چینی افواج کے تمام تجارتی ادارے بند کرنے کا حکم

احمد نجیب زادے
چین کے صدر اور کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری ژی جن پنگ نے چینی افواج کی تمام کاروباری خدمات بند کردی ہیں اور افواج کو عسکری مہارتوں پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ فوری حکم میں کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے چینی افواج کے تحت چلائے جانے والے تمام کنڈر گارٹن اسکولوں کو بند کردیا جائے اور طلبا کو عام تعلیمی اداروں میں ٹرانسفر کیا جائے۔ جبکہ 15 میں سے 12 اداروں کو سال رواں کے اختتام تک بند کر دیا جائے اور باقی ماندہ تین ادارے 2019ء کے آخر تک بند کئے جائیں گے۔ چینی صدر نے یہ غیر معمولی احکامات کمیونسٹ پارٹی کی پولٹ بیورو سے خطاب میں دیئے۔ چینی افواج کے منافع بخش تجارتی اداروں کی بندش کے حوالے سے مقامی تجزیہ نگار اور نیشنل یونیورسٹی آف ڈیفنس ٹیکنالوجی کے ریسرچ پروفیسر جیانگ لیو منگ کا کہنا ہے کہ ان منافع بخش اداروں اور بالخصوص رئیل اسٹیٹس کے کاروبار کو اس لئے شروع کیا گیا تھا کہ ایک وقت میں چینی مسلح افواج کمزور تھیں اور ان کو طاقت، ٹریننگ اور جدید اسلحہ کیلئے بڑی رقوم کی ضرورت تھی، جو آج پوری ہوچکی ہے۔ اس لئے اب تمام تر توجہ چینی افواج کو ایک لڑاکا فورس بنانے پر مرتکز کی جاچکی ہے۔ چینی جریدے سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ سمیت دیگر چینی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی ہے کہ سب سے پہلے جس منافع بخش چینی عسکری ادارے کیو بند کیا جائے گا وہ کنڈر گارٹن اسکولز سسٹم ہے۔ اس کے بعد مزید 12منافع بخش اداروں کو ایک سال کے اندر اندر بند کر دیا جائے گا اور باقی ماندہ 3 منافع بخش تجارتی اداروں اور ان کی خدمات کو بھی اگلے سال تک بند کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ چینی افواج پرنٹنگ، نشر و اشاعت اور کنڈر گارٹن اسکولز سمیت رئیل اسٹیٹس کے کاروبار کے بڑے 15 ادارے چلا رہی ہے، جن میں نرسری ایجوکیشن، پریس اینڈ پبلی کیشن، کلچرل اینڈ اسپورٹس، کمیونی کیشن، پرسونل ٹریننگ، بیرکس پروجیکٹ، اسٹوریج اینڈ ٹرانسپورٹیشن، ملیشیا ٹریننگ اینڈ ری پیئرنگ، ری پیر ٹیکنالوجی، ڈرائیور انسٹرکشن انسٹیٹیوٹس، رئیل اسٹیٹس، رینٹل سروسز، ایگری کلچر پروڈکٹس سمیت اکاموڈیشن سروسز اور میڈیکل کیئر اینڈ سائنٹیفک ریسرچ جیسے مضبوط ادارے شامل ہیں، جو کھربوں یو آن کماتے رہے ہیں۔ چینی میڈیا کے مطابق ان تمام منافع بخش اداروں کا پیسہ چینی افواج پر ہی لگایا جاتا تھا اور اس کو ناقابل تسخیر بنانے اور جدید ٹریننگ سمیت اسلحہ سازی کیلئے استعمال کیا جارہا تھا۔ چینی جریدے چائنا میل کے ایڈیٹر مسٹر یائو جیاننگ کا استدلال ہے کہ اس وقت 10 اقسام کی منافع بخش اسکیمیں فوری بند کی گئی ہیں۔ چینی عسکری اداروں کی جانب سے پیڈ پبلک سروسز کے تمام اداروں کو سوشل سیکٹر کے حوالہ کر دیا جائے گا جو مستقبل میں ان کا انتظام و انصرام سنبھالیں گے اور منافع کی رقوم عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جائے گی۔ اس سلسلے میں سابق چینی عسکری کمانڈر اور حالیہ تجزیہ نگار جو ماضی میں سیکنڈ آرٹلری کارپس/ پی ایل اے راکٹس فورس کے سربراہ تھے، نے حالیہ فیصلوں کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے ادارے چلانے سے رقوم تو ملتی تھیں، لیکن اس سے عساکر کی حربی صلاحیتوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے تھے۔ اب ایسا نہیں ہوگا اور یقین ہے چینی افواج کے تمام شعبوں کو مکمل پروفیشنل بنایا جائے گا۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے سینئر حکام اور رہنمائوں کا ماننا ہے کہ چینی عسکری اداروں کی سروسز کیخلاف کئے جانے والے فیصلوں پر کوئی دبائو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں تمام اقدامات اور فیصلوں پر عمل کیا جائے گا، کیونکہ اس کیلئے چینی کمیونسٹ پارٹی، اس کے پولٹ بیورو، سینٹرل ملٹری کمیشن سمیت سینٹرل کمیٹی نے مشترکہ فیصلہ دیا ہے۔ دوسری جانب عالمی میڈیا نے اپنے رد عمل میں اس فیصلے کو تاریخی اقدام قرار دیا ہے، جس کے تحت چینی افواج کو پروفیشنل امور پر استوار کرنے اور فوج کے تمام شعبہ جات میں مکمل اصلاحات کو لاگو کیا جائے گا۔ چینی خبر رساں ایجنسی ژن ہوا کی جانب سے پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی سیاسی قیادت کے اس مشترکہ فیصلے کا مقصد چینی افواج کو مستقبل میں کٹھن حالات اور عالمی سپر پاورز سے چیلنجز کے سبب انتہائی طاقت ور اور پیشہ ور بنانا ہے اور یہ مقصد فوج کے منافع بخش کاروباری اداروں کے اختتام تک حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ اسی لئے اربوں کھربوں کے تمام کمائو پوت اداروں کو بند کئے جانے کے احکامات دیئے گئے۔ ایک اعلی چینی عہدیدار نے بتایا ہے کہ یہ اہم فیصلہ چینی افواج کے قومی دن یکم اگست کے موقع پر اُٹھایا گیا۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی جانب سے اس سلسلے میں عسکری شعبوں کو مرسلہ خطوط میں کہا گیا ہے کہ تمام منافع بخش خدمات اور ادارے بند کئے جانے سے متعلق کوئی بھی مسئلہ ہو تو ان کو مطلع کیا جائے۔ چینی صدر نے بتایا ہے کہ چینی مسلح افواج کے تینوں شعبوں میں کاروباری سرگرمیوں کو بند کرنے کیلئے دو برس سے کام کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں مثبت نتائج ملے ہیں۔ چینی جریدے گلوبل ٹائمز نے ایک الگ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ چینی حکومت کی جانب سے فروری 2016ء میں ایک سرکولر کی مدد سے چینی پولیس میں موجود تمام منافع بخش سروسز کو بند کیا جا چکا ہے اور 2018ء کے اختتام تک 12 بڑے اداروں اور ان کی خدمات کا دائرہ یکسر ختم کردیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment