خیبر پختون کی وزارت علیا کےلئے 5 ارکان میں جنگ

محمد زبیر خان
عمران خان نے خیبر پختون سے منتخب ارکان اسمبلی سے ملاقات کے باوجود وزیر اعلیٰ، اسپیکر اور صوبائی وزرا کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق اس وقت عاطف خان، اسد قیصر، علی امین گنڈا پور، مشتاق احمد غنی اور پرویز خٹک نے وزارت علیا کے حصول کیلئے لابنگ شروع کر رکھی ہے۔ مشتاق احمد غنی ہزارہ کارڈ استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جبکہ علی امین مولانا فضل الرحمن کو ہرانے کا کریڈٹ لے کر صوبے کا سب سے اہم عہدہ لینا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو دوبارہ یہ منصب شاید نہ دیا جائے کہ وفاق میں نمبر گیم پورا کرنے کے لئے انہیں صوبائی سیٹ چھوڑنے کا کہا جا سکتا ہے اور انہیں وفاقی وزارت دی جاسکتی ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان خیبر پختون سے منتخب ممبران اسمبلی سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، جس میں انہوں نے ارکان اسمبلی سے ترقیاتی کاموں اور مختلف امور پر بات چیت کی اور ان کی تجاویز لیں۔ تاہم ذرائع کے مطابق اس دوران عمران خان نے صوبے کی وزارت علیا کے لئے کوئی مشاورت نہیں کی۔ اگر کسی رکن نے اس حوالے سے کوئی بات کرنے یا تجویز دینے کی کوشش بھی کی تو اس سے کہا گیا کہ یہ معاملہ ابھی زیر بحث نہیں اور اس معاملے کو مرکزی قیادت خود دیکھے گی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی اس حوالے سے اب تک صرف جہانگیر ترین کے ساتھ بات ہوئی ہے، اور عمران خان چاہتے ہیں کہ صوبائی سطح پر غیر معروف اور نئے رکن اسمبلی کو وزیراعلیٰ بنایا جائے۔ عمران خان اور جہانگیر ترین اس نام کو ابھی تک مکمل خفیہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی مزید ناموں پر ڈسکشن کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی دوبارہ وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں اور اس خواہش کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف یہ کہ اس کا برملا اظہار میڈیا میں کیا، بلکہ عمران خان سے بھی بات کی ہے۔ مگر ذرائع کے بقول عمران خان نے ان کی توجہ وفاق میں حکومت سازی کی طرف کرائی اور کہا کہ اس وقت زیادہ اہم وفاق میں احسن طریقے سے حکومت قائم کرنا ہے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین نے پرویز خٹک کو یہ بھی کہا کہ انہیں وفاق میں اہم وزارت دی جاسکتی ہے، جس میں وزارت داخلہ بھی شامل ہے۔ تاہم ’’امت‘‘ کو پرویز خٹک کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ نے عمران خان تک پیغام پہنچایا ہے کہ وہ دوبارہ وزیر اعلیٰ بن کر صوبے کے عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور یہ کہ اس وقت اور اس صورت حال جس میں لوگوں کو بہت توقعات ہیں، ایک نئے وزیر اعلیٰ کی نسبت وہ بہترین چوائس ہو سکتے ہیں۔ عمران خان نے ان کی اس تجویز کو قبول نہیں کیا ہے، جبکہ پرویز خٹک بھی وزارت علیا کے حصول کے لئے ڈٹ گئے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے بیشتر ارکان کی حمایت کیلئے کوششیں شروع بھی کردی ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے پرویز خٹک کو ارکان کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ دوسری جانب سابق وزیر تعلیم عاطف خان، سابق اسپیکر اسد قیصر، سابق وزیر مال علی امین گنڈا پور اور سابق مشیر وزیر اعلیٰ مشتاق احمد غنی بھی وزارت علیا کیلئے لابنگ کرنے میں مصروف ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اسد قیصر اور عاطف خان کو انتخابات کے فوری بعد بنی گالہ طلب کیا تھا اور دونوں سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کی تھیں۔ بعد ازاں پی ٹی آئی چیئرمین نے جہانگیر ترین کے ساتھ بھی اسد قیصر اور عاطف خان سے ملاقات کی۔ ذرائع کے بقول اس موقع پر کیا بات چیت ہوئی، یہ ان چاروں کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں، تاہم اسد قیصر اور عاطف خان واضح طور پر اپنے اپنے حق میں ارکان کی حمایت لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دونوں رہنمائوں نے اپنے اپنے طور پر ایک مہم شروع کی ہوئی ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ کے لئے بہترین چوائس ہیں۔ عاطف خان اور اسد قیصر کے قریبی ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ دونوں اپنی اپنی جگہ بہت پر امید ہیں کہ مستقبل کے وزیر اعلیٰ وہی ہوں گے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ عاطف خان اور اسد قیصر کے علاوہ تین مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والے مشتاق احمد غنی جن کو عمران خان کے قریب سمجھا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں اور انہیں اس منصب کا مضبوط امیدوار سمجھا جارہا ہے۔ مشتاق احمد غنی اپنے ساتھ ہزارہ کے دیگر ممبران اسمبلی کو ملا کر اپنے حق میں لابنگ کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ مشتاق احمد غنی اس وقت ہزارہ کارڈ کھیل رہے ہیں۔ عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت کو یہ باور کروانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اور ان کے ساتھیوں نے تحریک انصاف کو مسلم لیگ (ن) کے گڑھ ہزارہ میں کامیاب کروایا ہے اور کامیابیوں کا یہ سفر جاری رکھنے اور ہزارہ کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ ہزارہ سے ہی ہونا چاہئے۔ ایک سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ مشتاق احمد غنی کو اب تک اس حوالے سے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گی ہے، تاہم ان کو یہ ضرور بتایا گیا ہے کہ نئے سیٹ اپ میں ان کو اہم ذمہ داری سونپی جائے گی۔ اور امکان ہے کہ انہیں اسپیکر بنا دیا جائے۔ ذرائع کے بقل مولانا فضل الرحمان کو ہرانے والے علی امین گنڈا پور کی بھی کوشش ہے کہ وزرات علیا کا تاج ان کے سر پر سجایا جائے۔ وہ پی ٹی آئی کے نو منتخب ارکان سے ملاقات میں ایم ایم اے کے سربراہ کی ناکامی کو اعزاز باور کروارہے ہیں۔ تحریک انصاف کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا پی ٹی آئی ارکان کی لابنگ اپنی جگہ، تاہم وزیر اعلیٰ خیبر پختوں کے لئے عمران خان کسی سے بھی مشورہ لینے کو تیار نہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment