علیم خان اور چوہدری برادران کے خلاف کارروائی کے لئے نیب سنجیدہ

امت رپورٹ
باوثوق ذرائع کا دعویٰ ہے کہ علیم خان اور چوہدری برادران کی نیب میں طلبی کا مقصد انہیں ڈرائی کلین کرنا نہیں، بلکہ حقائق کی روشنی میںکارروائی کرنا ہے۔ نیب اس معاملے میں سنجیدہ ہے۔ اور یہ کہ کرپشن ثابت ہونے پر یہ سیاسی رہنما نا اہل ہوجائیں گے۔ واضح رہے کہ نیب نے تحریک انصاف کے رہنما علیم خان اور (ق) لیگ کے رہنماؤں چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی کو آمدن سے زائد اثاثوں پر طلب کرلیا ہے۔ چئیرمین نیب نے کہا ہے کہ نیب ملزمان کی گرفتاری کیلئے کسی امتیازی پالیسی پر یقین نہیں رکھتا، بلکہ بلا امتیاز، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔ نیب لاہور کی جانب سے علیم خان کو 8 اگست کی صبح 11 بجے طلبی کا نوٹس دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 30 جولائی کو ان کی جانب سے جمع کرائے گئے جوابات سے نیب حکام مطمئن نہیں ہوئے۔ دوسری جانب شجاعت اور پرویز الٰہی کو بھی نیب لاہور نے 16 اگست کو ذاتی حیثیت میں بلایا ہے۔ نیب کی جانب سے طلبی پر علیم خان کے وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے امکانات کم ہوتے جارہے ہیں۔ عمران خان کے لیے بھی سیاسی طور پر مشکلات بڑھ سکتی ہیں کہ وہ کرپشن کے خلاف نعرہ لگاتے رہے ہیں۔ لیکن اب اپنے اقتدار کو قائم کرنے کے لیے انہیں کرپشن زدہ لوگوں کا سہارا لینا پڑ رہا ہے، جن پر نیب میں مقدمات ہیں۔ خود جہانگیر ترین کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ’آف شور کمپنی شائنی ویو لمیٹڈ جو مدعا علیہ کی طرف سے قائم کی گئی تھی، بارہ ایکڑ پر مبنی پراپرٹی ’’ہائیڈ ہاؤس‘‘ کی مالک ہے۔ اس جائیداد کے اصل اور حقیقی ’’بینیفشل اونر‘‘ جہانگیر ترین ہی ہیں۔ جہانگیر ترین نے اس وقت کے کرنسی ایکسچینج ریٹ کے مطابق پاکستانی روپے میں پچاس کروڑ سے زیادہ رقم منتقل کی، جو بقول جہانگیر ترین کے ہائیڈ ہاؤس کی خرید اور تعمیر کے کام آئی۔ شائنی ویو کمپنی یا ہائیڈ ہاؤس کبھی کسی ٹرسٹ کو منتقل نہیں ہوا اور اس طرح یہ مدعا علیہ کی ہی جائیداد ہے، جس کا انہوں نے سنہ 2015ء میں کاغذات نامزدگی میں ذکر نہیں کیا۔ اس بنیاد پر وہ آئین اور قانون کی رو سے ایماندار نہیں اور نااہل قرار دیئے جاتے ہیں۔ (عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو جہانگیر ترین کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرنے کا حکم بھی دیا)۔ ذرائع کے بقول علیم خان کی وزارت علیا تو خطرے میں پڑی ہی ہے، نیب کیسز کے نتیجے میں علیم خان بھی پارلیمانی سیاست کے لئے ناہال ہوسکتے ہیں۔ دوسری جانب پرویز الٰہی بھی اس منصب کے خواہش مند ہیں، لیکن پی ٹی آئی اس مسند پر اپنے ہی کسی بندے کو بٹھانا چاہتی ہے۔ پی ٹی آئی کی حمایت کے بدلے میں چوہدری پرویز الٰہی کو اسپیکر پنجاب اسمبلی کے عہدے کی پیش کش کی جارہی ہے۔ لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری برادران کا کیس نیب کے میگا کرپشن کے کیسز میں شامل ہے۔ اس کی مالیت 2 ارب 42 کروڑ روپے ہے۔ اس لیے ان کے بھی تاحیات نااہلی کے امکانات ہیں۔ ذرائع کے مطابق پرویز الٰہی کا کیس زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ ان کا مقدمہ نیب کے میگا کرپشن کے مقدمات میں شامل ہے۔ چوہدری برادران سے نیب نے گزشتہ سال دسمبر میں ان کے قانونی اثاثوں کی تحقیقات کے سلسلے میں ان سے الیکشن مہم میں ہونے والے اخراجات کا بھی ریکارڈ طلب کیا ہے۔ نیب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اب تک جتنے انتخابات میں انہوں نے حصہ لیا، ان کی انتخابی مہم پر خرچ کردہ رقم کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ چوہدری برادران کے برعکس علیم خان کا کا کیس میگا کرپشن کے کیسز میں شامل نہیں۔ تاہم ان کے کیس کے حوالے سے بھی نیب نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو خط لکھ کر تمام ہائوسنگ سوسائٹیوں کا ریکارڈ مانگ لیا ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق عبدالعلیم خان کی دو ہائوسنگ سوسائٹیاں ہیں، جن میں سے ایک زرعی زمین پر غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے۔ پی ٹی آئی رہنما عبدالعلیم خان پر الزام ہے کہ وہ زرعی اراضی پر سوسائٹی بنا کر دھوکہ دہی کے مرتکب ہوئے۔ نیب نے علیم خان کی جانب سے عدالت میں جانے پر فاضل عدالت سے جلد سماعت کیلئے بھی رجوع کر رکھا ہے۔ نیب کے ذرائع کے مطابق پاناما، برٹش ورجن آئی لینڈ میں کمپنیاں قائم کرنے والے پاکستانیوں میں ایف بی آر کے سابق چیئرمین عبداللہ یوسف اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کا نام بھی لیا گیا تھا۔ علیم خان اپنے ہائوسنگ منصوبوں کی وجہ سے نیب کی گرفت میں آئے ہیں۔ علیم خان اور ان کے ہائوسنگ منصوبوں سے متعلق معاملات کی انکوائری کیلئے قومی احتساب بیورو (نیب) نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے پانچ افسران جن میں ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر شیخ عبدالقیوم، ڈپٹی ڈائریکٹر ندیم اختر زیدی، راجہ عباس، خواجہ شوکت جمال اور پٹواری محمد اکرم شامل تھے، کو 15 جنوری کو طلب کرکے ان سے پوچھ گچھ کی تھی۔ یہ پوچھ گچھ علیم خان کے ہائوسنگ پروجیکٹ پارک ویو ولاز اور ریور ایج ہائوسنگ سوسائٹی کی انکوائری سے متعلق تھی۔ ادھر تحریک انصاف کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پارٹی چیئرمین عمران خان نے نیب زدہ کسی رکن اسمبلی کو وفاقی و صوبائی کابینہ میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نو منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے خلاف نیب میں زیر التوا انکوائریوں اور متعدد مقدمات کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے لئے علیم خان کا نام سامنے رکھا گیا تو پی ٹی آئی قیادت نے فوراً علیم خان کے نام پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ پہلے بھی نیب علیم خان کو ایک مرتبہ طلب کر چکی ہے۔ اور اگر علیم خان کو اس وقت وزیر اعلی پنجاب کے لئے نامزد کر بھی دیا جائے تو کیا بھروسہ کہ کل پھر نیب علیم خان کو طلب کر لے۔ ایسے میں تو پی ٹی آئی حکومت کی بدنامی ہوگی اور اپوزیشن بھی معاملے کو خوب اچھالے گی۔ لہذا سوچ سمجھ کر فیصلے کئے جائیں۔ واضح رہے کہ علیم خان کی سفارش پر عمران خان نے پنجاب سے 42 امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے تھے، جن میں سے 33 امیدوار ہار گئے۔ علیم خان کی اس ناقص کارکردگی پر عمران خان بھی ناراض ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment