9 ہجری میں نبی کریمؐ کی خدمت میں کثرت سے وفود کی آمد ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کا نام ہی عام الوفود پڑگیا، لیکن یہ سلسلہ 9 ہجری میں ختم نہیں ہوگیا، بلکہ آپؐ کی حیات طیبہ کے آخر تک چلتا رہا۔ ان وفود میں جو آخری وفد نبی اکرمؐ کی خدمت میں آیا، وہ وفد النخع تھا۔ یہ وفد دو سو (200) افراد پر مشتمل تھا۔ یہ نصف محرم 11ھ میں حاضر ہوا۔ ان لوگوں نے سیدنا معاذ بن جبلؓ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا۔ اس وفد میں ایک شخص زرارہ بن عمرؓو بھی تھے۔ انہوں نے عرض کیا: حضور! سفر میں نے چند خواب دیکھے ہیں، ان کی تعبیر بتا دیجیے۔
آپؐ نے دریافت فرمایا: ’’تم نے کیا دیکھا ہے؟‘‘
انہوں نے عرض کیا: میں نے خواب میں ایک گدھی دیکھی، جس نے بکری کا بچہ دیا، جو سفید اور سیاہ رنگ کا ابلق ہے۔
نبی اکرمؐ نے دریافت فرمایا: ’’کیا تمہاری باندی کے ہاں بچہ ہونے والا تھا۔‘‘
اس نے کہا: ’’جی ہاں۔‘‘ آپؐ نے فرمایا: ’’اس کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے، وہ تمہارا بیٹا ہے۔‘‘ زرارہؐ نے پوچھا: وہ ابلق کیوں ہے؟ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’قریب آؤ۔‘‘ پھر آہستہ سے پوچھا: ’’کیا تمہارے جسم پر برص کے داغ ہیں، جنہیں تم لوگوں سے چھپاتے ہو؟‘‘
زرارہؓ کہتے لگے: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے! آج تک کسی شخص کو میرے اس راز کی خبر نہیں تھی۔ آپؐ نے فرمایا: ’’اسی وجہ سے وہ ابلق ہے۔‘‘ (زاد المعاد: /3 687,686)
اس خواب سے معلوم ہوا کہ والدین کے عادات و اطوار حتیٰ کہ بیماریوں تک کے اثرات اولاد پر پڑتے ہیں۔
امام ابن سیرینؒ نے بیان کیا ہے: اگر کوئی شخص خواب میں بکری دیکھتا ہے تو اسے سخاوت کرنے والی عورت ملے گی۔ انہوں نے سیدنا دائودؑ کے اس قصے سے استدلال کیا ہے:
ترجمہ: ’’اس میرے بھائی کی ننانوے دنبیاں ہیں اور میری صرف ایک دنبی ہے۔‘‘ (سورئہ ص 23:38)
امام ابن سیرینؒ مزید فرماتے ہیں کہ خواب میں بکری دیکھنے والا شخص بڑا مرتبہ پائے گا اور قوم کا سردار بنایا جائے گا۔
خواب میں بازو بند اور پازیب دیکھنا:
سیدنا زرارہ بن عمروؓ نے رسول اکرمؐ سے عرض کیا: حضور! میں نے نعمان بن منذر کو دیکھا کہ انہوں نے جھمکا، بازو بند اور پازیب پہنے ہوئے ہیں۔‘‘ (زاد المعاد لابن القیم: /3 687 )
نبی اکرمؐ نے تعبیر فرمائی کہ یہ عرب کا بادشاہ ہے۔ جو اپنی بہترین اور بارونق حالت کی طرف پلٹ آیا ہے۔
امام ابن سیرینؒ کہتے ہیں: اگر کوئی آدمی خواب میں چاندی کے بازو بند دیکھے تو اسے بھائیوں کی طرف سے قوت اور مدد حاصل ہو گی۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭