انگلینڈ نے تاریخی ٹیسٹ میں بھارت کو بھیگی بلی بنا دیا۔ پہلے ٹیسٹ کی آخری اننگ میں 194 رنز کے تعاقب میں بھارتی سورمائوں کی بیٹنگ لائن 162 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ بھارت کی یقینی جیت چھیننے میں انگلش بالر بین اسٹوکس کا کردار انتہائی اہم رہا۔ انہوں نے چار اہم بیٹسمینوں کو آئوٹ کرکے بھارتی ٹیم پر قیامت ڈھائی۔ یوں انگلش ٹیم اپنی تاریخ کا 1000واں ٹیسٹ جیتنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ دوسری جانب اس سیریز میں بھارت کی عالمی نمبر ایک پوزیشن شدید خطرات کا شکار ہے۔ جبکہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کا انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ ریکارڈ تگڑا رہا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز برمنگھم کے مقام پر انگلینڈ نے کھیل کے آخری روز اپنی یقینی شکست کو جیت میں تبدیل کردیا۔ بھارت کے خلاف ایجبسٹن ٹیسٹ میں انگلینڈ نے دلچسپ مقابلے کے بعد 31 رنز سے فتح اپنے نام کی اور تاریخ کے 1000 ویں ٹیسٹ کو یادگار بنا لیا۔ 194 رنز کا ہدف پانے والی مہمان سائیڈ چوتھی صبح لنچ سے قبل ہی 162 پر ڈھیرہوگئی۔ انگلش آل رائونڈر بین اسٹوکس نے بھارتی کپتان ویرات کوہلی کی قیمتی وکٹ لینے کے ساتھ ہردیک پانڈیا کی صورت میں آخری مزاحمت بھی کچلی۔ بھارتی کپتان 51 اور پانڈیا 31 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ اسٹوکس نے 4، جبکہ جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ نے 2، 2 وکٹیں لیں۔ یوں انگلش ٹیم کو پانچ ٹیسٹ میچز کی سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل ہوچکی۔ دوسرا انٹرنیشنل میچ کھیلنے والے 20 سالہ سام کیورن کیلئے بھی یہ مقابلہ ذاتی طور پر انتہائی کامیاب ثابت ہوا، جنہوں نے لیفٹ آرم سوئنگ بالنگ سے بھارت کی پہلی اننگز میں 74 رنز کے عوض ٹیسٹ بیسٹ 4 وکٹیں لینے کے بعد بیٹنگ کے دوران کیریئر کی پہلی ٹیسٹ ففٹی مکمل کرتے ہوئے 63 رنز بھی بنائے۔ اس کارکردگی کا صلہ انہیں مین آف دی میچ ایوارڈ کی صورت میں ملا۔دوسری جانب اس شکست کے بعد بھارتی ٹیم کے ٹیسٹ رینکنگ میں پوائنٹس کم پڑ گئے ہیں۔جبکہ بھارت کو اپنی عالمی نمبر ون پوزیشن کو بچانے کیلئے انگلینڈ کے ہاتھوں سیریز میں شکست سے بچانا ہوگا۔ اس شکست کے بعد بھارت کے پوائنٹس میں پانچ فیصد کمی آگئی ہے۔ اگر پانچ میچوں کی سیریز میں کلین سوئپ کا سامنا کرنا پڑا تو بھارت تیسرے نمبر پر آجائے گا۔ رپورٹ کے مطابق عالمیتجزیہ نگار اس سیریز پر خاصی دلچسپی لے رہے ہیں۔ جس سے ماہرین کو بھارت کی ورلڈکپ میں تیاری کا اندازہ لگانے میں بھی آسانی ہوگی۔ تاہم یہ بات طے ہے کہ بھارت کے مقابلے میں انگلینڈ کے خلاف حالیہ سیریز میں پاکستان کی کارکردگی انتہائی بہترین رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان نے حال ہی میں انگلینڈ میں 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز 1-1 سے ڈرا کھیل کر بھارت کیلئے بڑا چیلنج رکھ چھوڑا ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ بھارتی ٹیم پاکستان کے مقابلے میں انگلش کنڈیشنز میں اپنی کامیابی ثابت کر پاتی ہے یا نہیں۔ پاکستان مسلسل 2 سیریز سے انگلینڈ میں ناقابل شکست ہے، جبکہ بھارت مسلسل 2 سیریز سے ناکام ہے۔ بھارتی ٹیم زیادہ مواقع اور بڑی تاریخ رکھنے کے باوجود پاکستان سے کہیں پیچھے ہے۔ انگلش سرزمین پر بھارت کی کرکٹ 1932ء اور پاکستان کی 1954 ء سے شروع ہوتی ہے۔22 سال کے اس بڑے فرق کے باوجود پاکستان کرکٹ ٹیم کا ٹریک ریکارڈ بھارت سے بہت بہتر ہے۔ پاکستان نے وہاں 53 ٹیسٹ میچ کھیل رکھے ہیں جن میں سے 12کامیابیوں کو گلے لگایا ہے 23 میں شکست ہوئی ہے 18میچ ڈرا رہے۔ جبکہ بھارت نے پاکستان سے زیادہ 57 میچ کھیلے، پاکستان سے کم صرف 6 میچ جیتے، پاکستان سے زیادہ 30 میچ ہارے اور 21 میچ ڈرا کھیلے۔ پاکستان کی کامیابی و ناکامی کا تناسب 0.500 بنتا ہے۔ جبکہ بھارت کا اس سے کہیں کم 0.200 ہے۔ پاکستانی ٹیم نے 1954ء سے2018ء تک انگلینڈ میں15 سیریز کھیلی ہیں ۔3 میں فتحیاب رہا ہے5 سیریز ڈرا رہی ہیں اور انگلینڈ 7سیریز میں کامیاب رہا ہے۔ بھارتی ٹیم نے 1932ء سے 2014ء تک 17سیریز کھیلی ہیں۔ 3 سیریز ہی اپنے نام کی ہیں اسے انگلینڈ میں 17 سیریز میں سے 13 میں عبرتناک شکست ہوئی بھارت کی ٹیم 82 سالہ تاریخ میں انگلینڈ میں صرف ایک سیریز ڈرا کھیل سکی ہے۔ واضح رہے کہ بھارت انگلینڈ کے خلاف مزید چار ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ 9 سے 13 اگست، تیسرا ٹیسٹ 18 سے 22 اگست، چوتھا ٹیسٹ 30 اگست سے 3 ستمبر جبکہ پانچواں اور آخری ٹیسٹ 7 سے 11 ستمبر تک کھیلا جائیگا۔ ٭
٭٭٭٭٭