حضرت ابو امامہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرمؐ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: حق تعالیٰ نے ملک الموت کو سب ارواح کے قبض کرنے پر مقرر فرمایا ہے، سوائے سمندر میں شہید ہونے والوں کے، ان کی ارواح حق تعالیٰ خود قبض کرتے ہیں۔
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ ملک الموت کو انسانوں کی روح قبض کرنے کا کام سپرد کیا گیا ہے، یہی ان کی ارواح کو قبض کرتا ہے۔ جنات کے لئے اور فرشتہ مقرر ہے، شیاطین کے لئے اور۔ پرندوں، درندوں، مچھلیوں اور چیونٹیوں کے لئے اور۔ یہ چار فرشتے ہیں۔ سب فرشتے پہلی چیخ (صور پھونکنے) کے وقت فوت ہو جائیں گے، ان کی ارواح قبض کرنے والا بھی ملک الموت ہے، پھر یہ بھی وفات پائے گا۔ لیکن سمندر میں شہید ہونے والوں کی ارواح کو قبض کرنا حق تعالیٰ نے اپنے ذمے لیا ہے۔ اسے ان کے اکرام کی وجہ سے ملک الموت کے سپرد نہیں کیا، کیونکہ یہ خدا کے راستہ میں حج کے لئے سمندر میں سوار ہوئے تھے۔
حضرت انسؒ فرماتے ہیں کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا:
جانوروں اور زمین کے کیڑوں مکوڑوں سب کی عمر تسبیح میں ہوتی ہے، جب بھی کسی کی تسبیح پوری ہوتی ہے، حق تعالیٰ اس کی روح کو قبض کرلیتے ہیں، ملک الموت کا اس میںکوئی دخل نہیں ہے۔ (ضعفاء عقیلی، کتاب العظمۃ ابو الشیخ، دیلمی، جمع الجوامع 4، 5،۔ موضوعات ابن جوزی 222/3، اللآلی مصنوعہ 225/2، در منثور 184/4، فوائد مجموعہ ص 271، لسان المیز ان 807/6، کنز العمال 1921، عقیلی 321/4، حاوی للفتاوی 21/2، ابو الشیخ 1210)
(فائدہ) یہ روایت ولید بن موسیٰ دمشقی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ (لسان المیزان) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭