بزرگان دین کے ایمان افروز واقعات

دارالعلوم دیوبند کے چند علماء بعض کاموں کے لیے تھانہ بھون گئے، ان میں مولانا سید اصغر حسینؒ بھی تھے، مولانا اشرف علی تھانویؒ نے مشورے کے لیے اشراق کے بعد کا وقت مقرر فرمایا تھا، آپ نے اپنی خانقاہ کے علماء کو بھی مشورے میں شریک فرمایا تھا۔
مقررہ وقت پر حضرت تھانویؒ وضو کے بعد اپنے مصلے پر تشریف فرما تھے۔ دوسرے حضرات کے لیے سامنے ایک چٹائی بچھائی گئی تھی… یہ واقعہ سنانے والے مفتی محمد شفیع صاحب ہیں… انہیں وضو کرنے میں کچھ دیر ہوئی اور جب آپ وہاں آئے تو چٹائی پر جگہ نظر نہ آئی، یہ بات محسوس کرتے ہی حضرت تھانویؒ انہیں اپنے پاس بلالیا۔
مولانا مفتی محمد شفیع صاحب نے ازراہ ادب معذرت چاہی عرض کیا:
’’یہیں چٹائی کے پاس بیٹھ جاتا ہوں۔‘‘
آپ نے ان سے فرمایا: ’’نہیں یہیں آجاؤ اور گھبراؤ نہیں، ایک قصہ سناؤں گا۔‘‘
مفتی صاحب نے حکم کی تعمیل کی اور حضرت تھانویؒ کے پاس بیٹھ گئے، اس کے بعد حضرت نے اورنگ زیب عالمگیر اور داراشکوہ کا قصہ سنایا… اس میں ایک بزرگ نے دونوں شہزادوں کو اپنے پاس تخت پر بلایا، داراشکوہ نے عذر کیا، جب کہ اورنگ زیب عالمگیر نے حکم کی تعمیل کی اور تخت پر بیٹھ گئے، اس وقت ان بزرگ نے فرمایا، ہمارے بادشاہ تو داراشکوہ کو چاہتے ہیں مگر حق تعالیٰ عالمگیر کو تخت دینا چاہتے ہیں، پھر ایسا ہی ہوا۔
یہ واقعہ سن کر سب حضرات اور خاص طور پر مولانا سید اصغر حسین صاحب نے مولانا مفتی محمد شفیع صاحب سے فرمایا:
’’فال نیک مبارک ہو۔‘‘

Comments (0)
Add Comment