موسمیاتی تبدیلیوں سے یورپ بنجر ہونے لگا

سدھارتھ شری واستو
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید گرمی کی لہر نے یورپ کو بنجر بنانا شروع کر دیا ہے۔ کئی ممالک میں دریا سوکھنے سے فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ جبکہ ہیٹ ویو نے دنیا بھر میں 2 ہزار زندگیاں نگل لیں، جس کے باعث جرمنی، یونان، کینیڈا اور شمالی کوریا کے باشندوں کو گھروں سے غیر ضروری باہر نہ نکلنے کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے اور انہیں تاکید کی گئی ہے کہ جنگلات سے خاص طور پر دور رہیں۔ واضح رہے کہجرمنی، کینیڈا، ناروے، سوئیڈن اور یونان سمیت مشرق بعید کے کئی ممالک میں شدید گرمی کے سبب دو ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں، جہاں کی حکومتوں نے عوام کو شدید احتیاط برتنے کی وارننگ جاری کی ہے۔ جبکہ آسٹریلیا،کینیڈا، امریکا، ناورے، سویڈن اور یونان سمیت درجن بھر ممالک میں شدید گرمی کی لہر سے جنگلات سمیت کھیتوں میں آگ بھڑ ک چکی ہے۔ سی بی سی کینیڈا کے مطابق صرف کینیڈا میں جولائی میں ہیٹ اسٹروکس سے ہلاکتوں کی تعداد 99 ہو چکی ہے، جن میں سب سے زیادہ معمر افراد شامل ہیں۔ جاپان میں شدید گرمی سے 66 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جنوبی کوریا میں 34 اور شمالی کوریا میں 78 افراد گرمی سے جھلس کر ہلاک ہوئے۔ اسپین میں 100، فرانس میں46، پرتگال میں 23، سویڈن میں 78 اور یونان میں 24 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ’’انٹر گورنمنٹل پینل برائے کلائی میٹ چینج‘‘ نے اپنی وارننگ میں کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں نہ صرف گرمی کی لہر پیدا کر رہی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں بارشیں بھی نہیں ہو رہیں۔ اسی طرح دریائوں میں بھی پانی کم ہو رہا ہے۔ جبکہ شدید گرمی سے جنگلات اور جنگلی حیات سمیت انسانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ جرمنی میں محکمہ زراعت نے انکشاف کیا ہے کہ شدید گرمی اور دریائوں میں پانی کی کمی کے سبب 35 فیصد غلہ کی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں، جس سے جرمنی میں ممکنہ طور پر پھلوں اور گندم کا بحران ابھر رہا ہے۔ جرمن حکومت نے اس سلسلے میں ممکنہ غذائی قحط سے خبر دار کیا ہے۔ جرمنی میں مقامی بیوریج انڈسٹری نے بتایا ہے ملک بھر میں شدید گرمیوں کے سبب بیئر کی فروخت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ بیئر کی طلب میں اضافہ اور سپلائی میں شدید کمی کے سبب قیمتیں بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ جرمنی کے دو دریائوں میں پانی کی کمی اور شدید گرمی کے سبب لاکھوں مچھلیاں ہلاک ہوگئیں، جن کا وزن پانچ ہزار کلو ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جرمن کسانوں کی انجمن نے بتایا ہے کہ انہوں نے شدید گرمی کے سبب کھڑی فصلوں اور پھلوں کے باغات کی تباہی کے بعد حکومت سے ایک ارب یورو (ایک ارب سترہ کروڑ ڈالرز) کا امدادی پیکیج طلب کیا ہے۔ آسٹریلوی جریدے دی آسٹریلین نے انکشاف کیا ہے کہ ایشیائی خطے میں بھی گرمی سے شدید تباہ کاری ہوئی ہے۔ جاپان، چین، جنوبی و شمالی کوریا میں شدید گرمی کی لہر نے تباہی مچا دی ہے، جہاں حکومتوں نے عوام الناس کی بہبود کیلئے اور ہیٹ ویو سے اموات کے تحفظ کی خاطر نئی وارننگز جاری کی ہیں۔ تاہم سب سے متاثر یورپی ممالک ہیں۔ گرمی کی وجہ سے بیشتر اموات برطانیہ، ڈنمارک، سویڈن اور ناروے میں ہوئی ہیں۔ یونانی حکومت نے ایک بیان میں عوام کو خبر دار کیا کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں اور جنگلات کی جانب ہرگز نہ جائیں، جہاں شدیدگرمی سے آگ لگ رہی ہے اور سینکڑوں ایکڑ کے رقبہ پر محیط جنگلات راکھ کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ 300 یونانی فائر فائٹرز، درجنوں گاڑیوں، ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کے آپریشن کے باوجود جنگلات کی آگ مزید بڑھتی جا رہی ہے، جس سے حکومت حواس باختہ ہے۔ سویڈن کے محکمہ جنگلات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 200 ایکڑ سے زیادہ جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے، جس سے جنگلی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ ادھر انتہائی ٹھنڈے ممالک فن لینڈ اور ناروے میں بھی شدید گرمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہاں درجہ حرارت 90 سے 100 ڈگری فارن ہائٹس ریکارڈ کیا گیا۔ مشرقی یورپی ملک لٹویا کے جنگلات میں بھی آگ پھیلی ہوئی ہے اور آخری اطلاعات ملنے تک یہاں 2 ہزار ایکڑ رقبہ پر جنگل راکھ میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اسپین، پرتگال اور فرانس میں سب سے زیادہ گرمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو بالترتیب 37، 38 اور 39 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور ہفتے اتوار کو اس شدید گرمی میں مزید اضافے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے، جو 47 تا 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے فرانس، جرمنی، اسپین اور پرتگال میں شدید گرمی کی لہر پر لکھا ہے کہ یہ ممالک تندور میں تبدیل ہونے والے ہیں، جس سے سینکڑوں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ ہسپانوی محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ شدید گرمیوں کے سبب ساحلی علاقوں پر عوام کا رش بڑھ گیا ہے اور ہیٹ اسٹروکس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد71 سے زیادہ ہے۔ اسپتالوں میں زیر علاج افراد کی تعداد 2 ہزار سے زیادہ ہے، جبکہ دس ہزار افراد کو مختلف ریاستوں میں طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا ہے۔ برطانوی نیشنل کلائیمیٹ انفارمیشن سینٹر کے ڈاکٹر مارک میک کارتھی کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گرمیوں کا 200 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ واضح رہے کہ برطانوی میٹرو لوجیکل آفس نے اگلے ہفتے میں لندن سمیت متعدد شہروں میں درجہ حرارت30 سے 32 ڈگری سینٹ گریڈ تک بڑھنے پیشگوئی کی ہے، جس سے ٹھنڈے ٹھار ماحول میں رہنے والے انگریزوں کی بہت بڑی تعداد سراسیمہ ہے۔ پولینڈ سے موصول اطلاعات کے مطابق حکام نے بالٹک سمندر میں شہریوں کے نہانے پر پابندی عائد کردی ہے، کیونکہ شدیدی گرمی سے اس سمندر کے 22 سے زائد ساحلوں پر ایک خاص بیکٹیریا پایا گیا ہے۔ جس سے شہریوں میں خارش اور جلد میں انفیکشن کے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ جرمن ریڈیو ’’ڈوئچے ویلے‘‘ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جرمنی میں شدید گرمیوں کے سبب آلو کی فصل کا بڑا حصہ تباہ ہوگیا ہے، جس سے فرانس کو بڑؤمدات کئے جانے والے آلوئوں کی تعداد دو تہائی کم ہوچکی ہے، جس کے بعد فرانس میں فرنچ فرائز کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جرمن زرعی ادارے کے ڈائریکٹر ہارس پیٹر کاروس نے کہا ہے کہ اگر ایک ہفتے تک بارش نہ ہوئیں تو آلو کی مکمل فصل تباہ ہوجائے گی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment