نذر الاسلام چودھری
اسامہ بن لادن کی والدہ عالیہ غانم نے اپنے پہلے انٹرویو میں شہید کی زندگی کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کی زندگی کا دھارا شیخ عبداللہ عزام نے بدلا۔ برطانوی جریدے گارجین سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’اسامہ انتہائی با ادب، ماں سے محبت کرنیوالا بیٹا اور شرمیلا انسان تھا‘‘۔ ضعیف العمر عالیہ غانم نے کہا ہے کہ ان کا بیٹا یورنیورسٹی کے دور میں ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوا، جس کے بعد وہ ایک ایسی ڈگر پر چل پڑا، جہاں سے واپسی کا راستہ مسدود ہوجاتا ہے۔ اپنے پہلے انٹرویو میں اسامہ بن لادن کی والدہ نے اس اس امریکی دعوے کو ماننے سے انکار کردیا کہ ان بیٹے نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر طیاروں سے حملہ کیا تھا۔ گارجین نے اس انٹرویو کیلئے مملکت سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے خصوصی اجازت طلب کی تھی۔ اسامہ کی والدہ عالیہ غانم کا کہنا تھا کہ انہیں بالکل بھی یقین نہیں ہے کہ امریکا پر حملوں میں اسامہ کا کوئی کردار تھا۔ اس انٹرویو میں شریک اسامہ کے سوتیلے بھائی حسن کا کہنا تھا کہ جب ہمیں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کا علم ہوا تو ہم خوفزدہ ہوگئے۔ ہمیں ڈر تھا کہ خاندان کو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی خوف کی کیفیت میں ہمارے تمام ارکان خاندان امریکا، یورپ، شام، لبنان، مصر اور دیگر ممالک سے واپس سعودی عرب آگئے، جہاں حکام نے ان سے پوچھ گچھ کی اور سفری پابندیاں بھی عائد کیں، لیکن اب ہمیں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت ہے، جبکہ اعلیٰ سعودی حکام کے ساتھ اچھے روابط ہیں۔ سعودی شہر جدہ میں اپنی رہائش گاہ پر اسامہ بن لادن کی والدہ عالیہ غانم اور ان کے دو صاحبزادوں (اسامہ بن لادن کے سوتیلے بھائیوں) احمد اور حسن کی معیت میں دیئے جانے والے انٹرویو کیلئے گارجین کے نمائندے نے خصوصی سفر کیا تھا۔ اگرچہ اسامہ بن لادن کی والدہ اور دونوں سوتیلے بھائی پہلے اس انٹرویو کیلئے آمادہ نہیں تھے، لیکن برطانوی جریدے کے مسلسل اصرار پر اسامہ بن لادن کی والدہ نے انٹرویو دینے کیلئے رضامندی ظاہر کردی۔ دوران انٹرویو اسامہ بن لادن کی ضعیف والدہ عالیہ غانم نے کہا کہ ان کے صاحبزادے ان کا بے حد ادب و احترام کرتے تھے۔ وہ سمجھتی ہیں کہ اسامہ بن لادن کا جہاد کی طرف رحجان کنگ عبد العزیز یونیورسٹی، جدہ کے دور میں بڑھا، جہاں وہ اکنامکس کی تعلیم کے حصول کیلئے جاتے تھے۔ تاہم وہاں اخوان المسلمون کے ایک رہنما اور روحانی شخصیت شیخ عبد اللہ عزام نے ان کی سوچ کے دھارے کو تبدیل کردیا۔ اسامہ بن لادن کی والدہ نے تسلیم کیا کہ ان کا بیٹا جب دوسری ڈگر پر چلا تو رفتہ رفتہ وہ انتہائی طاقت ور انسان بن گیا، لیکن اس پورے منظر نامہ میں انہوں نے اپنے بیٹے کو ہمیشہ اس بارے میں نصیحت کی کہ غیر ضروری سرگرمیوں سے اجتناب کریں۔ اسامہ بن لادن کی والدہ نے دوران انٹرویو یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ ان کو بعض حلقوں کی جانب سے اس بارے میں مسلسل بتایا جارہا تھا کہ ان کا بیٹا جہاد کی ڈگر پر چل نکلا ہے۔ اس لئے ماں کی مامتا سے مجبور ہوکر انہوں نے اسامہ سے بارہا اس بارے میں گفتگو کی۔ لیکن اسامہ کی والدہ عالیہ غانم نے یہ بات بھی دوران انٹرویو تسلیم کی کہ اسامہ نے ان سے گفتگو میں کبھی بھی ایسے موضوعات کو چھیڑنے کی کوشش نہیں کی، جس سے ان کی نا فرمانی کا پہلو نکلتا ہو۔ اسامہ بن لادن کی ضعیف والدہ عالیہ غانم کہتی ہیں کہ ان کے بیٹے نے ہمیشہ ان کا ادب کیا۔ واضح رہے کہ اسامہ بن لادن کی ضعیف والدہ عالیہ غانم شام میں پیدا ہوئیں اور ان کے اپنے مطابق ان کا بچپن الاذقیہ شہر میں گزرا۔ بعد ازاں عالیہ غانم سعودی عرب منتقل ہوگئیں جہاں 1950کی دہائی میں ان کی شادی مسٹر لادن سے ہوگئی اور یہیں 1957 میں اسامہ پیدا ہوئے، لیکن اسامہ کی پیدائش کے تین سال کے بعد 1960 میں انہوں نے اسامہ کے والد سے طلاق لے لی اور شامی تاجر احمد العطاس سے شادی کرلی۔ عالیہ غانم نے انٹرویو میں بتایا ہے کہ وہ اس وقت بھی اسامہ کی بیوائوں کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور ان سے مختلف اوقات میں گفتگو کرتی رہتی ہیں۔ اسامہ کی والدہ عالیہ غانم کا کہنا ہے کہ اسامہ کے بیوی بچے جدہ میں ہمارے گھر کے قریب ہی رہتے ہیں۔ گارجین کے نمائندہ سے گفتگو میں عالیہ غانم نے بتایا ہے کہ ان کا بیٹا انتہائی ذہین اور مطالعہ کا ذوق و شوق رکھتا تھا اور اس نے اپنے خاندانی بزنس کا اغلب منافع اور سرمایہ افغانستان میں لگا دیا تھا۔ اسامہ بن لادن کے سوتیلے بھائیوں احمد اور حسن نے بھی انٹرویو میں گفتگو کے دوران بتایا کہ وہ اپنے بھائی اسامہ کا بے حد احترام کرتے تھے اور جو بھی شخص ان کے ساتھ ملا اس نے ان کو منکسر المزاج اور متواضع پایا۔ اسامہ بن لادن کے بھائی حسن نے کہا کہ انہوں نے بڑے بھائی کی حیثیت سے ہم دونوں سے ہمیشہ شفقت اور پیار کا سلوک کیا، وہ ہمیں بہت زیادہ چاہتے تھے اور ان سے ہم بھائیوں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ مجھے اپنے بھائی کی حیثیت سے اسامہ پر فخر ہے۔ اسامہ بن لادن کے بھائیوں سے جب گارجین نے سوال کیا کہ آیا اسامہ کا بیٹا حمزہ ان کے نزدیک کیسا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن سے جڑے تمام صفحات بند ہیں۔ البتہ ان کا بھتیجا اگر ان کے روبرو آئے گا تو وہ ان کو ہدایت کی دعا کریں گے۔ اسامہ بن لادن کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کی 1999ء میں قندھار کے پاس اسامہ سے ملاقات ہوئی تھی، جو ایک بہترین ملاقات تھی اور اس میں اسامہ بن لادن نے ان کی شاندار ضیافت کی تھی اور اس ضیافت کیلئے اسامہ نے اپنے ہاتھوں سے ایک جانور شکار کیا تھا۔ وہ گھر والوں سے ملاقات پر انتہائی خوش تھے۔
٭٭٭٭٭