آسٹریلیا کی پر تعیش جیل قیدیوں کا پسندیدہ مقام بن گئی۔ سڈنی میں واقع ہنٹر کریکشنل سینٹر میں کمپیوٹرز، سنیما، لائبریری اور سوئمنگ پول سمیت تمام سہولیات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ قیدی ہر روز 3 گھنٹہ گھروالوں سے فون پر بات بھی کر سکتے ہیں۔ آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ آسائیشوں کی فراہم کا مقصد قیدیوں کو جرائم سے دور کرنا ہے۔ آسٹریلیا کی ایک ہائی سیکورٹی میں سلاخیں ہیں نہ کوٹھریاں اور نہ ہی اسیروں کو قیدیوں والا لباس پہنایا جاتا ہے۔ اس جیل میں قیدیوں کو بلا روک ٹوک گھومنے پھرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ پُر تعیش آسٹریلوی جیل کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں 400 اسیروں میں سے کسی نے بھی کبھی پُر تشدد عمل کا ارتکاب نہیں کیا۔ تمام قیدی آپس یہاں سکون رہ رہے ہیں اور جدید دنیا کی تمام سہولیات کا لطف اُٹھا رہے ہیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل نے دلچسپ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ہنٹر کریکشنل سینٹر کسی جدید کارپوریٹ کمپنی کی طرز پر بنایا گیا ہے۔ جس میں قیدیوں کیلئے دفاتر کے کھلے کمرے بنائے گئے ہیں اور اس میں قیدی کے آرام کی تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ بیٹھنے کیلئے شاندار کرسیاں، کمپیوٹرز کے استعمال کیلئے آرام دہ میزیں، لکھائی کیلئے عمدہ رجسٹرز، ڈرائنگ یا مصوری کیلئے رنگوں کے ڈبے فراہم کئے گئے ہیں۔ پڑھنے کیلئے جو کتابیں مانگی جاتی ہیں وہ مطالعہ کیلئے فوری فراہم کردی جاتی ہیں۔ ناولز اور کہانیوں کی کتابیں بھی ایک درخواست پر قیدیوں کیلئے فراہم کی جاتی ہیں، جبکہ انٹرنیٹ کی سہولیات چوبیس گھنٹوں کیلئے موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ قیدیوں کی تفریح کیلئے ان کو ٹیلی ویژن اور سنیما کی بھی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ اس جیل کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں قیدی اپنے دوستوں اور عام افرادکے ساتھ انٹرنیٹ پر چیٹنگ بھی کرتے ہیں اور اگر گھر والوں سے گفتگوکرنا چاہیں تو ان کیلئے ٹیلی فون کی لائنیں رات 9 سے 12 بجے تک کھول دی جاتی ہیں۔ قیدیوں کیلئے جیل کے اپنے اوپن کمرے نماکیبن میں ویڈیو گیمز سمیت تاش کی سہولیات بھی موجود ہیں، جس کو وہ ساتھی قیدیوں کے ساتھ مل کر کھیلتے ہیں۔ آسٹریلیا کی اس ہائی سیکورٹی جیل کی نگرانی شیشوں کے باہر بیٹھے سکیوریٹی گارڈز چوبیس گھنٹوں کی بنیاد پر کرتے ہیں اور ہائی ریزولیوشن کیمروں کی مدد سے نگراں گارڈز تمام قیدیوں کی ویڈیوز بناتے ہیں، تاکہ یہ قیدی شیشے توڑ کر فرار نہ ہوسکیں۔ اس سلسلہ میں اب تک کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ تمام 400 قیدی انتہائی پر سکون ایئر کنڈیشنڈ ماحول میں اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔ کچھ قیدی تحریر و تقریر سمیت مطالعہ یا تفریح میں منہمک رہتے ہیں۔ اس پر تعیش جیل کے نتائج کو دیکھنے والے آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں ملک میں ایسی مزید جیلیں قائم کی جانی چاہئیں، کیونکہ قیدیوں کو ایسی سہولیات فراہم کرنے کے مثبت نتائج مل رہے ہیں۔ ڈیلی میل کے مطابق آسٹریلیا کی منفرد جیل میں تمام قیدیوں کو ہفتے میں ایک کچھ گھنٹوں کیلئے ’’سن باتھ‘‘ یا کھلی فضا میں آکر پیراکی کرنے کیلئے بڑے سوئمنگ پولز سے لطف اندوز ہونے کا بھی موقع فراہم کیاجاتا ہے۔ جبکہ اسی جیل میں جم بھی موجود ہے جہاں ورزش اور فٹنس کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ قیدیوں کو دی جانے والی ان سہولیات سے قیدیوں کو جرم سے نفرت ہوجاتی ہے اور وہ معاشرے کا کار آمد فرد بن جاتے ہیں۔ قیدیوں کے اندر چھپی علم وفنون کی صلاحیتیں بھی بیدار ہوجاتی ہیں اور یہاں کئی ناول نگار، کہانی نویس، استاد، بہترین فوٹوگرافرز اور مصور بھی ابھرے ہیں۔ اس پُر تعیش جیل کے حوالہ سے ایک آسٹریلوی جیلر نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تسلیم کیا ہے کہ تمام قیدیوں کو انتہائی احترام اور عزت سے رکھا گیا ہے اور ان کو تینوں وقت کا کھانا ان کے سیل سے متصل ڈائننگ ہال میں دیا جاتا ہے۔ جبکہ کافی یا چائے بھی فراہم کی جاتی ہے۔ ان کو آئس کریم اور جوس دیئے جاتے ہیں اور ان کی مجرمانہ ذہنیت کو تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔ قیدیوں سے کوئی مشقت کا کام نہیں لیا جاتا، جبکہ ان سے ادبی لکھاوٹ، تبصروں اور قومی و علاقائی مسائل کے حل کیلئے تحریری آرا بھی طلب کی جاتی ہیں۔ قیدیوں کو ان کے کپڑے بھی دھونے سے مبرا کردیا گیا ہے اور انہیں گھر سے آئے ہوئے بہترین تراش خراش کے کپڑے پہننے کی بھی اجازت ہے۔ ایک جیل افسر نے تسلیم کیا ہے کہ آسٹریلیا کی اس ہائی سیکورٹی جیل میں قیدیوں کو جو سہولیات فراہم کی جارہی ہیں وہ عالمی معیار کی ہیں اور ان کی خواہش پر جو کام وہ کرنا چاہتے ہیں یا جس سرگرمی میں مشغول ہونا چاہتے ہیں، اس کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ جبکہ ناخن کٹر سے لے کر باڈی اسپرے، ٹوتھ پیسٹ اور ٹشو رولز تک فراہم کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے قیدیوں کا رویہ بہت اچھا ہے اور وہ معاشرے کا کارآمد فرد بننے کا وعدہ کررہے ہیں، کیونکہ ان قیدیوں کو ہر ماہ کسی تفریحی و سیاحتی مقام پر پکنک کیلئے بھی لے جایا جاتا ہے۔