مرزا عبدالقدوس
پاکستان عوامی تحریک نے پنجاب میں ممکنہ طور پر منتخب ہونے والی پی ٹی آئی حکومت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے انصاف ملنے کی توقعات وابستہ کرلی ہیں۔ پی اے ٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق طاہر القادری کی ہدایت پر قانون دانوں سے مشورے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت سازی کے عمل کے بعد صوبائی حکومت سے سانحے کی تحقیقات کیلئے ایک آزاد کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اس حوالے سے نئی حکومت کو ایک ڈیڑھ ماہ بعد اپروچ کیا جائے گا اور آزاد انکوائری کمیشن بنانے کیلئے ڈیڈ لائن بھی دی جائے گی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگر ڈیڈ لائن کے بعد بھی کمیشن کی ڈیمانڈ پوری نہیں ہوتی تو پھر طاہر القادری پاکستان آکر احتجاجی تحریک چلائیں گے۔ ان ذرائع کے مطابق طاہر القادری ان دنوں یورپ کے دورے پر ہیں اور فی الحال ان کا فوری طور پر پاکستان آنے کا پروگرام نہیں۔ تاہم انہوں نے پی ٹی آئی حکومت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے بقول پاکستان عوامی تحریک آزادانہ انکوائری کیلئے کمیشن بنانے کا مطالبہ اس لئے کرے گی کہ اس نے اپنی ایف آئی آر میں نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور توقیر شاہ سمیت جن اہم ملزمان کو نامزد کیا تھا، ان کے خلاف عدالت میں چالان پیش ہوا اور نہ ہی جے آئی ٹی نے انہیں طلب کیا۔
’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نور الحق صدیقی کا کہنا تھا کہ ’’ہمارا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے۔ لیکن ہمارے بار بار کے مطالبے کے باوجود سانحے کی آزادنہ تحقیقات نہیں ہوئیں۔ دو مرتبہ جے آئی ٹی بنائی گئی، جن کا مقصد اس وقت کے حکمرانوں، جو ہمارے ملزم ہیں، ان کو کلین چٹ دینا تھا۔ ان دونوں تحقیقاتی ٹیموں نے نہ کسی شہید کے وارث کو بلایا، نہ زخمیوں کے بیانات لئے گئے اور نہ ہی اہم ملزمان کو طلب کرکے ان سے سوالات کئے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہم اپنے قانونی مشیروں سے مشاورت کر رہے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسرنو تحقیقات کیلئے نئی حکومت سے مطالبہ کیا جائے‘‘۔ نور الحق صدیقی نے بتایا کہ ’’لاہور ہائی کورٹ میں ہم نے رٹ دائر کی تھی کہ نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثنا اللہ وغیرہ سمیت دیگر نامزد ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت طلب کرے۔ ہائی کورٹ نے چند ہفتے پہلے ہماری رٹ پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اب آئندہ تاریخ سماعت پانچ اگست کو ہے۔ ہمیں امید ہے کہ معزز عدالت ہمارے حق میں فیصلہ دے کر ان ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں طلب کرنے کے احکامات جاری کرے گی۔ انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ نے شہادتیں دینی تھیں کہ جب گولیاں برسائی جارہی تھیں تو اس دوران شہباز شریف، رانا ثنا اور وزیراعلیٰ کے اس وقت کے سیکریٹری توقیر شاہ کے درمیان کیا باتیں ہوئیں؟ لیکن چونکہ یہ ملزمان حکومت میں تھے، انہوں نے یہ شہادتیں نہیں دیں۔ اب ہمیں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے بجا طور پر توقع ہے کہ وہ سرکاری ریکارڈ جو محفوظ ہوتا ہے، وہاں سے یہ شہادتیں معزز عدالت میں پیش کی جائیں گی‘‘۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’جن لوگوں نے قتل عام کیا، پورا نظام اور نظام حکومت ان کے ہاتھ میں تھا۔ اس لئے انصاف کے حصول میں پیش رفت نہ ہو سکی۔ لیکن اب ہمیں انصاف ملنے کی توقع ہے‘‘۔
ذرائع کے مطابق پاکستان عوامی تحریک نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خاتمے اور اپنی سابق اتحادی جماعت تحریک انصاف کی ممکنہ حکومت کے دوران فوری انصاف کی توقعات وابستہ کرلی ہیں۔ کیونکہ اب حکومت کے پاس موجود شہادتیں اور ثبوت بھی عدالت میں پیش کئے جاسکیں گے۔ ان ذرائع کے مطابق پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن نے اپنے اعلیٰ قانونی مشیروں کو نئے جوش اور تیاری کے ساتھ عدالتوں میں پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ طاہر القادری جو یورپ میں تنظیمی دورے پر ہیں، انہوں نے لاہور میں موجود اپنے ساتھیوں اور قانونی ٹیم کو ہدایات جاری کی ہیں کہ فوری انصاف کے حصول کے لئے معزز عدالت سے درخواست کی جائے اور اگر نئی صوبائی حکومت جو ممکنہ طور پر تحریک انصاف کی ہوگی، اپنا کردار ادا کرنے میں پہلو تہی کرے تو اس کے ذمہ داران سے فوری رابطے کئے جائیں۔ ان ذرائع کے مطابق نئی حکومت سے نئے اور آزادانہ انکوائری کمیشن کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اس سانحے میں انصاف کی فراہمی کے بارے میں حکومت کے رویے کو بھی دیکھا جائے گا جس کے بعد آئندہ کی حکمت عملی پر غور ہوگا۔ فی الحال تحریک منہاج القرآن، نئی حکومت کو کچھ وقت دے گی۔
٭٭٭٭٭