دفع جنات:
ابن قتیبہؒ سے منقول ہے کہ کسی شخص نے ان سے بیان کیا کہ میں بصرہ میں خرما (کھجور) کی تجارت کے لئے گیا، کرائے پر کوئی گھر نہ ملا، صرف ایک گھر ملا، جس میں مکڑی نے جالے لگا رکھے تھے، میں نے اس کی وجہ پوچھی تو لوگوں نے کہا کہ اس میں جن رہتا ہے۔ میں نے مالک سے کرائے پر مانگا، اس نے کہا کیوں اپنی جان کھوتے ہو، اس میں بڑا بھاری جن رہتا ہے، جو شخص اس میں رہتا ہے، اس کو مار ڈالتا ہے، میں نے کہا مجھے کرائے پر دے دو، حق تعالیٰ مددگار ہے۔
اس نے دے دیا، میں اس میں ٹھہر گیا، جب رات ہوئی تو میری طرف ایک سیاہ فام، جس کی آنکھیں شعلہ آتش کی مثال روشن تھیں، آیا میں نے آیت الکرسی پڑھنا شروع کی، وہ بھی برابر پڑھتا رہا، جب میں آخری حصے یعنی
وَلَا یئوُدُہ… تا… وَھُوَ الْعَلِیُّ الْعظِیمُ
پر پہنچا تو وہ نہ کہہ سکا، میں نے اسی کو پڑھنا شروع کیا، پس وہ تاریکی سی جاتی رہی اور رات بھر آرام سے رہا، جب صبح ہوئی تو اس جگہ نشان جلنے کا اور راکھ دیکھی اور کہنے والے کی آواز سنی کہ تو نے بڑے بھاری جن کو جلایا، میں نے پوچھا کس چیز سے جلا گیا تو جواب دیا اس کلمہ سے جسے تو بار بار پڑھتا رہا، یعنی وہی آیت الکرسی کے آخری حصے سے۔
ایضاً
ابن قتیبہؒ سے ہی منقول ہے کہ ایک مصری نے مجھ سے بیان کیا کہ میں کسی عرب کے پاس اترا، اس نے میری خاطر مدارت کی، اس کے بعد جب وہ بستر پر لیٹا تو دفعۃً چیخ کر کھڑا ہو گیا اور بے ہوش ہو کر گر گیا۔ معلوم ہوا کہ جب سونے کو بستر پر لیٹتا تو یہ حال ہوتا ہے۔ میں نے یہ آیتیں پڑھیں۔
اِنَ رَبَّکُمُ …تا… رَبُّ اُلْعَلَمِینَ (54) ، (54:7)
پھر کبھی اس پر اثر نہ ہوا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭