پاکستان کی خفیہ معلومات چرانے کے لئے ایرانی سائبرونگ سرگرام

عمران خان
پاکستان کے خلاف ملک دشمن عناصر اور غیر ملکی قوتوں کی جانب سے ففتھ جنریشن وار تیز کر دی گئی ہے اور سائبر وارفیئر کو جاسوسی اور ملک کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کیا جانے لگا ہے۔ متعلقہ اداروں کی جانب سے خصوصی الرٹ جاری کئے گئے ہیں، تاکہ ملک دشمن عناصر کی جانب سے پھیلائی جانے والی سائبر وارفیئر کے اثرات سے بچا جا سکے۔ معلوم ہوا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس نے پاکستان میں جاسوسی کیلئے نیا نیٹ ورک پھیلا دیا ہے۔ حساس سرکاری اور عسکری معلومات کے حصول کیلئے ایرانی پاسداران انقلاب کی عسکری کمپنی Hanista (ہانستا) کی جانب سے تیار کردہ اسپائی ویئر ’’موبو گرام‘‘ کا پاکستانی اداروں نے سراغ لگا لیا ہے، جو پاکستان میں گوگل ایپ، پلے اسٹور اور گٹ ہب کے ذریعے بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا ہے۔ تحقیقاتی اداروں کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کی سائبر ونگ کی جانب سے تیار کردہ اس سپائی ویئر کو پہلے ایران میں باغیوں کی معلومات حاصل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا اور اس کی کامیابی کے بعد اسے ملک سے باہر ففتھ جنریشن وار کے لئے سائبر ٹول کے طور پر پھیلایا گیا ہے۔
حالیہ ہفتے میں کیبنٹ ڈویژن کے تحت کام کرنے والے نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکورٹی بورڈ (این ٹی آئی ایس بی II) کی جانب سے تفصیلی مراسلہ جاری کیا گیا ہے، جو احتیاطی تدابیر برائے ایرانی سائبر وار فیئر سرویلنس کے نام سے متعلقہ اداروں کو بھیجا گیا۔ ’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ جب ایران کی جانب سے جاسوسی کیلئے استعمال کئے جانے والے اسپائی ویئر ’’موبوگرام ‘‘ کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ سافٹ ویئر خصوصی طور پر اینڈرائیڈ اور آئی او ایس ڈیوائس کے حامل موبائل فونز میں اس وقت خود بخود انسٹال ہوجاتا ہے جب صارف گوگل پلے اسٹورز سے کوئی بھی سافٹ ویئر یا ایپ ڈائون لوڈ کرتا ہے۔ اس کے بعد یہ اسپائی ویئر فون میں موجود تمام کانٹیکٹ نمبرز، تصاویر، وڈیوز اوردیگر معلومات چوری کرتا رہتا ہے۔ اس اسپائی ویئر میں یہ صلاحیت بھی موجود ہے کہ یہ سرکاری اور عسکری معلومات کو دیگر معلومات سے علیحدہ کرسکے، جس کی وجہ سے اسے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایران کی جانب سے ’’موبو گرام‘‘ نامی یہ اسپائی ویئر، روس کے ’’ٹیلی گرام‘‘ کے متبادل کے طور پر متعارف کروانے کی آڑ میں پھیلانا شروع کیا گیا ہے، جو ابتدائی طور پر فارسی اور اب انگریزی زبان میں بھی کام کر رہا ہے۔ نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکورٹی بورڈ (این ٹی آئی ایس بی II) کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک اور رپورٹ میں آگاہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے سیکورٹی ریسرچرز کو حالیہ دنوں میں ایسے جاسوسی کے سافٹ ویئرز کا پورا ایک سیٹ ملا ہے جو اسٹیلتھ مینگو ’’Stealth Mango‘‘ اور Tangeloکے نام سے پھیلائے گئے ہیں اور ان کے ذریعے بڑے پیمانے پر پاکستانی شہریوں کے اینڈرائیڈ اور آ اوز موبائل فونز سے معلومات چوری کی جا رہی ہیں۔ ان اسپائی ویئرز کو خصوصی طور پر عسکری اداروں سے منسلک افراد اور حساس سرکاری اداروں سے منسلک افراد کی معلومات حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ جب متعلقہ ماہرین کی جانب سے ان دونوں اسپائی ویئرز کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کے ذریعے شہریوں سے جو معلومات خصوصی طور پر چوری کی جا رہی ہیں ان میں سفری معلومات کا ریکارڈ، تصاویر، شناختی کوائف، پاسپورٹ، گلوبل پوزیشننگ، قانونی اور میڈیکل دستاویزات، فوجی اور انٹیلی جنس اداروں سے منسلک افراد کی تصاویر، کال ریکارڈز اور میسجز کے ریکارڈ شامل ہیں۔ نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سکیورٹی بورڈ ( این ٹی آئی ایس بی II) کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری رپورٹ نمبر 137 میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سائبر وارفیئر کو ففتھ جنریشن وار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں آئی ایس پیز کی جانب سے سیکورٹی کی خامیوں کے سبب ان سے سروس لے کر استعمال کرنے والے سرکاری اور حساس اداروں کا ریکارڈ، ویب سائٹس، ای میلز اور دیگر اہم دستاویزات سائبر وارفیئر کی زد میں ہیں۔ جس کی وجہ سے اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے اسے نیشنل سیکورٹی کا معاملہ قرار دیا گیا ہے۔
اس ضمن میں ایف آئی اے سائبر کرائم کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ ماضی میں ممالک ایک دوسرے کے خلاف روایتی جنگیں لڑا کرتے تھے، جس میں ہتھیاروں اور فوجوں کے ذریعے دوبدو لڑئی ہوتی تھی۔ گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ تھرڈ جنریشن وار اور فورتھ جنریشن وار کی قسمیں متعارف ہوئیں، جن میں فوجیوں اور جاسوسوں کو استعمال کرنے کے بجائے خود کار جہازوں، ڈرونز اور اپ گریٹ ریڈارز کا استعمال کیا جانے لگا ہے۔ لیکن اب بات آگے بڑھ کر ففتھ جنریشن وار یا فورتھ جنریشن وار کی ترقی یافتہ قسم تک چلی گئی ہے۔ اس میں سائبر وارفیئر کے ٹولز یعنی نادیدہ خفیہ ہتھیار سافٹ ویئرز اور اسپائی ویئرز کی صورت میں استعمال کئے جانے لگے ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت امریکہ اور ایران ایک دوسرے کے خلاف سائبر وارفیئر کو ففتھ جنریشن وار کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل پاسداران انقلاب کے ماتحت کام کرنے والے سائبر سیکورٹی سسٹم کی طرف سے امریکی بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے سائبر نظام پر حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ سائبر وارفیئر سسٹم کے ذمہ داران کو سپریم لیڈر کی جانب سے براہ راست ہدایات جاری کی گئیں، جن میں انہیں کہا گیا وہ امریکا کی وفاقی عدالت کی طرف سے تہران کے دو ارب ڈالر کے اثاثے نائن الیون حملوں میں ملوث ہونے کی پاداش میں ضبط کرنے کے فیصلے کے رد عمل میں امریکی بینکوں کے آن لائن نیٹ ورک پرحملے کریں۔ اس کے لئے پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس ایجنسی اور وزارت برائے انٹیلی جنس امور کے تکنیکی شعبے کے حکام کو یہ ذمہ داری سونپی گئی۔ دونوں ممالک کی جانب سے سائبر فورس بنائی گئی ہیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنے کے ساتھ ہی آس پڑوس کے ممالک میں بھی مقاصد حاصل کرنے کے لئے سائبر وارفیئر کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہے۔ نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکورٹی بورڈ (این ٹی آئی ایس بی II) کی رپورٹ نمبر 136 میں کہا گیا ہے کہ اس وقت سائبر وارفیئر کے اسپائی ویئرز کے ذریعے تین ملکوں پاکستان، افغانستان اور متحدہ عرب امارات کے شہریوں کی معلومات خصوصی طور پر بڑے پیمانے پر چوری کی جا رہی ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment