قیصر چوہان
پی ٹی آئی کی حکومت بننے پر نجم سیٹھی کو جبری برطرف کیا گیا تو انہیں آئی سی سی سے تعاون کی امید نہیں ہے۔ اس کی سب سے اہم وجہ پاکستان کرکٹ بورڈ خود ہی ہے۔ پی سی بی نے ہی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے سیاسی مداخلت کے خاتمے کی مخالفت کی تھی۔ دوسری جانب پی سی بی قانون کے تحت چیئرمین کی برطرفی کے بعد گورننگ باڈی بھی تحلیل ہوجائے گی۔ تاہم ممکنہ تبدیلیوں سے عالمی سطح پر پاکستان کرکٹ کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی اپنی ممکنہ برطرفی پر سخت مزاحمت کا ارادہ نہیں رکھتے۔ جبکہ وہ قانونی جنگ لڑنے کیلئے بھی تیار دکھائی نہیں دے رہے۔ نجم سیٹھی پہلے ہی غیر معمولی تنخواہ بڑھا کر کھلاڑیوں اور ملازمین کے دلوں میں گھر کر چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی سیٹ بچانے کیلئے تمام قانونی راستوں کا مطالعہ کرلیا ہے، جس میں انہیں نئے پیٹرن انچیف کی آمد کے بعد اپنے عہدے پر ڈٹے رہنے کی کوئی گنجائش نظر نہیں آرہی ہے۔ ایک واحد راستہ آئی سی سی کی چھتری کا تھا، جو سابق پی سی بی چیئرمین اعجاز بٹ نے بند کر دیا تھا۔ 2011ء میں آئی سی سی نے نیا قانون منظور کیا تھا، جس میں کرکٹ بورڈز کے معاملات میں سیاسی مداخلت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ لیکن اس وقت صرف پاکستان کرکٹ بورڈ کی مخالفت سے ہی کرکٹ کی سیاسی مداخلت سے آزادی خواب بن گئی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ آئی سی سی کا یہ قانون آج بھی رائج ہے۔ لیکن اس کے زیر اثر صرف ایسوسی ایٹ ٹیمیں ہیں۔ جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور سری لنکن کرکٹ بورڈ کو سیاسی تقرریوں کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ سیاسی مداخلت کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کا یہ موقف رہا ہے کہ ہر ملک کے اپنے حالات ہیں، جن سے وہ اپنے انداز میں نمٹتا ہے۔ حکومت کی مدد کے بغیر تو وہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بھی واپس نہیں لاسکتے۔ پاکستان میں کرکٹ کو حکومتی مداخلت سے آزاد کرنے کا معاملہ کافی حساس ہے اور اس کیلئے آئی سی سی کی سفارشات پر عمل کرنا مشکل ہے۔ واضح رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے جون 2011ء میں کرکٹ میں سیاسی مداخلت پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کے تحت اس نے اپنے تمام ممبر بورڈز کو ہدایت کی تھی کہ وہ جون 2012ء تک ہر حال میں جمہوری انداز میں انتخابات کے ذریعے آفیشلز کا تقرر کریں۔ جنوبی ایشیا میں صرف بھارت ہی ایک ایسا کرکٹ بورڈ ہے جو مکمل طور پر خودمختار ہے۔ جبکہ پاکستان کی طرح بنگلہ دیش اور سری لنکا کے کرکٹ بورڈ بھی اپنی حکومتوں پر انحصار کرتے ہیں۔ دوسری جانب عمران خان آئندہ چند روز میں وزیر اعظم منتخب ہو کر چیئرمین پی سی بی کو برطرف کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔ اس کیلئے عمران خان کو پی سی بی ایکٹ کی شق 41 کا استعمال کرنا ہوگا، جس کے تحت چیئرمین کو کام سے روکا جا سکتا ہے۔ اس شق کے تحت نجم سیٹھی کی جانب سے منتخب کردہ گورننگ بورڈ بھی خود بخود تحلیل ہو جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گورننگ بورڈ میں بھی اکثریت مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ افراد پر مشتمل ہے۔ جس کی تقرری الیکشن کے ذریعے کی گئی تھی۔ تاہم کھیلوں میں سیاسی تقرریوں کے مخالف عمران خان اب گورننگ بورڈ کو 2022ء تک کی جمہوری مدت پوری کرنے دیں گے یا نہیں، اس کا فیصلہ اسی ماہ ہو جائے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے آئین کے تحت اس بار گورننگ بورڈ کو زیادہ طاقتور بنایا گیا ہے۔ جس کے ممران چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ بھی کاسٹ کرسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عمران خان ممکنہ طور پر گورننگ بورڈ کی آئینی مدت اسی صورت پر مکمل کرنے دیں گے جب تک موجودہ گورننگ بورڈ کے اراکین نجم سیٹھی کے خلاف بغاوت کا اعلان نہ کر دیں۔ واضح رہے کہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کمیٹی نے پی سی بی حکام کی مشاورت سے بورڈ کا 27 صفحات پر مشتمل نیا آئین تشکیل دیا تھا، جس کے تحت وزیر اعظم بورڈ کے پیٹرن انچیف ہوں گے۔ موجودہ گورننگ بورڈ میں چار ریجن لاہور، کوئٹہ، فاٹا اور سیالکوٹ کے ساتھ چار ڈیپارٹمنٹس واپڈا، یو بی ایل، حبیب بنک اور سوئی سدرن گیس کمپنی و دیگر کو نمائندگی دی گئی ہے۔ دوسری جانب نجم سیٹھی کے خلاف گھیرا مزید تنگ کر دیا گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی اور ان کی اہلیہ کا آڈٹ شروع کر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے نجم سیٹھی اور جگنو محسن کا گزشتہ پانچ برس کا آڈٹ شروع کرتے ہوئے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ نجم سیٹھی کی جانب سے ایک کروڑ چھ لاکھ کے تحائف ظاہر کرنے پر تحقیقات کی جا رہی ہیں اور تفصیلات ملنے کے بعد مزید تحقیقات کی جائیں گی۔ ادھر نجم سیٹھی کی جبری رخصتی کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کو عالمی سطح پر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ نجم سیٹھی کے قریبی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا، کرکٹ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کی یقین دہانی کرادی تھی۔ تاہم الیکشن کے دوران مستونگ و بنوں میں دھماکے اور پاکستان کرکٹ بورڈ میں تبدیلی کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کے سبب کیوی بورڈ نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نجم سیٹھی کو اب بھی بعض اداروں کی حمایت حاصل ہے۔ جبکہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحالی کی کوشش کو سراہا بھی جارہا ہے۔
٭٭٭٭٭