خیبر پختون میں آراوزکے دفاترکے سامنےدھرنے شروع

محمد قاسم
ایم ایم اے کی جانب سے خیبرپختون میں نماز جمعہ کے بعد نہ صرف احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے، بلکہ پشاور سمیت کئی اضلاع میں ریٹرننگ آفیسرز (آر اوز) کے دفاتر کے سامنے دھرنے بھی شروع کر دیئے گئے ہیں۔ جبکہ کسی بھی تصادم کو روکنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات بلالی گئی ہے۔ دوسری جانب دھاندلی کے خلاف اے این پی اور قومی وطن پارٹی نے بھی اجلاس منعقد کر لئے ہیں۔ مشترکہ لائحہ عمل کا فیصلہ ایم ایم اے کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد کیا جائے گا۔
خیبرپختون میں پی ٹی آئی کی حیران کن کامیابی کے بعد متحدہ مجلس عمل، قومی وطن پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے انتخابات کے نتائج مسترد کرتے ہوئے آئندہ لائحہ عمل کیلئے اجلاس شروع کر دیئے ہیں۔ اس حوالے سے اے این پی نے ولی باغ چار سدہ میں جمعہ کی شام ایک اہم اجلاس منعقد کیا، جس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اے این پی نے دھاندلی کے خلاف رد عمل دینے کیلئے فیصلے کرلئے ہیں، تاہم کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ان فیصلوں کو دوسری جماعتوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ اے این پی کے ایم ایم اے سے رابطے ہو چکے ہیں، اور یہ کہ ایک مشترکہ لائحہ عمل اپنانے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ دوسری طرف قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپائو کو بھی انتخابات پر سخت تحفظات ہیں۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ خیبرپختون میں صوبائی حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والی قیادت کو ہٹاکر مصنوعی قیادت مسلط کی گئی ہے، جس سے پختونوں کے حقوق متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے مظاہروں کے اعلان کے بعد پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی نماز جمعہ کے بعد مختلف مقامات پر مظاہرے کئے گئے۔ جبکہ ریٹرننگ افسران کے دفاتر کے سامنے ایم ایم اے کے کارکنان نے ڈیرے ڈال لئے ہیں۔ نماز جمعہ کے بعد اپر دیر میں حلقہ این اے پانچ اور حلقہ پی کے دس میں دھاندلی کے خلاف ایم ایم اے کے کارکنوں کا گزشتہ رات سے دھرنا جاری تھا۔ ان کارکنوں نے مطالبات تسلیم نہ کئے جانے تک دھرنا ختم نہ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ اسی طرح خیبرپختون کے دیگر اضلاع میں بھی ایم ایم اے کے قائد مولانا فضل الرحمان کی اپیل پر نماز جمعہ کے بعد مظاہرے کئے گئے اور آر اوز کے دفاتر کے سامنے کارکنان جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ پشاور میں پانچ بجے کے قریب نمک منڈی سے ایک بڑا جلوس نکالا گیا، جس کی قیادت جماعت اسلامی کے ضلعی امیر صابر حسین اعوان اور جے یو آئی (ف) کے دیگر رہنمائوں نے کی۔ ان رہنمائوں کی جانن سے صوبے کے مختلف اضلاع میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواستیں دی گئی ہیں۔ ادھر آر اوز کے دفاتر کے سامنے مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے اکٹھا ہونے کے بعد انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی ہے، جبکہ مزید سیکورٹی بھی طلب کرلی گئی ہے، تاکہ ممکنہ تصادم سے بچا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ خیبرپختون کے چھبیس اضلاع سمیت سات قبائلی اضلاع میں بھی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لئے درخواستیں دی گئی ہیں۔ جس کے بعد مختلف پارٹیوں کے کارکنان آر اوز کے دفاتر کے باہر جمع ہو گئے تھے۔ متحدہ مجلس عمل کے رہنما اور این اے پانچ سے امیدوار صاحبزادہ طارق اللہ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ہمیں ہمارے پولنگ ایجنٹوں کی جانب سے جو رزلٹ دیا گیا ہے اس میں اور اعلان کردہ رزلٹ میں فرق ہے۔ پہلے میرے ووٹ بائیس ہزار بتائے گئے۔ لیکن جب گزشتہ رات دوبارہ گنتی ہوئی تو میرے ووٹوں کی تعداد 57 ہزار تک پہنچ گئی۔ پھر قومی اسمبلی کے اس حلقے کے نیچے ہی صوبائی اسمبلی کی نشست پی کے دس پر پیپلز پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ جبکہ پی کے بارہ پر ایم ایم اے کے عنایت اللہ بائیس ہزار ووٹ لیکر کامیاب رہے۔ پی کے گیارہ پر بھی پیپلز پارٹی کے صاحبزادہ ثناء اللہ کامیاب ہوئے اور دوسرے نمبر پر ایم ایم اے کے امیدوار تھے۔ تاہم حیران کن طور پر قومی اسمبلی کی نشست پر پی ٹی آئی کے صاحبزادہ صبغت اللہ کامیاب قرار پائے‘‘۔ ایک سوال پر صاحبزادہ طارق اللہ کا کہنا تھا کہ بعض پولنگ اسٹیشنوں کے رزلٹ موصول ہی نہیں ہوئے تھے کہ پی ٹی آئی امیدوار کی کامیابی کا اعلان کر دیا گیا۔ صاحبزادہ طارق اللہ کے بقول انتظامیہ کا رویے سے لگتا ہے کہ وہ تصادم کرنا چاہتی ہے۔ لیکن ایم ایم اے کا مطالبہ یہی ہے اس کے امیدواروں کے پاس جو رزلٹ ہیں، اس کے مطابق ووٹوں کی ویری فکیشن کی جائے۔ کیونکہ ایم ایم اے کے پولنگ ایجنٹس ایجنٹس اور آراوز کی جانب سے جاری کردہ رزلٹ میں فرق ہے۔ اگر انتظامیہ نے پس و پیش سے کام لیا اور شکایات پر کان نہ دھرے تو دھرنے جاری رہیں گے۔ ضلع دیر لوئر میں بھی ایم ایم اے کے امیدوار مولانا اسداللہ اور پیپلز پارٹی کے امیدوار محمود زیب خان کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی تک دستخط شدہ سرکاری رزلٹ پریذائیڈنگ آفیسر کی جانب سے نہیں دیا گیا ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما جنہوں نے خیبرپختون میں کامیابی حاصل کی ہے، منظر سے غائب ہو گئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے منتخب ممبران نہ تو ٹیلی فون اٹھا رہے ہیں اور نہ ہی میڈیا پر آ کر کوئی تسلی بخش جواب دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے ’’امت‘‘ نے ایم ایم اے کے کئی اہم رہنمائوں کے ساتھ بھی رابطے کئے۔ جہاں سے بتایا گیا کہ بیشتر رہنما اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کیلئے گئے ہوئے ہیں، جبکہ اضلاع کی سطح پر بھی اجلاس جاری ہیں۔ البتہ دھاندلی کے خلاف صوبے کی تمام پارٹیوں سے روابط ہیں اور اے پی سی کے بعد متفقہ لائحہ عمل کا اعلان کر دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے صوبائی عہدیدار محمد اقبال نے ’’امت‘‘ کو فون پر بتایا کہ مظاہروں کا اعلان کر دیا گیا ہے اور یہ مظاہرے پر امن ہوں گے۔ ابھی مظاہرے اس لئے چھوٹے پیمانے پر ہو رہے ہیں کہ مختلف حلقوں میں امیدواروں نے دوبارہ گنتی کیلئے درخواستیں دی ہیں اور کارکنان ان کے ساتھ مختلف ریٹرننگ آفیسرز کے دفاتر کے سامنے موجود ہیں۔ آر اوز کی جانب سے فیصلہ دیئے جانے کے بعد حقائق دیکھ کر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع کئے جائیں گے۔ جب محمد اقبال سے پوچھا گیا کہ ایم ایم اے کے قائدین آل پارٹیز کانفرنس کے بعد یہ فیصلہ کریں گے اور یہ کہ جماعت اسلامی بدترین شکست کے حوالے سے کیا موقف اپنا رہی ہے؟ تو محمد اقبال نے بتایا کہ ’’جماعت اسلامی کے اہم رہنمائوں کے اجلاس بھی طلب کر لئے گئے ہیں اور شکست کے اسباب پر غور کیا جارہا ہے۔ تاہم یہ واجح ہے کہ دھاندلی کی گئی اور اس حوالے سے بڑے فیصلوں کی توقع ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما شکست کے حوالے سے فیصلوں سے قوم کو آگاہ کریں گے، کیونکہ جماعت اسلامی کو اس وقت دھاندلی کے الزامات کے ساتھ ساتھ مقامی مخالفت کا بھی سامنا ہے، جس کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ محمد اقبال کے بقول متحدہ مجلس عمل کی جانب سے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کے بعد اے این پی، قومی وطن پارٹی نے بھی اس حوالے سے ایم ایم اے کے ساتھ رابطے کئے ہیں۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے ان پارٹیوں سے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی درخواست کی ہے۔ جمعہ کی شام ہونے والے اجلاسوں کے بعد مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment