساتھ جانبدارانہ رویہ رکھا گیا ہے۔ ملک بھر میں ہماری تیاری کے مطابق 10 سے 12 قومی اسمبلی کی نشستیں اور 20 سے 30 صوبائی اسمبلی کی نشستیں کنفرم تھیں، جن پر ڈاکہ مار کر لاڈلے کو دیا گیا ہے۔ ہمارے پاس شواہد ہیں کہ فارم 45 پر دستخط ہی نہیں کئے گئے ہیں۔ جہاں پر تحریک لبیک جیتی، وہاں کے نتائج جاری نہیں ہوئے اور جہاں پی ٹی آئی جیتی، وہاں کے نتائج جلدی میں بھیج دیئے گئے۔ لہٰذا ہم اس سارے معاملے کو زیر بحث لا کر مشاورت کر رہے ہیں اور جلد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے‘‘۔ ایک سوال پر پیر اعجاز اشرفی کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں میں تحریک لبیک کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کے حوالے سے سخت تشویش پائی جارہی ہے۔ لوگ ہمارا انتظار کررہے ہیں کہ کب ہم انہیں ’’باہر نکلو‘‘ کی کال دیتے ہیں۔ جب ہم کارکنان کو احتجاج کیلئے کال دیں گے تو اس کے بعد ملک کے ہر بڑے شہر کے چوک پر فیض آباد کا منظر ہوگا۔ الیکشن کمیشن اور اس کے ساتھ شامل دیگر ادارے نتائج کو درست کریں ورنہ ملک میں افراتفری کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے‘‘۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک نے شفقت محمود کو ممکنہ طور پر قومی اسمبلی کا اسپیکر بنائے جانے کی اطلاعات کے بعد احتجاج پر غور شروع کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ٹی ایل پی کے مرکزی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’اگر شفقت محمود کو قومی اسمبلی کا اسپیکر بنایا جاتا ہے تو ہم احتجاج کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ بیرون ملک میں موجود ہماری جماعت کے ذمہ داروں نے رابطہ کیا ہے کہ اگر احتجاج کرنا ہے تو ہم پاکستانی سفارت خانوں کے سامنے احتجاج کریں گے۔ اس سلسلے میں ہالینڈ، آسٹریلیا، پرتگال، ناروے اور ڈنمارک میں پاکستانی سفارت خانوں کے باہر بھی احتجاج کیا جائے گا۔ لہٰذا جن حلقوں کے نتائج جاری نہیں ہوئے، وہ جلد جاری کئے جائیں۔ ری کاؤنٹنگ کی جائے تاکہ حقائق سامنے آئیں‘‘۔
ادھر تحریک لبیک پاکستان سندھ کے امیر مفتی غلام غوث بغدادی کا کہنا تھا کہ ’’کراچی سمیت سندھ بھر میں رات کی تاریکی میں عوام کے ووٹوں پر ڈاکہ ڈال کر کراچی سے ہماری جیتی ہوئی قومی اسمبلی کی آٹھ اور صوبائی اسمبلی کی16نشستوں کی فتح کو شکست میں تبدیل کرکے کراچی میں مصنوعی انتخابی نتیجہ دیا گیاہے، جسے اہلیان کراچی قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ہمارے امیدواروں نے اپنے اپنے حلقوں میں اپنے چیف پولنگ ایجنٹس، پولنگ ایجنٹس بالخصوص خواتین پولنگ ایجنٹس کے ساتھ الیکشن کمیشن کے عملے کی جانب سے ناروا سلوک اور انتخابی قوانین کے خلاف ورزیوں پر مشتمل شکایات اور مسائل سے آگاہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے اس عمل سے رائے دہندگان کی بڑی توہین ہوئی ہے، جس سے بیلٹ کے بجائے بلٹ کلچر کی راہ ہموار ہوگی۔ پاکستان کسی بھی صورت میں ایسی صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ہم لاکھوں ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن تک لے کر آئے لیکن ان ووٹروں کی رائے کو عالمی طاقتوں کی مرضی اور خواہش پر قربان کردیا گیا۔ یہ صورتحال محبان وطن اور غلامان رسول کیلئے حیران کن ہی نہیں، تشویش ناک بھی ہے۔ رات کو سو فیصد خواتین پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 دیئے بغیر پولنگ اسٹیشنز سے نکال دیا گیا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ خواتین کے ووٹوں کی گنتی کہاں اور کس کے سامنے ہوئی۔ پریزایڈنگ افسران نے خواتین کے ووٹوں کی تعداد مرد پولنگ ایجنٹوں کو خود دی جو شفاف انتخابی عمل پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔تاہم ہم نے کارکنوں کو پر امن رہنے کی ہدایات دی ہوئی ہیں‘‘۔