نواز شریف کے لئے پمز میں غیرمعمولی سیکورٹی اقدامات نہیں کئے گئے

مرزا عبدالقدوس
اسلام آباد میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ میڈیکل سائنسز (PIMS) کے کارڈیالوجی سینٹر اور پرائیویٹ وارڈ کو سب جیل قرار دے کر نواز شریف کو وہاں رکھا گیا ہے۔ پمز کے ڈاکٹر ان کا علاج کر رہے ہیں۔ نواز شریف کی یہاں موجودگی کی وجہ سے پورے اسپتال کی سیکورٹی اگرچہ ہائی الرٹ ہے، تاہم کوئی غیر معمولی اقدامات نہیں کئے گئے۔ پمز کے اطراف جی ایٹ مرکز، پمز کی رہائشی کالونی اور اسپتال کی ایمرجنسی و دیگر وارڈز میں چیکنگ معمول کے مطابق ہے۔ ادھرضلعی انتظامیہ نے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے انتظامات کر رکھے ہیں۔
پمز کا پرائیویٹ وارڈ اور کارڈیو سینٹر ایمرجنسی، لیبارٹری اور او پی ڈی عمارت کے عقب میں ہے اور عمارت کی ایک سائیڈ سے چکر کاٹ کر پرائیویٹ وارڈز تک پہنچا جا سکتا ہے۔ یہیں پرائیویٹ وارڈز میں وی آئی پی وارڈز بھی موجود تھا، جہاں ماضی میں سابق صدر آصف علی زرداری اور شہباز شریف سمیت کئی اہم شخصیات زیر علاج رہ چکی ہیں۔ پرائیویٹ وارڈز کی اس عمارت کے سامنے کارڈیالوجی سینٹر ہے اور اس کے وارڈ کمروں پر مشتمل ہیں۔ مرکزی اسپتال کی پچھلی جانب ہونے کی وجہ سے اس طرف عام شہریوں کا داخلہ عام دنوں میں بھی بہت کم ہوتا ہے اور صرف وہی لوگ اس طرف مخصوص اوقات میں آتے ہیں جن کا کوئی مریض کارڈیالوجی یا پرائیویٹ وارڈ میں بسلسلہ علاج داخل ہو۔ پمز کے باقی حصوں کی نسبت عام دنوں میں بھی یہاں پر سیکورٹی نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔ اگر کوئی وی آئی پی یہاں پر زیر علاج ہو تو سادہ لباس میں بھی سیکورٹی کے اہلکار عام افراد کی طرح یہاں گھوم پھر کر اپنی ڈیوٹی دیتے ہیں اور آنے جانے والوں پر گہری نظر رکھتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو کارڈیالوجی سینٹر کے دوسرے فلور پر رکھا گیا ہے، ویسے تو نوٹیفکیشن کے مطابق پورا کارڈیالوجی سینٹر اور پرائیویٹ وارڈز سب جیل ہیں، لیکن نواز شریف کے زیر استعمال صرف دوسرا فلور ہے، جہاں کسی غیر متعلقہ فرد کو جانے کی اجازت نہیں ہے اس فلور پر موجود بڑا ہال جو وارڈ کا کام دیتا ہے، اسے عام مریضوں کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ نواز شریف یا ان کے ساتھ رہنے والے افراد کے زیر استعمال ہے، اس کے علاوہ تین کمرے مزید ہیں جن میں سے ایک کمرے میں نواز شریف کو رکھا گیا ہے، اس فلور پر تین واش روم ہیں جبکہ تین چھوٹے کمروں کے ساتھ متصل باتھ روم کی سہولت بھی موجود ہے۔ نواز شریف یہاں زیر علاج ہیں لیکن ان پر جیل کے تمام قواعد و ضوابط لاگو ہیں۔ ان کے رشتہ داروں، دوستوں اور دیگر ملاقاتیوں کیلئے ہفتہ وار ملاقات کا دن جمعرات مقرر ہے، لہٰذا یہاں اسپتال میں بھی ملاقاتیوں سے ان کی ملاقات صرف جمعرات کے دن ہی ممکن ہو سکے گی۔ سب جیل میں ان کا میڈیکل چیک اپ بھی جیل مینوئل کے مطابق ہو گا اور اس میڈیکل چیک اپ کی رپورٹ کی ایک کاپی فوری طور پر سپرنٹنڈنٹ جیل کو بھجوائی جائے گی، جو اسے صوبائی حکومت یا متعلقہ حکام کو بھجوانے کے مجاز ہیں۔
گرائونڈ اور فرسٹ فلور پر موجود مریضوں کا علاج معمول کے مطابق جاری ہے اور سیکنڈ فلور نواز شریف کیلئے مخصوص کرنے اور اسپتال کے اس حصے کو سب جیل قرار دینے کے باوجود پرائیویٹ وارڈز یا کارڈیالوجی کے کسی مریض کو اس وجہ سے ڈسچارج نہیں کیا گیا۔ پمز کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ مریضوں یا ان کے علاج پر مامور عملے کو نواز شریف کی وجہ سے کسی مشکل یا پریشانی کا سامنا نہیں ہے، جیسا کہ ماضی میں کسی وی آئی پی کے آنے پر نہ صرف تمام وارڈز خالی کرا لئے جاتے ہیں اور ان کے مریضوں کو ہنگامی بنیادوں پر عام وارڈز کے چھوٹے کمروں میں منتقل کیا جاتا تھا بلکہ اس جانب اسپتال کے اسٹاف کی آمد پر بھی پابندی عائد کر دی جاتی تھی اور صرف مخصوص عملہ ہی یہاں آ سکتا تھا۔ ’’امت‘‘ نے نواز شریف کی اسپتال منتقلی کے بعد مریضوں کی حالت زار جاننے کیلئے ایک تیماردار سے رابطہ کیا تو اس نے اپنا نام نقیب اقبال بتایا، جس کا ماموں رفیق احمد کارڈیالوجی سینٹر میں زیر علاج ہے۔ نقیب کا تعلق تلہ گنگ ضلع چکوال سے ہے۔ اس نے کہا کہ اتوار کو دوپہر 4 بجے سادہ لباس اور پولیس کے دیگر اہلکار یہاں آ گئے تھے۔ چونکہ چھٹی کا دن تھا اس لئے تمام مریضوں کے کافی رشتہ دار یہاں آئے ہوئے تھے، ان افراد نے ہمیں ہدایت کی کہ جو لوگ تیمارداری کیلئے آئے ہیں وہ نصف گھنٹے میں ملاقات کر کے یہاں سے رخصت ہو جائیں اور صرف وہ تیماردار یہاں موجود رہیں، جنہوں نے رات کو یہاں قیام کرنا ہے۔ اسپتال میں ٹھہرنے والا شخص زیر علاج مریض کا قربی عزیز ہو اور اس کے پاس اس کا شناختی کارڈ موجود ہونا بھی ضروری ہے۔ نقیب کے مطابق اس کے ماموں کا بیٹا نعیم احمد اپنے والد کے پاس رہا۔ وارڈ کے اندر باہر رات کو آنے جانے پر پابندی نہ تھی، لیکن سیکورٹی والوں نے اسے اور دیگر افراد کو بلا وجہ آنے جانے سے منع کیا۔ صبح سے میں بھی یہاں موجود ہوں جب میں آیا تو میرا بھی شناختی کارڈ دیکھا گیا، لیکن کوئی مشکل نہیں ہے۔ باغ آزاد کشمیر کے محمد حبیب کا بھائی محمد سلطان کارڈیالوجی سینٹر میں پچھلے ہفتے سے زیر علاج ہے۔ محمد حبیب کے مطابق نواز شریف کے یہاں آنے سے عام لوگوں اور تیمارداروں کے اس جانب آنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ میں رات کو اور صبح سے سارا دن ادھر ہی ہوں، مجھ سے میرا شناختی کارڈ دیکھ کر چیک کیا گیا۔ میرے مریض کا نام اور وارڈ وغیرہ کا پوچھ کر ایک سادہ لباس میں موجود شخص نے تحریر کیا تھا۔ تاہم مجموعی طور پر صورتحال اطیمنان بخش ہے، مگر بار بار آنے جانے سے منع کیا گیا ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق گرائونڈ اور پہلے فلور پر موجود مریضوں کا علاج معمول کے مطابق ہو رہا ہے، اسٹاف کو بھی پریشانی نہیں ہے۔ البتہ سیکنڈ فلور پر جانے کا صرف ایک راستہ اوپن رکھا گیا ہے اور اس سے بھی کوئی غیر متعلقہ شخص اوپر نہیں جا سکتا۔ سب جیل قرار دی گئی عمارت میں صرف کارڈیالوجی سینٹر کے دوسرے فلور پر جیل حکام کی عملداری ہے، باقی عمارت جس میں اسی سینٹر کے دو نیچے کے فلور اور پرائیویٹ وارڈز شامل ہیں، وہاں اسپتال اسٹاف آسانی سے اپنی ڈیوٹی دے رہا ہے۔

Comments (0)
Add Comment